ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ناقص خام مال آہنگروں کے لیے پریشانی کا باعث

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 27, 2024, 5:55 PM IST

درآمد کیے جا رہے ناقص خام مال سے وادی کشمیر کے آہنگر کافی متاثر ہوئے ہیں، جبکہ نئی پود اپنے آباء و اجداد کے اس ہنر کی جانب عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ناقص خام مال آہنگروں کے لیے پریشانی کا باعث
ناقص خام مال آہنگروں کے لیے پریشانی کا باعث
ناقص خام مال آہنگروں کے لیے پریشانی کا باعث

اننت ناگ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں وائلو علاقے کے لوہاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اب بیرون ریاستوں سے درآمد کیے جا رہے ناقص مواد نے صدیوں پرانی اس صنعت کو کافی حد تک متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں لوہار نہ صرف مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں بلکہ نئی پود پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

لوہے کے کاروبار سے وابستہ اس محنت کش طبقہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں ان کا کاروبار پھل پھول رہا تھا، تاہم چند برسوں سے ان کے کاروبار میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ درآمد کیا جانے والے ناقص لوہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بازار میں ناقص اور خراب مواد کے سبب ان کی تیار کی جانے والی اشیاء اب مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو پا رہیں جس سے وہ خسارے سے جوجھ رہے ہیں۔

آہنگروں کو کشمیری زبان میں ’’کھار‘‘ کہتے ہیں اور اس صنعت کے ساتھ یہاں سینکڑوں کنبے وابستہ ہیں۔ ہاتھوں سے مختلف اقسام کے اوزار خصوصاً کلہاڑی اور وغیرہ تیار کرنے والے ان ہنر مند کاریگروں کے تیار کردہ اوزار ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے وائلو، اننت ناگ کے آہنگروں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ فن اپنے آباء و اجداد سے وراثت میں ملا ہے تاہم اب انہیں اس صنعت کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ آہنگروں نے بتایا کہ ان کے بچے تعلیم اور ڈگری یافتہ ہیں، انہیں نوکریاں فراہم نہیں ہو پا رہیں جبکہ وہ اپنے آباء و اجداد کی اس زوال پذیر صنعت سے بھی دور بھاگ رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے آہنگروں نے بتایا کہ حکومتی مداخلت اور امداد کے بغیر یہ صنعت جلد ہی ماضی کا ایک بن کر رہ جائے گی۔ لوہاروں نے حکومت سے اس صنعت کا بنیادی ڈھانچہ مستحکم کرنے، خستہ اور خراب خام مال پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ لوہاروں کے لیے بھی مختلف سرکاری اسکیمیں وضع کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ نئی نسل بھی اس صنعت کا حصہ بن سکے۔

مزید پڑھیں: Old Dyeing Unit of Kashmir: اپنے پشتنی کام کو زندہ رکھنے والا کشمیری رنگریز

واضح رہے کہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں کنبے بالواسطہ یا بلا واسطہ اس صنعت کے ساتھ وابستہ تھے۔ تاہم اب متعدد افراد نے اس صنعت کو خیر آباد کہہ دیا ہے۔ وادی کشمیر میں بیرون ریاستوں سے برآمد کیا جانے والا ناقص مواد وادی کے لوہاروں کا کاروبار کافی حد تک متاثر کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ بیشتر لوہار اس کام میں اپنی عدم توجہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ناقص خام مال آہنگروں کے لیے پریشانی کا باعث

اننت ناگ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں وائلو علاقے کے لوہاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اب بیرون ریاستوں سے درآمد کیے جا رہے ناقص مواد نے صدیوں پرانی اس صنعت کو کافی حد تک متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں لوہار نہ صرف مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں بلکہ نئی پود پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

لوہے کے کاروبار سے وابستہ اس محنت کش طبقہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں ان کا کاروبار پھل پھول رہا تھا، تاہم چند برسوں سے ان کے کاروبار میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ درآمد کیا جانے والے ناقص لوہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بازار میں ناقص اور خراب مواد کے سبب ان کی تیار کی جانے والی اشیاء اب مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو پا رہیں جس سے وہ خسارے سے جوجھ رہے ہیں۔

آہنگروں کو کشمیری زبان میں ’’کھار‘‘ کہتے ہیں اور اس صنعت کے ساتھ یہاں سینکڑوں کنبے وابستہ ہیں۔ ہاتھوں سے مختلف اقسام کے اوزار خصوصاً کلہاڑی اور وغیرہ تیار کرنے والے ان ہنر مند کاریگروں کے تیار کردہ اوزار ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے وائلو، اننت ناگ کے آہنگروں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ فن اپنے آباء و اجداد سے وراثت میں ملا ہے تاہم اب انہیں اس صنعت کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ آہنگروں نے بتایا کہ ان کے بچے تعلیم اور ڈگری یافتہ ہیں، انہیں نوکریاں فراہم نہیں ہو پا رہیں جبکہ وہ اپنے آباء و اجداد کی اس زوال پذیر صنعت سے بھی دور بھاگ رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے آہنگروں نے بتایا کہ حکومتی مداخلت اور امداد کے بغیر یہ صنعت جلد ہی ماضی کا ایک بن کر رہ جائے گی۔ لوہاروں نے حکومت سے اس صنعت کا بنیادی ڈھانچہ مستحکم کرنے، خستہ اور خراب خام مال پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ لوہاروں کے لیے بھی مختلف سرکاری اسکیمیں وضع کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ نئی نسل بھی اس صنعت کا حصہ بن سکے۔

مزید پڑھیں: Old Dyeing Unit of Kashmir: اپنے پشتنی کام کو زندہ رکھنے والا کشمیری رنگریز

واضح رہے کہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں کنبے بالواسطہ یا بلا واسطہ اس صنعت کے ساتھ وابستہ تھے۔ تاہم اب متعدد افراد نے اس صنعت کو خیر آباد کہہ دیا ہے۔ وادی کشمیر میں بیرون ریاستوں سے برآمد کیا جانے والا ناقص مواد وادی کے لوہاروں کا کاروبار کافی حد تک متاثر کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ بیشتر لوہار اس کام میں اپنی عدم توجہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.