اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں اس وقت ڈاکٹروں اور تیمارداروں کے درمیان جھگڑا شروع ہوا جب ڈاکٹروں نے ایک 70 سال کی خاتون کو مردہ قرار دیا۔ لواحقین نے اس سے ڈاکٹروں کی لاپروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان موت کی ذمہ داری ڈاکٹروں پر عائد ہوتی ہے.
ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی (نام تبدیل) شبنم نام کی ایک 70 سالہ خاتون کو گورنمنٹ میڈیکل کالج جنگلات منڈی 10 روز قبل داخل کیا گیا دس روز سے مذکورہ مریض کا ہسپتال میں علاج معالجہ جاری تھا۔ لواحقین کے مطابق اج مریضہ کی حالت مزید بگڑ گئی جس کے بعد ڈاکٹروں نے مریضہ کا آکسیجن نکال دیا، جس مریضہ کی حالت اور خراب ہو گئی اور نتیجتاً ان کی موت واقع ہوگئی۔
لواحقین نے ہسپتال انتظامیہ کے خلاف زبردست ناراضگی کا اظہار کیا۔ لوگوں نے ڈاکٹروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نے نہ صرف مریضہ کے ساتھ بلکہ تیمارداروں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا۔ اس کے بعد ہسپتال میں کافی دیر تک ہنگامہ رہا۔ لواحقین نے مریضہ کی موت کے بعد اسپتال میں احتجاج کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:علاج کے لیے لائے لڑکے کو اسپتال، ڈاکٹروں نے سونپ دی لڑکی کی لاش، لاہور میں وحشتناک واقعہ
ادھر گورنمنٹ میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر رخسانہ نجیب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پروٹوکول کے مطابق انکوائری کی یقین دہانی کی۔ اہنونے نے کہا لواحقین کے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈاکٹروں کو صبر سے کام لینا چاہیے اور ایک ڈاکٹر کی کوشش ہوتی ہے اور مریض جلد از جلد ٹھیک ہو جائے۔