ETV Bharat / jammu-and-kashmir

نایاب سبزیوں کی کاشت میں سرفہرست جنوبی کشمیر کا یہ گاؤں - Exotic Vegetable Cultivation - EXOTIC VEGETABLE CULTIVATION

کولگام کا وانی گنڈ علاقے کو نایاب سبزیوں کی کاشتکاری میں منفرد مقام حاصل ہے اور یہاں کی تقریباً صد فیصد آبادی سبزیوں کی کاشت کے ساتھ ہی منسلک ہے۔

Etv Bharat
وانی گنڈ، کولگام (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 27, 2024, 3:34 PM IST

Updated : Jun 27, 2024, 4:49 PM IST

نایاب سبزیوں کی کاشت میں سرفہرست جنوبی کشمیر کا یہ گاؤں (ای ٹی وی بھارت)

کولگام (جموں کشمیر) : وادی کشمیر میں سیب اور اخروٹ کی صنعت کے بعد لوگ ایگریکلچر کی جانب بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام (Holistic Agriculture Development Program) کو متعارف کرائے جانے کے بعد کسان خاص کر نوجوان ہارٹیکلچر کے بعد اب ایگریکلچر اور اس سے منسلک دیگر شعبہ جات میں اپنا روزگار تلاش کر رہے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کا وانی گُنڈ گاؤں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کی تقریبا صد فیصد آبادی سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں کے کسان جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے نایاب اور منفرد اقسام کی سبزیاں اگاتے ہیں۔ جن میں خاص کر، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج وغیرہ شامل ہیں، وہیں اس کے علاوہ کاشتکار ہائی بریڈ مرچی، بینگن، کدو، ٹماٹر، آلو کھیرا سمیت مختلف اقسام کی سبزیاں سینکڑوں کنال اراضی پر اگاتے ہیں۔ وانی گنڈ کے کسان اپنی سبزیوں کو خود مارکیٹ اور مختلف منڈیوں تک پہنچا کر فروخت بھی کرتے ہیں جس سے انہیں کافی فائدہ ملتا ہے۔

غلام محمد وانی نامی ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کہ وہ گزشتہ 30 برسوں سے سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے آباء و اجداد بھی سبزیوں کی کاشت کرتے تھے۔ وانی کے مطابق ’’ماضی میں محنت زیادہ تھی اور منافع کافی کم تھا، کیونکہ روایتی بیج اور قدیم طرز کی کاشتکاری سے قلیل پیداوار ہوتی تھی لیکن محکمہ زراعت کی جانب سے ہائی بریڈ اور جدید اقسام کے بیج فراہم کرنے کے بعد پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کسانوں کی آمدن کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کی زیر تربیت انہوں نے، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج جیسی نایاب سبزیوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایک حوصلہ کن قدم ہے۔

وانی کا مزید کہنا ہے جدید طرز کی کاشتکاری کے بعد پڑھے لکھے نوجوان بھی اس صنعت کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’نوجوان اپنے کھیتوں میں سبزیاں اگا کر تازہ سبزیوں کو خود ہی منڈیوں تک پہنچا کر زیادہ منافع حاصل کر رہے ہیں۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام محمد کا کہنا ہے کہ ’’محکمہ زراعت کی وقتا فوقتا تربیت اور کئی طرح کی سہولیات سے سبزی اگانے کی صنعت میں ایک نیا انقلاب آیا ہے، منافع بخش ہونے سے کسانوں میں حوصلہ پیدا ہوا ہے اور آج کسان ہائی بریڈ اقسام بلکہ غیر ملکی ویرائٹی کی نایاب سبزیاں بھی اگانے لگے ہیں جس سے انہیں مزید آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے۔

مشتاق احمد وانی نامی ایک اور کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ سبزیوں کی کاشتکاری سے نہ صرف خود کے لیے بلکہ کئی دیگر بے روزگاروں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’اس سیکٹر میں روزگار کی کمی نہیں ہے، جدید طرز کی کاشتکاری کو بروئے کار لاکر نوجوان لاکھوں کما سکتے ہیں۔‘‘ مشتاق کے مطابق وہ گزشتہ دس برسوں سے سبزیاں اگا رہے ہیں جس سے انہیں معقول آمدن حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے روزگار کے متلاشی نوجوانوں کو ایگریکلچر اور اس سے منسلک دیگر شعبہ جات میں اپنا روزگار تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں انہیں سرکاری مدد بھی فراہم ہوتی ہے۔‘‘ دریں اثناء وانی نے محکمہ زراعت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’وانی گنڈ علاقہ کے کھیتوں کی سینچائی کے لئے آبپاشی کا بہتر اور معقول انتظام کرنے کے علاوہ موجودہ نالہ کی صاف صفائی بھی کی جائے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں منڈی میں سیب کی کم قیمت سے کاشتکار پریشان

نایاب سبزیوں کی کاشت میں سرفہرست جنوبی کشمیر کا یہ گاؤں (ای ٹی وی بھارت)

کولگام (جموں کشمیر) : وادی کشمیر میں سیب اور اخروٹ کی صنعت کے بعد لوگ ایگریکلچر کی جانب بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام (Holistic Agriculture Development Program) کو متعارف کرائے جانے کے بعد کسان خاص کر نوجوان ہارٹیکلچر کے بعد اب ایگریکلچر اور اس سے منسلک دیگر شعبہ جات میں اپنا روزگار تلاش کر رہے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کا وانی گُنڈ گاؤں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کی تقریبا صد فیصد آبادی سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں کے کسان جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے نایاب اور منفرد اقسام کی سبزیاں اگاتے ہیں۔ جن میں خاص کر، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج وغیرہ شامل ہیں، وہیں اس کے علاوہ کاشتکار ہائی بریڈ مرچی، بینگن، کدو، ٹماٹر، آلو کھیرا سمیت مختلف اقسام کی سبزیاں سینکڑوں کنال اراضی پر اگاتے ہیں۔ وانی گنڈ کے کسان اپنی سبزیوں کو خود مارکیٹ اور مختلف منڈیوں تک پہنچا کر فروخت بھی کرتے ہیں جس سے انہیں کافی فائدہ ملتا ہے۔

غلام محمد وانی نامی ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کہ وہ گزشتہ 30 برسوں سے سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے آباء و اجداد بھی سبزیوں کی کاشت کرتے تھے۔ وانی کے مطابق ’’ماضی میں محنت زیادہ تھی اور منافع کافی کم تھا، کیونکہ روایتی بیج اور قدیم طرز کی کاشتکاری سے قلیل پیداوار ہوتی تھی لیکن محکمہ زراعت کی جانب سے ہائی بریڈ اور جدید اقسام کے بیج فراہم کرنے کے بعد پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کسانوں کی آمدن کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کی زیر تربیت انہوں نے، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج جیسی نایاب سبزیوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایک حوصلہ کن قدم ہے۔

وانی کا مزید کہنا ہے جدید طرز کی کاشتکاری کے بعد پڑھے لکھے نوجوان بھی اس صنعت کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’نوجوان اپنے کھیتوں میں سبزیاں اگا کر تازہ سبزیوں کو خود ہی منڈیوں تک پہنچا کر زیادہ منافع حاصل کر رہے ہیں۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام محمد کا کہنا ہے کہ ’’محکمہ زراعت کی وقتا فوقتا تربیت اور کئی طرح کی سہولیات سے سبزی اگانے کی صنعت میں ایک نیا انقلاب آیا ہے، منافع بخش ہونے سے کسانوں میں حوصلہ پیدا ہوا ہے اور آج کسان ہائی بریڈ اقسام بلکہ غیر ملکی ویرائٹی کی نایاب سبزیاں بھی اگانے لگے ہیں جس سے انہیں مزید آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے۔

مشتاق احمد وانی نامی ایک اور کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ سبزیوں کی کاشتکاری سے نہ صرف خود کے لیے بلکہ کئی دیگر بے روزگاروں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’اس سیکٹر میں روزگار کی کمی نہیں ہے، جدید طرز کی کاشتکاری کو بروئے کار لاکر نوجوان لاکھوں کما سکتے ہیں۔‘‘ مشتاق کے مطابق وہ گزشتہ دس برسوں سے سبزیاں اگا رہے ہیں جس سے انہیں معقول آمدن حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے روزگار کے متلاشی نوجوانوں کو ایگریکلچر اور اس سے منسلک دیگر شعبہ جات میں اپنا روزگار تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں انہیں سرکاری مدد بھی فراہم ہوتی ہے۔‘‘ دریں اثناء وانی نے محکمہ زراعت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’وانی گنڈ علاقہ کے کھیتوں کی سینچائی کے لئے آبپاشی کا بہتر اور معقول انتظام کرنے کے علاوہ موجودہ نالہ کی صاف صفائی بھی کی جائے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں منڈی میں سیب کی کم قیمت سے کاشتکار پریشان

Last Updated : Jun 27, 2024, 4:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.