ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر کے سینئر فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کا انتقال - photojournalist Nisar Ahmad dies

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 19, 2024, 5:29 PM IST

Updated : Jun 19, 2024, 7:43 PM IST

Prominent kashmiri photojournalist Nisar Ahmad dies کشمیر کے سرکردہ فوٹو جرنلسٹ نثار احمد طویل عرصے تک لینسر کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔ وہ کئی دہائیوں تک چنئی سے شائع ہونیوالے سرکردہ انگریزی اخبار دی ہندو کے ساتھ وابستہ تھے۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

سرینگر: کزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر کی خون آشام مسلح شورش کے اہم ترین واقعات کو کیمرے میں قید کرکے دنیا تک پہنچانے والے سرکردہ فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کا آج سرینگر میں انتقال ہوگیا۔ وہ ساٹھ برس کے تھے۔ نثار احمد بٹ نے اپنے صحافتی کیریر کا آغاز اردو روزنامہ الصفا اور انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز سے شروع کیا تھا لیکن نوے کی دہائی کے اوائل میں انہیں چنئی سے شائع ہونیوالے قومی انگریزی اخبار دی ہندو نے فوٹو گرافر کے طور تعینات کیا جہاں وہ آخر عمر تک اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔

سینئر فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کی وفات پر کشمیر پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن (کے پی پی اے) نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں نے پی پی اے نے کہا کہ مرحوم کے انتقال سے کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ برداری میں ایک خلا پیدا ہوا ہے، جس کی کمی کو پر کرنا مشکل ہی نہیں بالکل ناممکن ہے۔ ادھر وادی کشمیر کی دیگر صحافتی انجمنوں، سیاسی سماجی اور مذہبی جماعتون اور شخصیات نے بھی نثار احمد کے انتقال پر رنجم و غم کا اظہار کیا ہے اور سوگوران خاندان کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر میرواعظ نے سرکردہ اور سینئر فوٹو جنرلسٹ نثار احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی پیشہ ورانہ صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم ایک محنتی اور دیانتدار فوٹو جنرلسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بااخلاق اور ملنسار انسان تھے۔ میرواعظ نے مرحوم کے لواحقین اور پسماندگان کے ساتھ دلی تعزیت اور تسلیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور جنت نشینی کی خصوصی دعا کی۔

نثار احمد کے قریبی ساتھیوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ کئی 2018 سے آنتوں کے سرطان میں مبتلا تھے لیکن علاج و معالجے کے بعد انکی تکلیف کافی حد تک کم ہوگئی تھی ۔ وہ عارضے کی شروعات میں کئی ماہ تک اسپتال میں رہے لیکن مرض میں افاقہ ہونے کے بعد وہ دوبارہ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں جٹ گئے تھے۔ نثار احمد ان معدودے چند فوٹو جرنلسٹوں میں شامل تھے جنہوں نے کشمیر میں 1989 میں شروع ہونیوالی مسلح شورش کے تمام اہم واقعات کی عکس بندی کی تھی۔ انکے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے جب کشمیر میں ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی، نثار اور اسکے ساتھ کیمرہ لئے ہوئے ہر مقام پر پہنچ جاتے تھے اور ان واقعات کی اصلیت دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتے تھے۔

نثار کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ رات کے اندھیرے میں سرینگر کی گلیوں میں چلنے والا واحد شخص ہوتا تھا۔ ایک سینئر صحافی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ نثار احمد پریس کالونی مین اپنا دن بھر کا کام مکمل کرنے کے بعد رات کے اندھیرے میں اکیلا اپنے گھر واقع نٹی پورہ کی جانب چل پڑتا تھا۔ کبھی کوئی سیکورٹی گاڑی لفٹ دیتی تھی لیکن اکثر وہ پیدل ہی رات کے دوران چلتا رہتا تھا۔ یہ اس دور کی بات ہے جب شام ہوتے ہی سرینگر شہر کے لاکھوں لوگ اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے اور کسی کو کھر سے باہر نکلنے کی ہمت نہین ہوتی تھی۔

نثار احمد صحافتی حلقوں ، بیروکریٹس، پولیس افسروں اور عام لوگوں میں ہردلعزیر تھا۔ انکے انتقال پر کشمیر کے صحافتی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔

سرینگر: کزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر کی خون آشام مسلح شورش کے اہم ترین واقعات کو کیمرے میں قید کرکے دنیا تک پہنچانے والے سرکردہ فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کا آج سرینگر میں انتقال ہوگیا۔ وہ ساٹھ برس کے تھے۔ نثار احمد بٹ نے اپنے صحافتی کیریر کا آغاز اردو روزنامہ الصفا اور انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز سے شروع کیا تھا لیکن نوے کی دہائی کے اوائل میں انہیں چنئی سے شائع ہونیوالے قومی انگریزی اخبار دی ہندو نے فوٹو گرافر کے طور تعینات کیا جہاں وہ آخر عمر تک اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔

سینئر فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کی وفات پر کشمیر پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن (کے پی پی اے) نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں نے پی پی اے نے کہا کہ مرحوم کے انتقال سے کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ برداری میں ایک خلا پیدا ہوا ہے، جس کی کمی کو پر کرنا مشکل ہی نہیں بالکل ناممکن ہے۔ ادھر وادی کشمیر کی دیگر صحافتی انجمنوں، سیاسی سماجی اور مذہبی جماعتون اور شخصیات نے بھی نثار احمد کے انتقال پر رنجم و غم کا اظہار کیا ہے اور سوگوران خاندان کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر میرواعظ نے سرکردہ اور سینئر فوٹو جنرلسٹ نثار احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی پیشہ ورانہ صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم ایک محنتی اور دیانتدار فوٹو جنرلسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بااخلاق اور ملنسار انسان تھے۔ میرواعظ نے مرحوم کے لواحقین اور پسماندگان کے ساتھ دلی تعزیت اور تسلیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور جنت نشینی کی خصوصی دعا کی۔

نثار احمد کے قریبی ساتھیوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ کئی 2018 سے آنتوں کے سرطان میں مبتلا تھے لیکن علاج و معالجے کے بعد انکی تکلیف کافی حد تک کم ہوگئی تھی ۔ وہ عارضے کی شروعات میں کئی ماہ تک اسپتال میں رہے لیکن مرض میں افاقہ ہونے کے بعد وہ دوبارہ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں جٹ گئے تھے۔ نثار احمد ان معدودے چند فوٹو جرنلسٹوں میں شامل تھے جنہوں نے کشمیر میں 1989 میں شروع ہونیوالی مسلح شورش کے تمام اہم واقعات کی عکس بندی کی تھی۔ انکے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے جب کشمیر میں ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی، نثار اور اسکے ساتھ کیمرہ لئے ہوئے ہر مقام پر پہنچ جاتے تھے اور ان واقعات کی اصلیت دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتے تھے۔

نثار کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ رات کے اندھیرے میں سرینگر کی گلیوں میں چلنے والا واحد شخص ہوتا تھا۔ ایک سینئر صحافی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ نثار احمد پریس کالونی مین اپنا دن بھر کا کام مکمل کرنے کے بعد رات کے اندھیرے میں اکیلا اپنے گھر واقع نٹی پورہ کی جانب چل پڑتا تھا۔ کبھی کوئی سیکورٹی گاڑی لفٹ دیتی تھی لیکن اکثر وہ پیدل ہی رات کے دوران چلتا رہتا تھا۔ یہ اس دور کی بات ہے جب شام ہوتے ہی سرینگر شہر کے لاکھوں لوگ اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے اور کسی کو کھر سے باہر نکلنے کی ہمت نہین ہوتی تھی۔

نثار احمد صحافتی حلقوں ، بیروکریٹس، پولیس افسروں اور عام لوگوں میں ہردلعزیر تھا۔ انکے انتقال پر کشمیر کے صحافتی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔

Last Updated : Jun 19, 2024, 7:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.