سری نگر: جموں و کشمیر کے گاندربل ضلع میں ایک سرنگ کی تعمیراتی سائٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک ڈاکٹر سمیت سات مزدور ہلاک جب کہ دس سے زائد زخمی ہو گئے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
#WATCH | Ganderbal: J&K Divisional Commissioner and J&K Deputy Commissioner arrive at the hospital where the people who were injured in the Gagangir terror attack are undergoing treatment; security heightened outside the hospital. pic.twitter.com/iJS1d7Frfe
— ANI (@ANI) October 20, 2024
مہلوکین کی شناخت
عہدیداروں نے بتایا کہ بڈگام ضلع کے ایک ڈاکٹر کی شناخت ڈاکٹر شاہنواز کے نام سے ہوئی ہے اور چھ دیگر مزدور تھے۔ حملے میں مارے گئے مزدوروں میں فہیم نذیر، کلیم، محمد حنیف تینوں بہار سے، ششی ابرول جموں سے، انل شکلا مدھیہ پردیش سے اور گرمیت سنگھ پنجاب سے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ مزدور سرنگ سے اپنے کیمپ پر واپس آئے تھے کہ شام کے وقت میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے کیمپ کے اندر ان پر حملہ کردیا۔
ذرائع نے بتایا "حملہ آوروں نے مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ دو مزدور موقعے پر ہی دم توڑ گئے جب کہ ڈاکٹر سمیت پانچ دیگر لوگ اسپتال میں دم توڑ گئے،"
یہ مزدور سری نگر لیہہ ہائی وے پر گگن گیر کے مقام پر ٹنل کا تعمیراتی کام کر رہے تھے۔ ہائی وے کو سال بھر کھلا رکھنے کے لیے دو سرنگیں گزشتہ دو برسوں سے بنائی جا رہی ہیں۔ بڈگام میں ڈاکٹر کے رشتہ داروں نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں کیمپ کے مقام پر مزدوروں اور افسران کو طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
حملے کی ہر طرف سے مذمت
مزدوروں کے قتل کی مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں سمیت ہر طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے گگن گیر میں شہریوں پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے۔ اس گھناؤنے فعل میں ملوث لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا اور انہیں ہماری سیکورٹی فورسز کی جانب سے سخت ترین جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انتہائی دکھ کے اس لمحے میں، میں ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔
The dastardly terror attack on civilians in Gagangir, J&K, is a despicable act of cowardice. Those involved in this heinous act will not be spared and will face the harshest response from our security forces. At this moment of immense grief, I extend my sincerest condolences to…
— Amit Shah (@AmitShah) October 20, 2024
وہیں جموں و کشمیر کے نومنتخب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ 'سونمرگ خطے کے گگن گیر میں غیر مقامی مزدوروں پر بزدلانہ حملے کی افسوسناک خبر سامنے آ رہی ہے۔ یہ مزدور اس علاقے میں ایک اہم تعمیراتی پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے۔ میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور ان کے پیاروں سے تعزیت کرتا ہوں۔'
Very sad news of a dastardly & cowardly attack on non-local labourers at Gagangir in Sonamarg region. These people were working on a key infrastructure project in the area. 2 have been killed & 2-3 more have been injured in this militant attack. I strongly condemn this attack on…
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) October 20, 2024
روڈ، ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ وہ بے گناہ مزدوروں پر ہولناک دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "ہم نے جموں و کشمیر پولیس، فوج اور سیکورٹی فورسز کو مکمل آزادی دی ہے۔ ہمارے بہادر اہلکار زمین پر ہیں اور وہ دہشت گردوں کو ان کی کارروائی کی بہت بھاری قیمت ادا کرنے کو یقینی بنائیں گے۔ سوگوار خاندانوں کے ساتھ میری دلی تعزیت ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا گو ہیں۔ سنہا نے کہا کہ پوری قوم دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کھڑی ہے۔
I strongly condemn the heinous terrorist attack on civilians in Gagangeer. I assure the people that those behind this despicable act will not go unpunished. We have given full freedom to J&K Police, Army and Security forces.
— Office of LG J&K (@OfficeOfLGJandK) October 20, 2024
کانگریس صدر طارق قرہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ماحول کو خراب کریں گے۔ حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بے گناہ مزدوروں پر ایسے وحشیانہ حملوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
پی ڈی پی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ واضح طور پر گاندربل میں دو مزدوروں کے خلاف تشدد کے اس بے تکے عمل کی مذمت کرتی ہیں۔ مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ عمر عبد اللہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے غیر مقامی مزدوروں کو قتل کر دیا۔ 16 اکتوبر کو شوپیاں میں بہار کے ایک غیر مقامی مزدور کو قتل کر دیا گیا۔