ETV Bharat / jammu-and-kashmir

محبوبہ مفتی کے دلبردار حامیوں کی شاعرانہ انداز میں جدائی - Assembly Election 2024

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 6, 2024, 10:59 PM IST

جموں کشمیر میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے ویسے ویسے مختلف پارٹیوں کے لیڈران شاعرانہ انداز میں پارٹیوں سے استفیٰ دے رہے ہیں اور دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔

محبوبہ مفتی کے دلبردار حامیوں کی شاعرانہ انداز میں جدائی
محبوبہ مفتی کے دلبردار حامیوں کی شاعرانہ انداز میں جدائی (Etv Bharat)

سرینگر: جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد ہی یہاں کی سیاسی جماعتیں بالخصوص پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، اپنی پارٹی اور غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک پروگریسِو آزاد پارٹی ایسے بکھر گئیں ہیں جیسے خزاں کے موسم میں پتے زرد ہوکر درختوں سے گر کر جدا ہوجاتے ہیں۔

ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی جس کی بنیاد سابق کانگرس وزیر غلام نبی آزاد نے رکھی تھی ایک برس میں ہی ایسے بکھر گئی کہ خود آزاد نے بھی انتخابات کے بیچ سنیاس لےلیا۔

غلام نبی آزاد کی پارٹی کے پانچ امیدواروں نے گزشتہ روز خطہ چناب کے پانچ اسمبلی حلقوں بشمول بدروا، اندروال، بانہال اور رامبن سے کاغذات نامزدگی واپس لئے۔ ان امیدواروں نے اپنا فیصلہ اس وقت بدل دیا جب آزاد نے یہ اعلان کیا کہ وہ ناسازگار صحت کے سبب انتخابی مہم نہیں چلا سکتے ہیں۔

سابق وزیر و تاجر الطاف بخاری کی اپنی پارٹی بھی تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی ہے۔ اس پارٹی میں اب نو لیڑران رہ گئے ہیں جن کی کشمیر کی سیاست میں کوئی ساکھ نہیں ہے۔ اس پارٹی کے بقا انکے امیدواروں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر منحصر ہے۔

اگرچہ ان دو جماعتوں کے لیڑران مستعفی ہونے کے وقت عام زبان میں پارٹی کو الوادع کہہ رہے تھے تاہم پپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) میں لیڈران کا انخلا ایسے ہو رہا ہے جیسے دلبردار شاعر اپنی محبوبہ سے جدا ہورہے ہیں۔

پی ڈی پی کے لیڈر، پارٹی ایسے چھوڑ کے جارہے ہیں جیسے غالب اور فیض کے مشاعروں میں جانا مقصود ہو۔ جانے والوں میں سابِقہ وزراء، ترجمان اور عہدہ داران بھی شامل ہیں۔ جاتے جاتے وہ جذباتی اشعار بھی لکھ رہے ہیں اور اِن کے خطوط سے غالب اور جوئن الیا کی یادیں تازہ ہورہی ہیں۔

پی ڈی پی کے اسٹیٹ سیکرٹری روُف بٹ سنہ 2019 کے بعد پی ڈی پی میں کافی سرگرم تھے اور جس دوران محبوبہ مفتی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند تھیں، یہی نوجوان لیڑر انکی آواز بن کے میڈیا کے ساتھ بات کرتے تھے۔ لیکن آج انہوں نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی نزر ایک شعر لکھ کر استعفی دیا۔

ٹھکرا دو، اگر دے، کوئی ذلت کا سمندر
عزت سے ملا جو وہ قطرہ بھی بہت ہے۔۔۔

انہوں نے لکھا کہ پارٹی کی طرف سے مخلص اور محنتی کارکنوں، جنہوں نے مشکل ترین حالات میں اس وقت اپنی وفاداری ثابت کی جب زیادہ تر پارٹیوں کے رہنما خود کو بچانے کے لئے کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہیں رہے۔ انہوں نے آگے لکھا کہ میں نے اس پر گہرائی سے غور کیا ہے اس کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

انکا کہنا ہے کہ انکو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان مخلص کارکنوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا گیا اور مفاد پرست حلقوں سے نئے لوگوں کو لانے کا عمل ماضی کی غلطیوں کی ایک مشابہت ہے، جس نے موجودہ صورتحال کو جنم دیا ہے۔

گزشتہ دنوں پی ڈی پی کے ترجمان ظاہر سعید نے پارٹی کو الوداع کیا۔ انہوں محبوبہ مفتی کے نام یہ شعر نذر کیا۔
تیرے بدلنے کا دکھ نہیں ہے مجھ کو
میں تو میرے یقین پہ شرمندہ ہوں۔۔۔

اس سے قبل پی ڈی پی سابق رکن اسمبلی و نوجوان لیڑر اعجاز احمد میر کو مینڈیٹ نہ دینے پر پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

اعجاز میر نے استعفی دیتے وقت جون ایلیا کا شعر پارٹی صدر کو لکھا اور اپنی وفاداری کی یاد دلائی۔

وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم۔۔۔


غور طلب ہے کہ ی ڈی پی نے سنہ 2002 میں 16، سنہ 2008 میں 21 اور سنہ 2014 میں 28 اسمبلی نشستیں حاصل کرکے کشمیر کی سیاسی بساط پر اپنی الگ پہچان بنائی۔ لیکن سنہ 2014 میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے نتیجے میں اسکو شدید دھچکا پہنچا۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اس پارٹی کے لیڑران کو پانچ سے آٹھ نشستیں جیتنے کا امکان نظر آرہا ہے۔

سرینگر: جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد ہی یہاں کی سیاسی جماعتیں بالخصوص پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، اپنی پارٹی اور غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک پروگریسِو آزاد پارٹی ایسے بکھر گئیں ہیں جیسے خزاں کے موسم میں پتے زرد ہوکر درختوں سے گر کر جدا ہوجاتے ہیں۔

ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی جس کی بنیاد سابق کانگرس وزیر غلام نبی آزاد نے رکھی تھی ایک برس میں ہی ایسے بکھر گئی کہ خود آزاد نے بھی انتخابات کے بیچ سنیاس لےلیا۔

غلام نبی آزاد کی پارٹی کے پانچ امیدواروں نے گزشتہ روز خطہ چناب کے پانچ اسمبلی حلقوں بشمول بدروا، اندروال، بانہال اور رامبن سے کاغذات نامزدگی واپس لئے۔ ان امیدواروں نے اپنا فیصلہ اس وقت بدل دیا جب آزاد نے یہ اعلان کیا کہ وہ ناسازگار صحت کے سبب انتخابی مہم نہیں چلا سکتے ہیں۔

سابق وزیر و تاجر الطاف بخاری کی اپنی پارٹی بھی تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی ہے۔ اس پارٹی میں اب نو لیڑران رہ گئے ہیں جن کی کشمیر کی سیاست میں کوئی ساکھ نہیں ہے۔ اس پارٹی کے بقا انکے امیدواروں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر منحصر ہے۔

اگرچہ ان دو جماعتوں کے لیڑران مستعفی ہونے کے وقت عام زبان میں پارٹی کو الوادع کہہ رہے تھے تاہم پپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) میں لیڈران کا انخلا ایسے ہو رہا ہے جیسے دلبردار شاعر اپنی محبوبہ سے جدا ہورہے ہیں۔

پی ڈی پی کے لیڈر، پارٹی ایسے چھوڑ کے جارہے ہیں جیسے غالب اور فیض کے مشاعروں میں جانا مقصود ہو۔ جانے والوں میں سابِقہ وزراء، ترجمان اور عہدہ داران بھی شامل ہیں۔ جاتے جاتے وہ جذباتی اشعار بھی لکھ رہے ہیں اور اِن کے خطوط سے غالب اور جوئن الیا کی یادیں تازہ ہورہی ہیں۔

پی ڈی پی کے اسٹیٹ سیکرٹری روُف بٹ سنہ 2019 کے بعد پی ڈی پی میں کافی سرگرم تھے اور جس دوران محبوبہ مفتی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند تھیں، یہی نوجوان لیڑر انکی آواز بن کے میڈیا کے ساتھ بات کرتے تھے۔ لیکن آج انہوں نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی نزر ایک شعر لکھ کر استعفی دیا۔

ٹھکرا دو، اگر دے، کوئی ذلت کا سمندر
عزت سے ملا جو وہ قطرہ بھی بہت ہے۔۔۔

انہوں نے لکھا کہ پارٹی کی طرف سے مخلص اور محنتی کارکنوں، جنہوں نے مشکل ترین حالات میں اس وقت اپنی وفاداری ثابت کی جب زیادہ تر پارٹیوں کے رہنما خود کو بچانے کے لئے کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہیں رہے۔ انہوں نے آگے لکھا کہ میں نے اس پر گہرائی سے غور کیا ہے اس کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

انکا کہنا ہے کہ انکو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان مخلص کارکنوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا گیا اور مفاد پرست حلقوں سے نئے لوگوں کو لانے کا عمل ماضی کی غلطیوں کی ایک مشابہت ہے، جس نے موجودہ صورتحال کو جنم دیا ہے۔

گزشتہ دنوں پی ڈی پی کے ترجمان ظاہر سعید نے پارٹی کو الوداع کیا۔ انہوں محبوبہ مفتی کے نام یہ شعر نذر کیا۔
تیرے بدلنے کا دکھ نہیں ہے مجھ کو
میں تو میرے یقین پہ شرمندہ ہوں۔۔۔

اس سے قبل پی ڈی پی سابق رکن اسمبلی و نوجوان لیڑر اعجاز احمد میر کو مینڈیٹ نہ دینے پر پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

اعجاز میر نے استعفی دیتے وقت جون ایلیا کا شعر پارٹی صدر کو لکھا اور اپنی وفاداری کی یاد دلائی۔

وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم۔۔۔


غور طلب ہے کہ ی ڈی پی نے سنہ 2002 میں 16، سنہ 2008 میں 21 اور سنہ 2014 میں 28 اسمبلی نشستیں حاصل کرکے کشمیر کی سیاسی بساط پر اپنی الگ پہچان بنائی۔ لیکن سنہ 2014 میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے نتیجے میں اسکو شدید دھچکا پہنچا۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اس پارٹی کے لیڑران کو پانچ سے آٹھ نشستیں جیتنے کا امکان نظر آرہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.