ریاسی: پولیس نے ضلع ریاسی کے دھرمادی میں شیو مندر کی توڑ پھوڑ کے واقعہ کے سلسلے میں 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے ایس ایس پی موہتا شرما نے پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جس کی قیادت ڈی ایس پی آپریشنز کر رہے ہیں۔ اس واقعہ کے سلسلے میں ارناس تھانے میں مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس کی مختلف ٹیمیں حرکت میں آگئی ہیں۔ ہفتہ کی رات ہی پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اتوار کو بھی پولیس نے کئی مقامات پر چھاپے مار کر مزید نو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، جن سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
#WATCH | Reasi, J&K: Reasi ASP, Iftekhar says, " yesterday at 7.30 pm, in the dharmadi area, an incident was reported in which an unknown person entered and tried to vandalise a temple. the police have registered a case and around three suspects have been rounded up. many more… pic.twitter.com/xvT0j7tgT2
— ANI (@ANI) June 30, 2024
یہ بھی پڑھیں:
سخت سیکورٹی کے درمیان، دوسرے دن 6619 یاتری مقدس امرناتھ گپھا کے لیے روانہ - Amarnath Yatra 2024
ایس ایس پی ریاسی نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اب تک 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان سے پوچھ گچھ کے ساتھ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ علاقے میں امن اور باہمی ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اس کیس کو حل کرنے اور اس واقعہ کے مجرموں کو جلد از جلد تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ریاسی کے دھرمڈی علاقہ میں شیو مندر میں مورتیوں کی توڑ پھوڑ کے واقعہ سے علاقہ کے لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ اس کے خلاف لوگوں نے احتجاجی ریلی بھی نکالی اور کئی مقامات پر مظاہرے کیے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ، اس واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، سناتن دھرم سبھا نے پیر کو ریاسی اور آس پاس کے علاقوں کی تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس واقعے کے خلاف اتوار کو ریاسی، پونی، مہور، دھرمادی، ارناس میں کئی مقامات پر مظاہرے کیے گئے اور ٹائر جلائے گئے۔ لوگوں نے احتجاجی ریلی بھی نکالی۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ جس نے بھی یہ حرکت کی ہے اس کا سراغ لگا کر سخت کارروائی کی جائے۔ ریاسی کے زنانہ پارک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، اس دوران ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے گئے۔ اس کے بعد بس اسٹینڈ پر تحصیلدار آفس کے باہر ٹائر جلائے گئے۔
احتجاج کے دوران تمام مقامات پر پولیس فورس بھی موجود تھی۔ پولیس ٹیم لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتی رہی لیکن لوگ مجرموں کے خلاف کارروائی تک احتجاج کا انتباہ دیتے رہے۔ اسی دوران دیر شام سناتن دھرم سبھا کی میٹنگ ہوئی۔ جس میں تمام ہندو تنظیموں کے لوگوں اور مقامی دکانداروں نے شرکت کی۔ سب نے متفقہ طور پر واقعے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف ہر ممکن کارروائی کی جائے۔ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ واقعہ کے خلاف پیر کو ریاسی اور آس پاس کے علاقوں میں دکانیں اور ہر قسم کے کاروباری ادارے بند رہیں گے۔