بانڈی پورہ: سرکار کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے حکم پر مختلف سیاسی حلقوں نے شدید ردعمل دیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک حکم نامہ کے تحت پنچوں اور سرپنچوں کے اختیارات مزید تین ماہ کے لیے متعلقہ بی ڈی اوس کو سونپے گئے یا اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسے پہلے بھی چھ ماہ کے لئے اسی طرح کے اقدام اٹھائے گئے تھے۔ سابق ایم ایل اے بانڈی پورہ اور سنئر نیشنل کانفرس لیڈر جی ایچ رسول ناز کا کہنا ہے کہ چھ مہینے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ یہ الیکشن ضرور ہوں گے، لیکن اب پھر ان کا موڈ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز مسلسل ایسے اقدام اٹھا رہا ہیں جس سے جموں و کشمیر کے لوگ مایوس ہورہے ہیں اور ان کا اعتماد پوری طرح سے ختم ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: سی پی آئی ایم لیڈر یوسف تاریگامی کا پارٹی کنونشن سے خطاب، نئے قوانین کو کیا مسترد
وہیں ایک اور سابق ایم ایل اے بانڈی پورہ اور سنئر لیڈر نظام الدین بٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکوک مسئلہ ہے جو پچھلے چھ سال سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں اور علاقوں میں ہر جگہ الیکشن کا عمل وقت پر مکمل ہوجاتا ہے۔ تاہم کشمیر کے لیے جمہوریت کا کوئی اصول یا قانون نہیں ہے۔