سرینگر : وہ بھی کیا دور تھا۔ جب بچپن کو بے فکری کا زمانہ کہا جاتا تھا، مگر آج وہ جدیدیت کے نام پر کہیں کھو گیا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ چند برسوں سے بچّوں میں ذہنی اور نفسیاتی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ چھوٹی سی عمر میں ناکامی کا خوف ان میں مایوسی کو جنم دے رہا ہے۔ جس کا مطلب یہ کہ کوئی کوتاہی ان نونہالوں میں ’’فرسٹریشن‘‘کا باعث بن رہی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز کے اس چائلڈ گائڈنز اینڈ ویل بینگ سنٹر میں ان بچوں کی کونسسلنگ کے ساتھ علاج ومعالجہ کی سبھی سہولیات میسر ہیں جو کہ کسی مایوسی، چڑچڑے پن، بد لحاظی، منفی رجحانات اور پڑھائی کی بے رغبتی وغیرہ جیسے مسائل سے جوج رہیں ہیں۔ اس مرکز میں بچوں کو ایک بہترین ماحول فراہم کرکے ذہنی تکالیف سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔2019 میں قائم کئے گئے اس چائیڈ گائیڈ سنٹر میں ذہنی امراض سے جوج رہے ایسے کم عمر بچوں کے لیے سائکلوجسٹ، نفسیات کے ماہرین ڈاکٹروں کے علاوہ ریمی ڈیل ایجوکیٹر دستیاب رہتے ہیں۔
کشمیر میں بھی بچے ذہنی تکالیف میں مبتلا ہورہے ہیں جس کے پیچھے کئی عوامل کار فرما۔کلنیکل سائیکالوجسٹ جگمیت سنگھ کا کہنا ہے سنٹر میں اینزیٹی ،ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا بچے روزانہ کی او پی ڈی ذیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں وہیں ان اسکولی بچوں کی بھی کم۔تعداد نہیں ہے جوکہ پڑھائی کے دباؤ سے متاثر ہورہے ہیں۔ سنٹر کے کوآرڈینیٹر سید مجتبہ کہتے ہیں متعلقین خاص کر والدین اور اساتذہ میں جانکاری نہ ہونے کے سبب وہ متاثرہ بچوں کی نشاندہی نہیں کرپاتے ہیں۔ایسے میں اس سنٹر نہ صرف امہانس کی جانب فراہم تمام طبی سہولیات دستیاب ہیں بلکہ بچوں کے اس گائندنز سنٹر کو یونیسف کا بھی بھر پور تعاون حاصل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ طلباء کی ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز اپنے سالانہ پروگرام کے ایک حصے کے طور سرینگر کے دو کلسٹرز میں ویلنس کلینکس قائم کررہا ہے۔