سرینگر: شمالی ضلع بارہمولہ کی واگورہ کریری نشست پر سہ رخی مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسے میں اگرچہ اس انتخابی حلقے میں 12 امیدوار میدان ہیں۔ تاہم اصل مقابلہ پی ڈی پی کے بشارت بخاری، کانگریس کے عرفان لون اور سابق نائب وزیر اعلی مظفر حسین بیگ کی اہلیہ آزاد امیدوار سفینہ بیگ کے درمیان مانا جارہا ہے۔
حد بندی سے قبل واگورہ کریری اسمبلی حلقہ سنگرامہ ہوا کرتا تھا اور اس اسمبلی نشست پر سابق رکن اسمبلی بشارت بخاری نے پی ڈی پی ٹکٹ پر یہاں سے دو مرتبہ یعنی سال 2008 اور 2014 میں جیت درج کی ہے۔ ایسے میں بخاری تیسری مرتبہ بھی جیت درج کرنے کی خاطر ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ سال 2018 میں پی ڈی پی نے بشارت بخاری کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں برطرف کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔
اس کے چند ماہ بعد ہی انہوں نے این سی سے کنارہ کشی اختیار کر کے پیپلز کانفرنس کا ہاتھ تھاما۔ لیکن اسمبلی انتخابات سے قبل بشارت بخاری نے گھر واپسی کر کے دوبارہ سے پی ڈی پی میں شمولیت کی۔ واگورہ کریری سیٹ پر بارہمولہ کی ڈی ڈی سی چئیرپرسن سفینہ بیگ انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور میدان میں ہے۔ سفینہ بیگ سابق نائب وزیر اعلی اور رکن پارلیمان مظفر حسین بیگ کی اہلیہ ہیں اور یہ 2021 میں ڈی ڈی سی چئیرپرسن منتخب ہوئیں اور اگست 2022 میں سفینہ بیگ کو جموں وکشمیر حج کمیٹی کی چئیرپرسن بھی نامزد کیا گیا۔
مبصرین کی رائے میں واگورہ کریری اسمبلی حلقے میں سفینہ بیگ پی ڈی پی اور کانگریس امیدوار کو کڑی ٹکر دی سکتی ہیں کیوںکہ ان کے شوہر مظفر حسین بیگ ضلع میں خاصا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ ادھر کانگریس امیدوار ایڈوکیٹ عرفان لون کی موجودگی کو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عرفان لون نے سال 2020 میں شعیب لون کو ڈی ڈی سی انتخابات شکست دی تھی۔ عرفان لون حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں اور یہ اس وقت این سی اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار کے طور کریری میں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
حلقہ انتخاب واگورہ کریری ماضی میں نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے۔ تاریخ کو دیکھتے ہوئے 1977 میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار غلام رسول میر نے جنتا پارٹی کے شریف الدین کو 11 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ جبکہ سال 1983 میں غلام رسول میر نے اس وقت کانگریس امیدوار محمد مقبول کو 9 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرا کر اس نشست پر دوبارہ اپنی جیت درج کی تھی۔
اسی طرح سال 1987 کے اسمبلی انتخابات میں این سی کے ہی غلام محی الدین بٹ نے مسلم متحدہ محاذ کے امیدوار ایڈوکیٹ عبد الماجد کو 3 ہزار 7سو ووٹوں سے شکست دی۔ سال 1996 میں بھی این سی یہاں سے اپنی جیت کو برقرار رکھتے ہوئے محمد مقبول نے کانگریس امیدوار شیخ صادق کو 4 سے زائد ووٹوں سے ہرادیا تھا۔ تاہم 2002 میں پی ڈی پی کے غلام نبی لون نے این سی کے محمد یوسف کو ہرایا جبکہ سال 2008 اور 2014 میں پی ڈی پی نے اس جیت کو قائم رکھا۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے دو مرحلے اختتام پذیر ہوئے ہیں ایسے میں تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو منعقد ہونے جارہا ہے جس میں 40 اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر عمل میں لائی جارہی ہے۔