سرینگر: لوک سبھا انتخابات کے مدنظر وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی مختلف ریاستوں کے دورے پر ہیں۔ اسی درمیان وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر کے دورے پر جانے والے ہیں۔ دورے کو لے کر تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے۔ اس سے قبل 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموں و کشمیر کی یادیں تازہ کی جا رہیں ہیں۔ شیر کشمیر اسٹیڈیم میں جلسے کو خطاب کر تے ہوئے زیراعظم نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے مجھے دنیا میں کسی سے مشورہ یا تجزیہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اٹل جی کے تین منتر، کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ کشمیریت کے بغیر بھارت نامکمل ہے۔ ہم ان تین منتروں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
یہ جرات مندانہ ردعمل مفتی محمد سعید کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی درخواست کے نتیجے میں آیا تھا۔ اسی جلسے کے دوران اسی اسٹیج سے سعید نے اعلان کیا تھا کہ اگر ہندوستان دنیا کی بڑی طاقت بننا چاہتا ہے۔ اگر چین سے بڑا ہونا چاہتا ہے تو ہندوستان کو اپنے چھوٹے بھائی (پاکستان) کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے۔
ریلی کی کوریج کرنے والے صحافی اس عجیب و غریب کیفیت کو یاد کرتے ہیں جب وزیر اعظم مودی نے مفتی محمد سعید کی سرعام سرزش کی تھی۔ اس کے بعد سعید اپنے ہاتھ اپنے چہرے پر رکھ کر بیٹھے تھے۔ مودی کے ہندوستان کے 14ویں وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے ٹھیک 530 دن بعد منعقد کی گئی اس ریلی کے دوران یہ واقعہ سیاسی تناؤ اور شرمندگی کا باعث بن گیا۔
صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ اس لمحے وزیراعظم مودی نے سعید کو دیکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے، ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے پاس اس دن کی سرخی مل گئی۔ اس کے ساتھ ہی، ہمارے بہت سے ساتھی تیزی سے خبر لکھنے اپنے دفتروں کی طرف روانہ ہوئے، کیونکہ ریلی کا نچوڑ اس اہم بیان میں تھا۔
صحافی نے مزید کہا کہ سیاسی ڈرامے میں ایک اور موڈ میں، پی ڈی پی کی قیادت، مودی کی طرف سے جموں و کشمیر کے لیے 80،000 کروڑ روپے کے پروجیکٹس کے اعلان کے باوجود مودی کی جانب سے سعید کو لے کر دیا گیا بیان زیادہ اہم ہو گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی نے 7 جنوری 2016 کو سعید کے جنازے میں شرکت بھی نہیں کی، جس سے سیاسی چِہ می گوئِیاں کا ایک اور دور شروع ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خاندانی سیاست کی وجہ سے باصلاحیت افراد کو نقصان پہنچتا ہے، مودی
یہ واقعہ اپریل 2019 میں دوبارہ منظر عام پر آیا جب نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کولگام ضلع میں ایک ریلی کے دوران 2015 کے واقعے کا ذکر کیا۔ عبداللہ نے کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر اس واقعے کے دیرپا اثرات پر زور دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ انہیں کس طرح کے مختلف ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔