سرینگر: رمضان المبارک کا متبرک مہینہ شروع ہوتی ہی مساجد،خانقاہوں اور زیارت گاہوں میں رونقیں دوبالا ہوئی ہیں۔صیام عبادت،تقوی،صبر،فیض و برکت اور دیگر نیکیوں کا مہینہ ہے اس بابرکت مہینے میں لوگ اپنے گناہوں کی بخشس اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عبادت میں محو ہوجاتے ہیں۔ایسے میں ماہ صیام کے پہلے جمعہ کے موقع پر جہاں وادی بھر کی مساجد،درگاہوں اور زیارت گاہوں میں بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے وہیں تاریخی جامع مسجد سرینگر میں بھی لوگوں کی ایک خاصی تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔
تاریخی جامع مسجد کے در ودیوار واعظ و تبلیغ ، ، درود و از کار اور قرآن خوانی سے نہ صرف گونج اٹھے بلکہ عبادات و ریاضت اور دعائیں مجالس میں محو اہل ایمان کو دیکھتے ہوئے ایک الگ ہی رونق دیکھنے کو ملی۔ وہیں وہ لوگوں بھی کافی خوش دکھائی دئیے جو کہ وادی کے دور دراز علاقوں سے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کا جمعہ کا خطبہ سننے کی غرض سے جامع مسجد آئے تھے۔ اس موقعے پر لوگوں نے اس تاریخی جامع مسجد کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کافی خاص ہے۔کیونکہ 5 اگست 2019 کے بعد صیام کا یہ پہلا جمعہ ہے جس میں میر واعظ کشمیر کا واعظ و تبلیغ سننے کو ملا اور معاشرے کو اس وقت میر واعظ جیسے مذہبی رہنما کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ ان کی نصیحت اور واعظ وتبلیغ اپنا ایک اثر رکھتا ہے۔
میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جو کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیرمین بھی ہیں کی طویل خانہ نظر بندی اگرچہ گزشتہ برس ستمبر میں ختم کی گی تھی تاہم بعد میں مولوی محمد عمر فاروق انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے جامع مسجد میں صرف 3 ہی جمعہ ادا کر پائے ۔البتہ گزشتہ ہفتے سے انہیں دوبارہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت دی گئی۔
واضح رہے کہ میرواعظ محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماؤں شمار ہوتے ہیں۔پرانے زمانے سے ہی تاریخی جامع مسجد سے میر واعظ خاندان کی وابستگی رہی ہے۔ایسے میں والد کے قتل کے بعد محمد عمر فاروق کو میرواعظ بنایا گیا تب سے یہاں خطبہ دیتے آرہے ہیں۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
تاریخی جامع مسجد میں کثیر تعداد میں لوگوں نے کیا صیام کا پہلا جمعہ ادا
تاریخی جامع مسجد کے در و دیوار واعظ و تبلیغ اور قرآن خوانی سے نہ صرف گونج اٹھے جبکہ یہاں عبادات و ریاضت اور دعاؤں میں مصروف روزہ داروں کا اجتماع کے روح پرور مناظر دیکھے گئے۔
Published : Mar 15, 2024, 7:32 PM IST
سرینگر: رمضان المبارک کا متبرک مہینہ شروع ہوتی ہی مساجد،خانقاہوں اور زیارت گاہوں میں رونقیں دوبالا ہوئی ہیں۔صیام عبادت،تقوی،صبر،فیض و برکت اور دیگر نیکیوں کا مہینہ ہے اس بابرکت مہینے میں لوگ اپنے گناہوں کی بخشس اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عبادت میں محو ہوجاتے ہیں۔ایسے میں ماہ صیام کے پہلے جمعہ کے موقع پر جہاں وادی بھر کی مساجد،درگاہوں اور زیارت گاہوں میں بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے وہیں تاریخی جامع مسجد سرینگر میں بھی لوگوں کی ایک خاصی تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔
تاریخی جامع مسجد کے در ودیوار واعظ و تبلیغ ، ، درود و از کار اور قرآن خوانی سے نہ صرف گونج اٹھے بلکہ عبادات و ریاضت اور دعائیں مجالس میں محو اہل ایمان کو دیکھتے ہوئے ایک الگ ہی رونق دیکھنے کو ملی۔ وہیں وہ لوگوں بھی کافی خوش دکھائی دئیے جو کہ وادی کے دور دراز علاقوں سے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کا جمعہ کا خطبہ سننے کی غرض سے جامع مسجد آئے تھے۔ اس موقعے پر لوگوں نے اس تاریخی جامع مسجد کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کافی خاص ہے۔کیونکہ 5 اگست 2019 کے بعد صیام کا یہ پہلا جمعہ ہے جس میں میر واعظ کشمیر کا واعظ و تبلیغ سننے کو ملا اور معاشرے کو اس وقت میر واعظ جیسے مذہبی رہنما کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ ان کی نصیحت اور واعظ وتبلیغ اپنا ایک اثر رکھتا ہے۔
میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جو کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیرمین بھی ہیں کی طویل خانہ نظر بندی اگرچہ گزشتہ برس ستمبر میں ختم کی گی تھی تاہم بعد میں مولوی محمد عمر فاروق انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے جامع مسجد میں صرف 3 ہی جمعہ ادا کر پائے ۔البتہ گزشتہ ہفتے سے انہیں دوبارہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت دی گئی۔
واضح رہے کہ میرواعظ محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماؤں شمار ہوتے ہیں۔پرانے زمانے سے ہی تاریخی جامع مسجد سے میر واعظ خاندان کی وابستگی رہی ہے۔ایسے میں والد کے قتل کے بعد محمد عمر فاروق کو میرواعظ بنایا گیا تب سے یہاں خطبہ دیتے آرہے ہیں۔