ETV Bharat / jammu-and-kashmir

لوک سبھا انتخابات:عمر عبداللہ بارہمولہ، آغا سید روح اللہ سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے امید وار نامزد - Omar Abdullah to contest

Omar Abdullah to contest from Baramulla نیشنل کانفرنس نے آج اعلان کیاکہ سابق وزیر اعلی اور پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ بارہمولہ سے پارلیمانی انتخابات لڑیں گے جبکہ شعیہ لیڈر آغا روح اللہ سرینگر نشست سے امیدوار ہوں گے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے آج سرینگر میں پریس کانفرنس میں دونوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ اننت ناگ-راجوری نشست سے پارٹی نے سابق وزیر اور گجر لیڈر میاں الطاف کو پہلی ہی نامزد کیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 12, 2024, 11:56 AM IST

Updated : Apr 12, 2024, 2:51 PM IST

لوک سبھا انتخابات

سرینگر: نیشنل کانفرنس نے جمعہ کے روز وادی کشمیر کی دو سیٹوں کے لئے اپنے امید واروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے جبکہ پارٹی کے سینئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی سری نگر لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ یہ اعلان پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعہ کے روز گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے سامنے کیا۔ اس موقع پر عمر عبداللہ، آغا سید روح اللہ کے علاوہ پارٹی کے بعض سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ بتادیں کہ نیشنل کانفرنس نے جنوبی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ سے پارٹی کے سینئر لیڈر میاں الطاف احمد کو کھڑا کرنے کا پہلے ہی اعلان کیا ہے۔


اس اعلان کے بعد عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کہا کہ شمالی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ سے میرا مقابلہ کسی امید وار کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان طاقتوں کے خلاف ہے جو ان امیدواروں کے پیچھے کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا: 'کشمیر کی تینوں سیٹوں پر ہماری لڑائی بی جے پی کے خلاف ہے، مجھے بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے اس لئے کھڑا کیا گیا کیونکہ بی جے پی اس سیٹ پر زیادہ زور لگا رہی ہے'۔ کانگریس کے ساتھ سیٹ شیئرنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ کا کہنا تھا: 'کانگریس کے ساتھ طے ہوا ہے کہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ کی چھ سیٹوں میں سے تین پر ہماری حمایت کرے گی اور ہم تین سیٹوں پر ان کی حمایت کریں گے'۔


انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں دورے کے دوران جموں اور اودھم پور سیٹوں کے لئے کانگریس کے حق میں پروگرام کئے اور اب میں اتوار کو وادی چناب میں کانگریس کے لئے الیکشن مہم چلانے جا رہا ہوں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اودھم میں ریلی سے خطاب کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: 'ہم وزیر اعظم کے پروگراموں کا اس لئے انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی نئی بات کریں گے لیکن وہ گذشتہ دس برسوں سے خاندانی راج کی ہی بات کر رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا: 'بی جے پی خاندانی راج کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس خاندان کے خلاف ہے جو بی جے پی کے خلاف بات کرتا ہے، جموں وکشمیر میں ستمبر سے پہلے اسمبلی انتخابات منعقد کرانا عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہے'۔


ان کا کہنا تھا: 'ہر جگہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ ہے ہماری تینوں لوک سبھا سیٹوں سے کسی فرد کے خلاف جنگ نہیں ہے بلکہ دلی کی کوششوں کے خلاف ہے'۔ انہوں نے کہا: 'پہلے ان سیٹوں پر بی جے پی نے در پردہ امید وار کھڑا کئے تھے لیکن اب وہ کھل کر سامنے آئے ہیں کہ وہ بی جے پی کے ہی امید وار ہیں'۔ عمر عدباللہ نے دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کی ساری سیٹوں پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے امید وار کامیابی حاصل کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'جس دور سے ہم گذر رہے ہیں وہ ایمرجنسی کے دور سے کم مشکل نہیں ہے اس وقت بھی ایمرجنسی جیسے حالات ہیں صرف ان کو ایمرجنسی کا نام نہیں دیا گیا ہے'۔


انہوں نے کہا: 'بی جے پی کو جس اپویشن لیڈر سے خطرہ محسوس ہوتا ہے اس کو گرفتار کرایا جاتا ہے'۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن مشکل ہوتا ہے۔ آغا روح اللہ نے پارٹی کی طرف سے سری نگر سے کھڑا کرنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا: 'یہ میرے لئے ایک موقع ہے تاکہ میں ایک وسیع پلیٹ فارم اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرسوں'۔

غور طلب ہے کہ عمر عبداللہ نے سنہ 1998 میں سرینگر سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ اس وقت 30 برس کے تھے اور انکا یہ پہلا انتخاب تھا۔ اس انتخاب کے بعد عمر عبداللہ کو بھاجپہ سرکار میں وزیر مملکت برائے خارجہ کا عہدہ دیا گیا تھا۔ وہ سنہ 2008 اور 2014 کے درمیان کانگرس کی حمایت سے جموں کشمیر کے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم اس دورانیہ میں شہری ہلاکتوں سے عمر کو کافی تنقید اور عوامی ناراضگی کا سامنا رہا۔ انہوں نے سنہ 2002 میں گاندربل اسمبلی حلقے سے انتخابات لڑے تھے جن میں انکو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدارو قاضی افضل سے شکست کھانی پڑی۔ سنہ 2008 میں تاہم انہوں نے گاندربل سے ہی کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر اعلی بنے تھے۔ سنہ 2014 میں انکو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اشرف میر نے سرینگر کے سونہوار سے ہرایا تھا، لیکن بیروہ حلقے سے انکو کامیابی ملی تھی۔

معروف شعیہ لیڑر آغا سعید روح اللہ بڈگام قصبے کے رہنے والے ہیں اور تین مرتبہ بڈگام سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ انہوں اس حملے سے سنہ 2002، 2008 اور 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ روح اللہ سنہ 2008 تا 2014 کی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی مخلوط سرکار میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روح اللہ نیشنل کانفرنس کی قیادت سے کافی ناراض تھے اور آئے روز پارٹی پر تنقید کرتے تھے، تاہم گزشتہ ایک برس سے وہ بالکل خاموش ہوئے۔

لوک سبھا انتخابات

سرینگر: نیشنل کانفرنس نے جمعہ کے روز وادی کشمیر کی دو سیٹوں کے لئے اپنے امید واروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے جبکہ پارٹی کے سینئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی سری نگر لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ یہ اعلان پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعہ کے روز گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے سامنے کیا۔ اس موقع پر عمر عبداللہ، آغا سید روح اللہ کے علاوہ پارٹی کے بعض سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ بتادیں کہ نیشنل کانفرنس نے جنوبی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ سے پارٹی کے سینئر لیڈر میاں الطاف احمد کو کھڑا کرنے کا پہلے ہی اعلان کیا ہے۔


اس اعلان کے بعد عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کہا کہ شمالی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ سے میرا مقابلہ کسی امید وار کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان طاقتوں کے خلاف ہے جو ان امیدواروں کے پیچھے کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا: 'کشمیر کی تینوں سیٹوں پر ہماری لڑائی بی جے پی کے خلاف ہے، مجھے بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے اس لئے کھڑا کیا گیا کیونکہ بی جے پی اس سیٹ پر زیادہ زور لگا رہی ہے'۔ کانگریس کے ساتھ سیٹ شیئرنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ کا کہنا تھا: 'کانگریس کے ساتھ طے ہوا ہے کہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ کی چھ سیٹوں میں سے تین پر ہماری حمایت کرے گی اور ہم تین سیٹوں پر ان کی حمایت کریں گے'۔


انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں دورے کے دوران جموں اور اودھم پور سیٹوں کے لئے کانگریس کے حق میں پروگرام کئے اور اب میں اتوار کو وادی چناب میں کانگریس کے لئے الیکشن مہم چلانے جا رہا ہوں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اودھم میں ریلی سے خطاب کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: 'ہم وزیر اعظم کے پروگراموں کا اس لئے انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی نئی بات کریں گے لیکن وہ گذشتہ دس برسوں سے خاندانی راج کی ہی بات کر رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا: 'بی جے پی خاندانی راج کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس خاندان کے خلاف ہے جو بی جے پی کے خلاف بات کرتا ہے، جموں وکشمیر میں ستمبر سے پہلے اسمبلی انتخابات منعقد کرانا عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہے'۔


ان کا کہنا تھا: 'ہر جگہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ ہے ہماری تینوں لوک سبھا سیٹوں سے کسی فرد کے خلاف جنگ نہیں ہے بلکہ دلی کی کوششوں کے خلاف ہے'۔ انہوں نے کہا: 'پہلے ان سیٹوں پر بی جے پی نے در پردہ امید وار کھڑا کئے تھے لیکن اب وہ کھل کر سامنے آئے ہیں کہ وہ بی جے پی کے ہی امید وار ہیں'۔ عمر عدباللہ نے دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کی ساری سیٹوں پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے امید وار کامیابی حاصل کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'جس دور سے ہم گذر رہے ہیں وہ ایمرجنسی کے دور سے کم مشکل نہیں ہے اس وقت بھی ایمرجنسی جیسے حالات ہیں صرف ان کو ایمرجنسی کا نام نہیں دیا گیا ہے'۔


انہوں نے کہا: 'بی جے پی کو جس اپویشن لیڈر سے خطرہ محسوس ہوتا ہے اس کو گرفتار کرایا جاتا ہے'۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن مشکل ہوتا ہے۔ آغا روح اللہ نے پارٹی کی طرف سے سری نگر سے کھڑا کرنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا: 'یہ میرے لئے ایک موقع ہے تاکہ میں ایک وسیع پلیٹ فارم اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرسوں'۔

غور طلب ہے کہ عمر عبداللہ نے سنہ 1998 میں سرینگر سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ اس وقت 30 برس کے تھے اور انکا یہ پہلا انتخاب تھا۔ اس انتخاب کے بعد عمر عبداللہ کو بھاجپہ سرکار میں وزیر مملکت برائے خارجہ کا عہدہ دیا گیا تھا۔ وہ سنہ 2008 اور 2014 کے درمیان کانگرس کی حمایت سے جموں کشمیر کے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم اس دورانیہ میں شہری ہلاکتوں سے عمر کو کافی تنقید اور عوامی ناراضگی کا سامنا رہا۔ انہوں نے سنہ 2002 میں گاندربل اسمبلی حلقے سے انتخابات لڑے تھے جن میں انکو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدارو قاضی افضل سے شکست کھانی پڑی۔ سنہ 2008 میں تاہم انہوں نے گاندربل سے ہی کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر اعلی بنے تھے۔ سنہ 2014 میں انکو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اشرف میر نے سرینگر کے سونہوار سے ہرایا تھا، لیکن بیروہ حلقے سے انکو کامیابی ملی تھی۔

معروف شعیہ لیڑر آغا سعید روح اللہ بڈگام قصبے کے رہنے والے ہیں اور تین مرتبہ بڈگام سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ انہوں اس حملے سے سنہ 2002، 2008 اور 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ روح اللہ سنہ 2008 تا 2014 کی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی مخلوط سرکار میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روح اللہ نیشنل کانفرنس کی قیادت سے کافی ناراض تھے اور آئے روز پارٹی پر تنقید کرتے تھے، تاہم گزشتہ ایک برس سے وہ بالکل خاموش ہوئے۔

Last Updated : Apr 12, 2024, 2:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.