بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : سابق ایم ایل اے اور جموں کشمیر اپنی پارٹی (اے پی) کے نائب صدر عثمان مجید نے پاکستان آرمی کی جانب سے شہریوں کے خلاف تشدد کا استعمال کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’وہاں کے لوگ 1947سے جہنم میں رہ رہے ہیں۔ ہم بخوبی ان کا درد سمجھ سکتے ہیں، انہیں ہم سے زبردستی الگ کیا گیا وہ ہمارے ہی جسم کا ایک حصہ ہے۔‘‘
عثمان مجید نے دعویٰ کیا کہ ’’وہ بھی ہندوستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں جہاں وہ دیگر مسلمانوں کی طرح خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ بھی ہمارے بھائی بہن ہیں۔ ہماری رگوں کا خون وہاں بہایا جا رہا ہے۔ پاکستان نے ان کو ہم الگ کر کے رکھا ہوا ہے۔ جو نفرت کے پودے انہوں (پاک فوج) نے 1990 کی دہائی میں یہاں بوئے تھے۔ اب وہ اسی کا پھل کاٹ رہے ہیں کیونکہ ان کے اپنے لوگ ان سے آزادی مانگ رہے ہیں۔‘‘ بانڈی پورہ میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عثمان مجید کا کہنا تھا کہ ’’پاک فوج عوام کے ساتھ ظلم کر رہی ہے وہاں بھی ویسے ہی حالات ہیں جو یہاں 1990 کے دور میں ہم نے دیکھے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بانڈی پورہ کے عوام کسی بھی سیاسی پارٹی کے جذباتی نعروں میں بہکنے کے بجائے سوچ سمجھ کر اس کنڈیٹ کو ووٹ ڈالیں گے جو پارلیمنٹ میں ان کی آواز اٹھانے کی قابلیت رکھتا ہو۔ عثمان مجید نے نیشنل کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’بانڈی پورہ کی عوام نے ہَل کو کب کا اکھاڑ پھینکا ہے۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عثمان مجید نے کہا: ’’دفعہ 370کی منسوخی ایک غلط فیصلہ تھا، نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔ یہاں کے لوگوں کے ساتھ بہت غلط ہوا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں نے بائیکاٹ کی سیاست کو مسترد کر دیا: اپنی پارٹی امیدوار - Lok Sabha Election 2024