اننت ناگ (جموں کشمیر) : ضلع اننت ناگ کے کاپرن علاقے میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں نیو ٹیاپ پبلک ہیلتھ سنٹر کو مقفل کرکے طبی و نیم طبی عملہ سہ پہر کو عادتاً گھر روانہ ہو گئے تاہم عملہ کو یہ دھیان ہی نہ رہا کہ ایک مریض اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے گلوکوز چڑھایا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق جب مریض کو ہوش آیا تو اس نے خود کو اسپتال میں تنہا پایا جبکہ اسپتال مقفل تھا۔ اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کے بعد محکمہ صحت نے حرکت میں آکر ڈاکٹر سمیت چار افراد کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کی گجربستی رنگ مندو، کاپرن علاقے سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ شکور احمد بلہ کی صحت بگڑنے کی وجہ سے اسے نیو ٹائپ پبلک ہیلتھ سنٹر کاپرن پہنچایا گیا۔ طبی مرکز میں موجود ڈاکٹر نے مریض کو ہسپتال میں داخل کیا اور دوائیوں کے ساتھ ساتھ اسکو ڈرپ بھی لگائی گئی۔ اس دوران مذکورہ بیمار کو درد سے تھوڑی راحت ملی اور اس کی آنکھ لگ گئی، تاہم کچھ وقت بعد ہی جب معمر شہری ہوش میں آیا تو اس نے دیکھا کہ اسپتال میں کوئی بھی نہیں اور طبی مرکز کا دروازہ بھی بند تھا۔
شکور احمد نے بتایا کہ اس نے سبھی کمروں کے دروازے کھولے مگر وہاں پر کوئی موجود نہیں تھا۔ 65 سالہ شکور احمد نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسری منزل کے ایک کمرے میں داخل ہوکر کھڑی سے مقامی لوگوں کو مدد کے لئے پکارا۔ عین شاہدین کے مطابق چیخ و پکار سن کر لوگ جمع ہو گئے جس کے بعد لوگوں نے ہسپتال سے بیمار کو باہر نکالنے کی کوشش کی تاہم ہسپتال کا داخلی دروازہ بند ہونے کی وجہ سے بیمار کو کھڑی سے باہر نکالا گیا۔ بتایا جا رہا ہے طبی عملہ پہلے ہی ہسپتال بند کر کے نکل گئے تھے۔
لوگوں نے طبی عملہ کی اس لاپرواہی کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر بھی محکمہ صحت کی سخت مذمت کی گئی۔ لوگوں نے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا وہیں سی ایم او اننت ناگ ڈاکٹر محمد یوسف زاگو نے کہا کہ اس ضمن میں فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے طبی مرکز کے چار ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ تحقیقات جاری ہے اور جو قصوروار کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام: ضلع اسپتال میں مریض اور ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا