کولگام: وادئے کشمیر کو رشی منیوں صوفی بزرگوں اور اولیاء کاملین کی سر زمین کہا جاتا ہے۔بلند پایہ بزرگان دین کی موجودگی کے سبب یہاں کے بیشتر علاقوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے، جن میں جنوبی ضلع کولگام کا کیموہ علاقہ بھی شامل ہے۔
کیموہ وہ خوش قسمت مقام ہے جہاں علمدار کشمیر شیخ نور الدین نورانی (رح) کی ولادت ہوئی ہے۔ یہ وہ مقام ہے، جہاں پر انہوں نے اپنا بچپن گزارا ہے اور اسی مقام پر ان کے والد سید سالار الدین، والدہ سدرہ موج، اہلیہ زی دید، فرزند ارجمند بابا حیدر اور دختر زون دید مدفون ہیں۔
شیخ نور الدین نورانی (رح) اپنے زمانے کے معروف صوفی بزرگ تھے۔ کشمیر کے لوگ انہیں نندہ رشی اور نور الدین ولی کے ناموں سے بھی یاد کرتے ہیں۔ آپ نے کشمیر میں تبلیغ اسلام کے سلسلے میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں، اس لیے انہیں شیخ العالم کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
شیخ العالم 6 جمادی الاول 779ھ کو ضلع کولگام کے کیموہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار کشمیری زبان کے ابتدائی شاعروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے شاعری کے ذریعہ خدا پرستی اور دینی تعلیمات کو عام کیا۔
شیخ العالم(رح) کے آباؤ اجداد خطہ چناب کے کشتواڑ سے ہجرت کرکے ضلع کولگام کے کیموہ علاقہ میں آباد ہوگئے،جہاں پر ان کی ولادت ہوئی۔
بلوغت کو پہنچے کے بعد، شیخ العالم (رح) کا نکاح عمل میں لایا گی۔ان کی اہلیہ زی دیدی کے بطن سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔بچوں کی پیدائش کے ساتھ ہی شیخ العالمؒ کی زندگی میں اچانک تبدیلی آگئی اور وہ اپنے اہل عیال چھوڑ کر کیموہ کے قریب گُفہ بل علاقہ میں ایک غار میں بارہ برس یاد خداوندی میں مشغول ہوگئے۔
غار میں طویل وقت گزارنے کے بعد شیخ العالمؒ واپس عوام میں آگئے اور لوگوں کو نیکی، پرہیزگاری، ایمانداری، خدمت خلق اور اخلاق کی تعلیم دینے لگے اور وہ تاحیات عبادت و ریاضت اور عوامی خدمات میں مشغول رہے۔شیخ العالم نے 842ھ میں وفات پائی اور وہ چرار شریف میں دفن ہیں۔ان کی "رشی نامہ" کی صوفیانہ تعلیمات پر مبنی منظوم تصنیف کافی مشہور ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ العالم ؒ کی جائے پیدائش کیموہ پر توجہ دینے کی ضرورت
شیخ العالمؒ کی پیدائش گاہ کیموہ میں ہر برس ایک عظیم الشان عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے، جہاں پر ان کے اہل خانہ دفن ہیں۔ درگاہ پر جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے زائرین حاضری دیکر عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔