سرینگر (جموں کشمیر) : سیکولر جماعتوں کے اتحاد ’’انڈیا لائنس‘‘ کو اُس وقت ایک اور جھٹکا لگا جب نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ انکی پارٹی جموں کشمیر میں آنے والے پارلیمانی انتخابات اپنے بلبوتے پر لڑے گی۔ فاروق عبداللہ اس لائنس کے اہم رکن تھے اور ابھی تک کے تمام اجلاس میں انہوں نے شرکت کی تھی۔
فاروق عبداللہ نے جمعرات کو سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’جہاں تک پارلیمانی انتخابات میں سیٹ شیئرنگ کا سوال ہے، میں یہ بات صاف الفاظ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس یہ انتخابات اپنے بلبوتے پر لڑے گی اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے صحافیوں کو تاکید کے ساتھ کہا کہ اس انڈیا الائنس پر ان سے کوئی سوال نہیں پوچھا جانا چاہیے۔
جموں کشمیر میں پانچ پارلیمانی نشستیں ہیں جن پر نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور کانگریس الائنس میں انتخابات لڑنا چاہتی تھی۔ کانگریس اور پی ڈی پی الائنس میں انتخابات لڑنے میں کافی دلچسپی دکھا رہے تھے لیکن نیشنل کانفرنس محض جموں کی دو سیٹوں پر ہی اتحاد کرنا چاہتی تھی جبکہ سرینگر، کپوارہ اور اننت ناگ - راجوری پر وہ الائنس کے حامی نہیں تھے۔ یہ رائے نیشنل کانفرنس کی جانب سے انکے نائب صدر اور فاروق عبداللہ لے فرزند عمر عبداللہ نے گزشتہ دنوں جموں میں کی تھی۔ عمر عبداللہ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ نیشنل کانفرنس جموں کی دو سیٹوں پر ہی الائنس کرنا چاہتی ہے جن کو سنہ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی نے جیتا تھا۔
پی ڈی پی کی رائے یہ تھی کہ اننت ناگ - راجوری نشست پر انکی صدر محبوبہ مفتی الیکشن لڑے اور نیشنل کانفرنس سرینگر اور بارہمولہ - کپوارہ سیٹوں پر انتخابات میں شرکت کرے۔ کانگریس نے گزشتہ دنوں پانچوں سیٹوں پر 27 امیدواروں کی فہرست دلی قیادت کو سونپی تھی، تاہم انکی رائے تھی کہ جموں کی دو سیٹوں اور اننت ناگ - راجوری پر انکے امیدوار انتخابات لڑے اور پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس انکی حمایت کرے۔
فاروق عبداللہ کے بیان کے بعد اب جموں کشمیر میں انڈیا الائنس کے دروازے بند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اب ان پارٹیز کے سامنے یہ چلینج ہے کہ پانچوں سیٹوں پر امیدوار نامزد کرے۔ غور طلب ہے کہ جموں کی دو سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کو بھی امیدوار میدان میں اتارنا کسی بڑے چلینج سے کم نہیں ہے کیونکہ اس پارٹی کے بڑے لیڈران اور چیدہ کارکنان بی جے پی میں شامل ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر پارلیمانی انتخابات، سیاسی جماعتوں نے کیا امیدواروں کے انتخاب کا آغاز
فاروق عبداللہ کے بیان پر ایک پی ڈی پی لیڈر نے اپنا نام مخفی رکھنے کے شرط پر کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ جموں کشمیر کے عوام کے مفاد سے اقتدار کو بالاتر سمجھا ہے۔ فاروق عبداللہ کا بیان یہی واضح کر رہا ہے کہ اس پارٹی کی ترجیحات کیا ہیں۔