اننت ناگ: معروف سماجی کارکن اور دستبردار پروفیسر ڈاکٹر باری نائک نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ بڑے سیاست دانوں کو ڈاکٹر باری کا خوف ہے، کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ اگر ڈاکٹر باری جیسے لوگ کامیاب ہوگئے تو ان کے لئے سیاست میں کوئی جگہ نہیں رہے گی وہ عوام کے سامنے رسوا ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ( سیاست دانوں) کارناموں کا فردہ فاش ہوگا، اس لئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ڈاکٹر باری کو انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، لیکن ڈاکٹر باری حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہیں، اسلئے انہوں نے متبادل کے طور پر اپنے بھائی ایڈووکیٹ رؤف نائک کو میدان میں اتارا ہے۔
ڈاکٹر باری نے کہا کہ یہ ڈاکٹر باری کے اکیلے کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے ہزاروں نوجوان کا گروپ ہے، جنہوں نے ڈاکٹر باری کو سیاست میں آنے کا مشورہ دیا اور اپنا بھرپور تعاون دینے کی پیشکش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے سیاست دانوں نے عوام کو ہمیشہ دھوکہ میں رکھا ہے، انہوں نے اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لئے یہاں کی بھولی بالی عوام پر صدیوں سے حکمرانی کی، جس کا نتیجہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔
باری کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 ختم کرنے کے بعد، پی اے جی ڈی کے نام پر یہاں کی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا، سیاست دان عوام کے سامنے یکجہتی کا ڈھونگ کر رہے ہیں، جبکہ سیاست کا کھیل الگ الگ کھیل رہے ہیں، یہاں کے سیاست دان اپنے ذاتی مفادات کے لئے سیاسی میدان میں کود پڑے ہیں، جبکہ عوام کی خدمت کے تئیں ان کا کوئ جذبہ نہیں ہے،
انہوں نے کہا کہ ان کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا کافی دشوار ہے،ان سب وجوہات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ( ڈاکٹر باری) نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا، تاکہ سیاسی طاقت ملنے کے بعد وہ لوگوں کی خدمت مزید بہتر طریقہ سے کرسکیں گے اور ان چیزوں کو زمینی سطح پر عملانے میں انہیں کامیابی مل سکتی ہے جو ان کے منشور میں شامل ہیں۔
ڈاکٹر باری کا کہنا ہے کہ وہ اکیلے یا ذاتی طور سیاسی اکھاڑے میں نہیں کودے ہیں، بلکہ یہ ہزاروں نوجوانوں پر مشتمل ایک جماعت ہے جو ڈاکٹر باری کی صورت میں مشترکہ طور سیاسی میدان میں کود پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ بے روزگار نوجوانوں اور نوکریوں سے دستبردار ہو چکے نوجوانوں کے درد کو محسوس کررہے ہیں کیونکہ وہ خود اس ظلم کا شکار ہو چکے ہیں، وہ ان کی آواز کو بلند کرتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ: ڈاکٹر باری نائک نے اپنا منشور پیش کیا
ڈاکٹر باری ضلع کولگام کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے دو مضامین میں پی ایچ ڈی جبکہ تین سبجیکٹس میں ماسٹرس ڈگری کے علاوہ، جے آر ایف کیا ہے۔ ڈاکٹر باری سرکاری ڈگری کالج میں پروفیسر کے عہدے پر فائز تھے سنہ 2021 میں مبینہ طور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں انہیں نوکری سے برخاست کرکے جیل بھیج دیا گیا، قریب ڈھیڑ برس کے بعد جیل سے چھوٹ جانے کے بعد وہ پھر سے سماجی خدمات میں مصروف ہوگئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کئی جعلسازوں کو بے نقاب کیا اور کئی دھاندلیوں کا پردہ فاش کیا، جس دوران عوام میں ان کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔