بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں آج بار ایسوسیشن بڈگام نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس بلائی، جس میں انہوں نے اچھگام (بڈگام) میں ضلع انتظامیہ اور دیگر محکموں کی جانب سے عدلیہ کے لیے وقف کی گئی 117 کنال اور انیس ملرہ آراضی میں سے اب ضلع انتظامیہ بیس کنال آراضی کو ریاست مہاراشٹر کے لیے یہاں پر مہاراشٹر بھون بنانے کے لئے منتقل کر رہی ہے۔
بار ایسوسیشن بڈگام کے صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع بڈگام میں عدلیہ کو بیس کنال آراضی منتقل کرنے کے احکامات کمشنر سکریٹری ریونیو نے دیے تھے، جس کے بعد ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر نے بھی اس کی تصدیق کی، مگر اس کی منتقلی کو لیکر ڈی سی بڈگام اکشے لبرو لیت و لال سے کام لے رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ضلع انتظامیہ بڈگام اس آراضی کو مہاراشٹر بھون بنانے کے لئے کاروائی کر رہی ہے، جس کے خلاف ہم نے آج یہ پریس کانفرنس بلائی ہے اور اس کے ذریعے سے ہم ڈی سی بڈگام کو ذہن نشین کرنا چاہتے ہیں کہ یہ 117 کنال انیس ملرہ آراضی جو کہ اچھگام بڈگام میں واقع ہے، کو آپ مہاراشٹر بھون بنانے کے لیے استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔
مزید کہا کہ اگر آپ کو مہاراشٹر بھون بنانا بھی ہے تو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آس پاس ہمہامہ میں بنائیں یا پھر دودھ پتھری میں یا دوسرے صحت افزا مقامات پر تعمیر کرو۔ اس کے علاوہ عدلیہ کے لئے نشاندہی کردہ آراضی کے متسل جو زمین ہے اس پر مہاراشٹر بھون بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈویژنل کمشنر نے بھی ڈی سی بڈگام کو ہدایت دی کہ اس کے کاغذات ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم اس آراضی کی منتقلی کو یقینی بنائیں یا پھر خود ہی یہ کام مکمل کرو، مگر ڈی سی بڈگام جو کہ نااہل ہیں اس میں بار بار کوئی نہ کوئی دیوار پیدا کرتے رہے ہیں۔
اس موقع پر ان کا کہنا ہے کہ ہم ڈی سی بڈگام کے خلاف ایل جی انتظامیہ کو کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور اپنی اس آراضی کو نہیں چھوڑیں گے اور اس تمام صورتحال کے لئے ڈی سی بڈگام جوابدہ ہے۔
بار ایسوسی ایشن آف بڈگام نے کہا کہ یہ اقدام عدالتی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کے لیے ایک مایوس کن دھچکا ہے اور بار ایسوسیشن کی متفقہ قرارداد کے ساتھ ساتھ ڈویژنل کمشنر، کمشنر سکریٹری ریونیو، سکریٹری محکمہ قانون و انصاف اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور لداخ متعلقہ کورٹ کمپلیکس کے حق میں ہیں۔
صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسیشن بڈگام نے کہا کہ پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بڈگام کی جانب سے 117 کنال اور 19 مرلے کی مناسب اراضی کی نشاندہی کے لیے شروع کیے گئے عمل کو جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ سے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ محصولات کی طرف سے 06-09.2023 کو ڈپٹی کمشنر بڈگام کو بھیجے گئے مواصلات (Rev-LT/43/2023(728643) نے واضح طور پر ضلع عدلیہ کے استعمال کے لیے زمین کی منتقلی کی ضرورت کا خاکہ پیش کیا۔ ان واضح ہدایات کے باوجود بڈگام کے ڈپٹی کمشنر نے مہاراشٹر ریاست کے حق میں اراضی کی منتقلی کے لیے خفیہ طور پر دستاویزات پر کارروائی کرکے منفی کردار ادا کیا ہے۔ عدالتی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے میں ڈپٹی کمشنر بڈگام کی جانب سے جان بوجھ کر رکاوٹیں ڈالنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام کو گمراہ کیا گیا ہے جو کہ گہری تشویش اور مایوس کن ہے۔
بار ایسوسیشن بڈگام نے مزید الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر بڈگام نے اپنی انا کی تسکین کے لیے اعلیٰ حکام کو گمراہ کرکے دونوں اہم پروجیکٹوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ مہاراشٹر بھون کی تعمیر کے لیے بہت سے بہتر اور موزوں آپشنز دستیاب تھے کیونکہ زمین کی ضرورت صرف 20 کنال تھی۔
ڈپٹی کمشنر بڈگام نے عدلیہ کے حق میں مذکورہ اراضی کی منتقلی کے سرکاری دستاویزات کو نہ صرف دبا کر شرارت کا مظاہرہ کیا بلکہ اس اہم منصوبے کی اہمیت کو بھی گھٹایا اور اس کی اہمیت کو گزشتہ چھ ماہ سے سرکاری مکتوبات کو نظر انداز کرتے ہوئے زیر غور لایا۔
یہ واضح ہے کہ عدالتی احاطے کے لیے نشاندہی کی گئی اراضی ترقی کے لیے صحیح انتخاب ہے، اس کے سخت عمل اور متفقہ حمایت کو دیکھتے ہوئے یہ موصول ہوا ہے۔ اس کے بجائے اسے مہاراشٹر بھون کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ طاقت کا غلط استعمال اور ہائی کورٹ کی ہدایات کی توہین ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ڈی ڈی سی چیئرمین، بڈگام کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش
- ملیٹینٹ فنڈنگ کیس: این آئی اے کی کارروائی، نقدی 20 لاکھ اور قابل اعتراض مواد ضبط
بڈگام کی بار ایسوسی ایشن نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور نئے ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس کے لیے اصل میں اراضی مختص کریں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ "اس عمل سے مزید تاخیر یا انحراف انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں عدلیہ کے اہم کردار کو نقصان پہنچائے گا۔"