ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پی ڈی پی میں بغاوت، منڈیٹ نہ ملنے پر جنوبی کشمیر کے کئی لیڈر باغی - Revolt in PDP

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 20, 2024, 3:49 PM IST

Updated : Aug 20, 2024, 4:00 PM IST

محبومہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی پی نے اسمبلی انتخابات کیلئے جوں ہی پیر کو امیدواروں کی فہرست جاری کی تو جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں سے خبریں آنے لگیں کہ پارٹی کے کئی اہم لیڈر امیدواروں کی سلیکشن پر نالاں ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ میر فرحت کے مطابق ان لیڈروں نے اب باضابطہ طور پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے اور ان میں سے کئی ایک محبوس ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔

ا
باری اندرابی (دائیں)، اعجاز میر (وسط) اور ہربخش سنگھ (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تئیں عوام اور سیاسی لیڈروں کے جوش و خروش کے عین درمیان سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو کشمیر میں اپنے لیڈروں اور کارکنوں کی دوسری بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بغاوت عین اس وقت ہو رہی جب پی ڈی پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ الیکشن کمیشن نے آج اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے نوٹفکیشن جاری کیا۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کو ماضی میں پی ڈی پی کے حامیوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن محبوبہ مفتی کی جانب سے سابق ایم ایل اے اور ڈی ڈی سی ممبران کو اسمبلی ٹکٹ دینے سے انکار کے بعد پارٹی کو ان حصوں میں زبردست بغاوت کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق ایم ایل اے اعجاز میر سمیت لگ بھگ 12 ڈی ڈی سی ممبران نے پارٹی چھوڑ دی ہے اور وہ آج انجینئر رشید کی پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔

پی ڈی پی کے جو اہم لیڈر اور کارکن پارٹی سے فرنٹ ہورہے ہیں ان میں کئی ڈی ڈی سی ارکان شامل ہیں جن میں سب سے اہم ترال کے ڈاکٹر ہربخش سنگھ عرف شنٹی سنگھ، جو پارٹی کے ترجمان بھی ہیں۔ وہیں شوپیاں سے راجہ وحید، کاکہ پورہ (پانپور) سے قیوم میر، ڈی ڈی سی چیئرمین پلوامہ باری اندرابی کے بارے میں بھی بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاندربل سے ایک اور ڈی ڈی سی ممبر بلال احمد بھی انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) میں شامل ہو رہے ہیں اور الیکشن لڑیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ بلال احمد اس بات پر ناراض ہیں کہ پی ڈی پی نے کنگن کے بشیر میر کو گاندربل سیٹ پر کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کنگن ایس ٹی کیلئے مخصوص کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ آج یا پرسوں اے آئی پی میں شامل ہوں گے اور ان ہی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان لیڈروں نے سرینگر میں اے آئی پی لیڈروں کے ساتھ کئی ادوار کی میٹنگیں کیں اور اے آئی پی کے ساتھ انتخابی میدان میں شامل ہونے اور جنوبی کشمیر میں اپنی بنیاد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ اے آئی پی کے ترجمان فردوس بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پلوامہ، شوپیاں، اننت ناگ کے کئی سرکردہ سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے پارٹی میں شامل ہونے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم آئندہ اسمبلی انتخابات میں جنوبی کشمیر میں اپنی پارٹی کو وسعت دے رہے ہیں۔‘‘

پی ڈی پی میں بغاوت پیر سے اس وقت شروع ہوئی جب پارٹی نے جنوبی کشمیر کی نشستوں کے لیے آٹھ حلقوں کے انچارجز کی فہرست جاری کی۔ اس فہرست میں محبوبہ کی بیٹی التجا مفتی کا بھی نام شامل ہے جنہوں نے بجبہاڑہ سے سینئر لیڈر اور چار بار رکن اسمبلی رہ چکے عبد الرحمان ویری کی جگہ لی ہے۔ ویری 1998 سے نیشنل کانفرنس کے خلاف اس اسمبلی سیٹ پر جیت رہے ہیں۔

ویری کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے یا کسی دوسری پارٹی میں شامل ہونے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ ایک اور رد و بدل سابق ایم ایل اے وچی اعجاز میر کی جگہ سامنے آیا جنکی جگہ محبوبہ کے سابق پی اے غلام محی الدین کو منڈیٹ دیا گیا ہے۔ ادھر، اعجاز میر نے آج اپنے سینکڑوں کارکنوں سمیت پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ ان میں سے بہت سے محبوبہ کے وفادار تھے لیکن میر کو منڈیٹ نہ دینے کے فیصلے پر ناراض ہو گئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے اہم وقت پر پی ڈی پی میں بغاوت اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو مزید نقصان پہنچانے والی ہے۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد پی ڈی پی کو 2020 میں ایک بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے 40 لیڈروں اور کارکنوں نے پارٹی چھوڑ کر اپنی پارٹی بنائی جس کی قیادت سابق وزیر اور تاجر سید الطاف بخاری کر رہے ہیں۔

حالیہ پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کو اپنے دونوں امیدواروں، محبوبہ مفتی کو اننت ناگ-راجوری اور وحید پرہ کو سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے امیدواروں میاں الطاف اور آغا روح اللہ کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پارٹی، جنوبی کشمیر میں ووٹوں کے ایک قلیل فرق سے صرف تین اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جسے پارٹی نے اپنا سٹرنگ بیس سمجھا اور باقی حصوں میں بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مبصرین نے کہا کہ ڈی ڈی سی کی بغاوت سے اسمبلی انتخابات میں اس کے ووٹوں کو مزید نقصان پہنچے گا کیونکہ اس کی جیت کے امکانات تاریک نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: التجا مفتی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں بجبہاڑہ سیٹ سے میدان میں - Iltija Mufti Makes Electoral Debut

سرینگر: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تئیں عوام اور سیاسی لیڈروں کے جوش و خروش کے عین درمیان سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو کشمیر میں اپنے لیڈروں اور کارکنوں کی دوسری بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بغاوت عین اس وقت ہو رہی جب پی ڈی پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ الیکشن کمیشن نے آج اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے نوٹفکیشن جاری کیا۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کو ماضی میں پی ڈی پی کے حامیوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن محبوبہ مفتی کی جانب سے سابق ایم ایل اے اور ڈی ڈی سی ممبران کو اسمبلی ٹکٹ دینے سے انکار کے بعد پارٹی کو ان حصوں میں زبردست بغاوت کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق ایم ایل اے اعجاز میر سمیت لگ بھگ 12 ڈی ڈی سی ممبران نے پارٹی چھوڑ دی ہے اور وہ آج انجینئر رشید کی پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔

پی ڈی پی کے جو اہم لیڈر اور کارکن پارٹی سے فرنٹ ہورہے ہیں ان میں کئی ڈی ڈی سی ارکان شامل ہیں جن میں سب سے اہم ترال کے ڈاکٹر ہربخش سنگھ عرف شنٹی سنگھ، جو پارٹی کے ترجمان بھی ہیں۔ وہیں شوپیاں سے راجہ وحید، کاکہ پورہ (پانپور) سے قیوم میر، ڈی ڈی سی چیئرمین پلوامہ باری اندرابی کے بارے میں بھی بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاندربل سے ایک اور ڈی ڈی سی ممبر بلال احمد بھی انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) میں شامل ہو رہے ہیں اور الیکشن لڑیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ بلال احمد اس بات پر ناراض ہیں کہ پی ڈی پی نے کنگن کے بشیر میر کو گاندربل سیٹ پر کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کنگن ایس ٹی کیلئے مخصوص کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ آج یا پرسوں اے آئی پی میں شامل ہوں گے اور ان ہی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان لیڈروں نے سرینگر میں اے آئی پی لیڈروں کے ساتھ کئی ادوار کی میٹنگیں کیں اور اے آئی پی کے ساتھ انتخابی میدان میں شامل ہونے اور جنوبی کشمیر میں اپنی بنیاد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ اے آئی پی کے ترجمان فردوس بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پلوامہ، شوپیاں، اننت ناگ کے کئی سرکردہ سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے پارٹی میں شامل ہونے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم آئندہ اسمبلی انتخابات میں جنوبی کشمیر میں اپنی پارٹی کو وسعت دے رہے ہیں۔‘‘

پی ڈی پی میں بغاوت پیر سے اس وقت شروع ہوئی جب پارٹی نے جنوبی کشمیر کی نشستوں کے لیے آٹھ حلقوں کے انچارجز کی فہرست جاری کی۔ اس فہرست میں محبوبہ کی بیٹی التجا مفتی کا بھی نام شامل ہے جنہوں نے بجبہاڑہ سے سینئر لیڈر اور چار بار رکن اسمبلی رہ چکے عبد الرحمان ویری کی جگہ لی ہے۔ ویری 1998 سے نیشنل کانفرنس کے خلاف اس اسمبلی سیٹ پر جیت رہے ہیں۔

ویری کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے یا کسی دوسری پارٹی میں شامل ہونے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ ایک اور رد و بدل سابق ایم ایل اے وچی اعجاز میر کی جگہ سامنے آیا جنکی جگہ محبوبہ کے سابق پی اے غلام محی الدین کو منڈیٹ دیا گیا ہے۔ ادھر، اعجاز میر نے آج اپنے سینکڑوں کارکنوں سمیت پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ ان میں سے بہت سے محبوبہ کے وفادار تھے لیکن میر کو منڈیٹ نہ دینے کے فیصلے پر ناراض ہو گئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے اہم وقت پر پی ڈی پی میں بغاوت اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو مزید نقصان پہنچانے والی ہے۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد پی ڈی پی کو 2020 میں ایک بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے 40 لیڈروں اور کارکنوں نے پارٹی چھوڑ کر اپنی پارٹی بنائی جس کی قیادت سابق وزیر اور تاجر سید الطاف بخاری کر رہے ہیں۔

حالیہ پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کو اپنے دونوں امیدواروں، محبوبہ مفتی کو اننت ناگ-راجوری اور وحید پرہ کو سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے امیدواروں میاں الطاف اور آغا روح اللہ کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پارٹی، جنوبی کشمیر میں ووٹوں کے ایک قلیل فرق سے صرف تین اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جسے پارٹی نے اپنا سٹرنگ بیس سمجھا اور باقی حصوں میں بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مبصرین نے کہا کہ ڈی ڈی سی کی بغاوت سے اسمبلی انتخابات میں اس کے ووٹوں کو مزید نقصان پہنچے گا کیونکہ اس کی جیت کے امکانات تاریک نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: التجا مفتی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں بجبہاڑہ سیٹ سے میدان میں - Iltija Mufti Makes Electoral Debut

Last Updated : Aug 20, 2024, 4:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.