ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں سرحد پر تعمیر کیا جائے گا باندھ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 1, 2024, 7:09 PM IST

لائن آف کنٹرول سمیت انٹرنیشنل بارڈر پر نگرانی اور حفاظت کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اسمارٹ فینسنگ اور ڈرونز کو پہلے ہی متعارف کرایا گیا تھا تاہم اب سرحدی علاقوں کے نزدیک رہائش پذیر کسانوں کی مزید حفاظت کے لیے اگلے چار سے پانچ برسوں کے دوران باندھ تعمیر کیے جائیں گے۔

جموں، سرحد پر تعمیر کیا جائے گا باندھ
جموں، سرحد پر تعمیر کیا جائے گا باندھ
جموں، سرحد پر تعمیر کیا جائے گا باندھ

جموں (جموں کشمیر) : ’’کسانوں کی حفاظت کے لیے صوبہ جموں میں بین الاقوامی سرحد (انٹرنیشنل بارڈر) کے ساتھ حفاظتی دیوار کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جسے اگلے پانچ برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔‘‘ ان باتوں کا اظہار بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے انسپکٹر جنرل جموں فرنٹیئر، ڈی کے بورا نے صوبہ جموں کے ضلع سانبہ میں زیرو لائن (انٹرنیشنل بارڈر) کے قریب چملیال گاؤں میں پرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ بورا نے کہا کہ ’’اگر پاکستان ہمارے کسانوں کو کیھتی باڑی کرنے سے روکے گا تو ہم بھی پاکستان کو کیھتی نہیں کرنے دیں گے۔‘‘

ڈی کے بورا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی ایس ایف سرحدوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کی حفاظت کے لیے بھی وعدہ بند ہے اور بی ایس ایف کسانوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا: ’’اگر آپ کو یہ فکر لاحق ہے کہ آپ کھیتی باڑی نہیں کر سکتے تو ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، آپ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں تاکہ آپ بے جھجک کھیتی باڑی انجام دے سکیں۔‘‘ بی ایس ایف افسر کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے پہلے ہی سرحدی باڑ سے پہلے اپنے کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں کی حفاظت کے لیے آئی بی کے ساتھ ایک حفاظتی باندھ کی تعمیر کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ لہذا اب پاکستان کی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’’فنڈز کی دستیابی پر تعمیری کام کی تکمیل منحصر ہے تاہم اندازہ لگایا گیا ہے کہ حفاظتی باندھ اگلے چار سے پانچ برسوں میں مکمل ہو جائے گا۔ حفاظتی بند کی تکمیل کے بعد آپ (دشمن کی طرف سے) کسی خطرے کے بغیر اپنا کام آسانی سے سرانجام دے سکتے ہیں۔‘‘ بورا نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے سرحد کے قریب دیہات کی ترقی کے لیے کئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے اور ان اسکیموں کا اثر اگلے پانچ برسوں کے دوران واضح طور پر نظر آئے گا۔ ملک کی حفاظت میں سرحدی باشندوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بورا نے کہا ’’سرحدی آبادی کے تعاون کے بغیر سرحدی حفاظت نامکمل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں جموں خطے میں اپنی سرحدی آبادی پر فخر ہے جو بنیادی طور پر کافی قوم پرست ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: دراندازی کو روکنے کے لیے سرحد پر اسمارٹ فینسنگ

آئی جی بی ایس ایف نے نارکو اسمگلنگ کے حوالہ سے کہا کہ پڑوسی ریاست پنجاب میں سرحد پار سے منشیات کی سمگلنگ ایک بڑا چیلنج ہے۔ بورا کے مطابق ’’پنجاب میں ڈرونز اور دیگر ذرائع سے منشیات آرہی ہیں کیونکہ کچھ عناصر ایسے ہیں جو اس کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں، تاہم جموں کے لوگ کافی قوم پرست ہیں۔‘‘ بورا نے مزید کہا کہ ’’جب ہمارے اپنے لوگ ہی اس طرح کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوں تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے صورت حال سے نمٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم جموں کے باشندے قوم پرست ہیں اور یہاں داخلی پریشانیوں کا زیادہ سامنا نہیں رہتا، اور جب سرحدی باشندے قوم پرست ہوتے ہیں تو سرحد کی حفاظت کرنے والی فورسز کی پوری توجہ پیچھے مڑ دیکھنے کے بجائے محاذ پر ہی رہتی ہے۔‘‘

جموں، سرحد پر تعمیر کیا جائے گا باندھ

جموں (جموں کشمیر) : ’’کسانوں کی حفاظت کے لیے صوبہ جموں میں بین الاقوامی سرحد (انٹرنیشنل بارڈر) کے ساتھ حفاظتی دیوار کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جسے اگلے پانچ برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔‘‘ ان باتوں کا اظہار بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے انسپکٹر جنرل جموں فرنٹیئر، ڈی کے بورا نے صوبہ جموں کے ضلع سانبہ میں زیرو لائن (انٹرنیشنل بارڈر) کے قریب چملیال گاؤں میں پرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ بورا نے کہا کہ ’’اگر پاکستان ہمارے کسانوں کو کیھتی باڑی کرنے سے روکے گا تو ہم بھی پاکستان کو کیھتی نہیں کرنے دیں گے۔‘‘

ڈی کے بورا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی ایس ایف سرحدوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کی حفاظت کے لیے بھی وعدہ بند ہے اور بی ایس ایف کسانوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا: ’’اگر آپ کو یہ فکر لاحق ہے کہ آپ کھیتی باڑی نہیں کر سکتے تو ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، آپ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں تاکہ آپ بے جھجک کھیتی باڑی انجام دے سکیں۔‘‘ بی ایس ایف افسر کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے پہلے ہی سرحدی باڑ سے پہلے اپنے کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں کی حفاظت کے لیے آئی بی کے ساتھ ایک حفاظتی باندھ کی تعمیر کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ لہذا اب پاکستان کی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’’فنڈز کی دستیابی پر تعمیری کام کی تکمیل منحصر ہے تاہم اندازہ لگایا گیا ہے کہ حفاظتی باندھ اگلے چار سے پانچ برسوں میں مکمل ہو جائے گا۔ حفاظتی بند کی تکمیل کے بعد آپ (دشمن کی طرف سے) کسی خطرے کے بغیر اپنا کام آسانی سے سرانجام دے سکتے ہیں۔‘‘ بورا نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے سرحد کے قریب دیہات کی ترقی کے لیے کئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے اور ان اسکیموں کا اثر اگلے پانچ برسوں کے دوران واضح طور پر نظر آئے گا۔ ملک کی حفاظت میں سرحدی باشندوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بورا نے کہا ’’سرحدی آبادی کے تعاون کے بغیر سرحدی حفاظت نامکمل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں جموں خطے میں اپنی سرحدی آبادی پر فخر ہے جو بنیادی طور پر کافی قوم پرست ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: دراندازی کو روکنے کے لیے سرحد پر اسمارٹ فینسنگ

آئی جی بی ایس ایف نے نارکو اسمگلنگ کے حوالہ سے کہا کہ پڑوسی ریاست پنجاب میں سرحد پار سے منشیات کی سمگلنگ ایک بڑا چیلنج ہے۔ بورا کے مطابق ’’پنجاب میں ڈرونز اور دیگر ذرائع سے منشیات آرہی ہیں کیونکہ کچھ عناصر ایسے ہیں جو اس کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں، تاہم جموں کے لوگ کافی قوم پرست ہیں۔‘‘ بورا نے مزید کہا کہ ’’جب ہمارے اپنے لوگ ہی اس طرح کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوں تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے صورت حال سے نمٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم جموں کے باشندے قوم پرست ہیں اور یہاں داخلی پریشانیوں کا زیادہ سامنا نہیں رہتا، اور جب سرحدی باشندے قوم پرست ہوتے ہیں تو سرحد کی حفاظت کرنے والی فورسز کی پوری توجہ پیچھے مڑ دیکھنے کے بجائے محاذ پر ہی رہتی ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.