ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اے سی بی کے دعوے بے بنیاد، بدنام اور ہراساں کرنے کی کوشش: میرواعظ - Mirwaiz Custodian Land Case

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 22, 2024, 4:49 PM IST

Updated : May 22, 2024, 6:18 PM IST

اے سی بی کی جانب سے میراعظ کے خلاف کسٹوڈین اراضی پر ناجائز طور قبضہ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے میراعظ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک کوئی بھی عمارت تعمیر نہیں کی ہے، جس عمارت میں وہ اس وقت رہائش پذیر ہیں، وہ ان کے والد مرحوم نے تعمیر کی تھی اور ان ہی کے نام پر وہ اراضی درج ہے۔

ا
میرواعظ مولوی عمر فاروق (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر): میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق پر کسٹوڈین لینڈ کو قبضہ میں لینے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے میرواعظ منزل، سرینگر نے ان افواہوں کو ’’کشمیر کے قدآور لیڈر کو بدنام کرنے کی مذموم سازش‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں گزشتہ روز سے میرواعظ کے ایک قریبی ساتھی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خبر گشت کر رہی ہے جس میں دعویٰ کی گیا ہے کہ اینٹی کرپشن بیرو (اے سی بی) سرینگر نے میرواعظ سمیت کسٹوڈین لینڈ پر قبضہ کرنے کی پاداش میں سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر میرواعظ کی نگین رہائش گاہ کی اراضی کسٹوڈین لینڈ ہے تو اس اراضی کو ضبط کیا جائے گا اور میرواعظ کو اپنی رہائش گاہ خالی کرنی پڑے گی۔ میر واعظ منزل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اس خبر کو ’’صرف اور صرف میرواعظ کی کردار کشی اور شرانگیزی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’’ایسے حربوں سے میرواعظ کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اگر اس معاملہ میں کوئی سچائی ہے تو متعلقہ محکمہ کو چاہیے تھا کہ وہ اس سلسلے میں باضابطہ کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس جاری کرے، تاہم اس کے برعکس پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے میرواعظ کے خلاف ایک شرانگیز مہم چلائی گئی اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ اس سے قبل 2018 میں بھی انجمن اوقاف جامع مسجد، انجمن نصرة الاسلام اور دارالخیر میرواعظ منزل کی تعلیمی اور فلاحی اداروں کی جائیدادوں کو بھی میرواعظ کے ساتھ منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔‘‘

جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ نگین میں موجودہ میرواعظ کی کوئی زمین یا جائیداد نہیں ہے بلکہ جس گھر میں وہ رہائش پذیر ہے وہ ان کے والد مرحوم شہید ملت مولانا محمد فاروق نے اُس وقت کے قانونی لوازمات پورا کرنے کے ساتھ ساتھ 1973 میں تعمیر کی تھی اور اس کی دیوار بندی بھی اسی زمانے میں تعمیر کی گئی تھی اور اتفاق سے میرواعظ کی پیدائش بھی اُسی سال ہوئی تھی۔ اور میرواعظ مولوی عمر فاروق نے کوئی تعمیر عمل میں نہیں لائی ہے۔‘‘

واضح رہے رشوت ستانی کے انسداد سے متعلق بیورو اے سی بی نے میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے خلاف کسٹوڈین جائیداد پر مبینہ طور ناجائز قبضہ کرنے کے خلاف ایک معاملہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک سینئر بیوروکریٹ سمیت مزید چھ افراد کے نام بھی ہیں جن پر الزام ہے کہ محکمہ مال کے اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے انہوں نے کسٹوڈین اراضی پر قبضہ کیا ہے۔

گشت کر رہی خبروں میں میرواعظ کے کسی قریبی رشتہ دار کا بھی حوالہ دی گیا ہے جس کی میرواعظ منزل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’میرواعظ کے جس قریبی عزیز کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا ہے وہ ایک قابل احترام سرکاری آفیسر ہے، جو اپنی ایمانداری اور دیانتداری کیلئے نہ صرف مشہور ہیں بلکہ موصوف اور میرواعظ ایک ذمہ دار اور عزت دار شہری ہونے کے ناطے ایسا کوئی عمل یا کام ہرگز انجام نہیں دے سکتے جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: میرواعظ عمر فاروق پر کسٹوڈین جائیداد پر قبضے کا الزام، معاملہ درج

سرینگر (جموں کشمیر): میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق پر کسٹوڈین لینڈ کو قبضہ میں لینے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے میرواعظ منزل، سرینگر نے ان افواہوں کو ’’کشمیر کے قدآور لیڈر کو بدنام کرنے کی مذموم سازش‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں گزشتہ روز سے میرواعظ کے ایک قریبی ساتھی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خبر گشت کر رہی ہے جس میں دعویٰ کی گیا ہے کہ اینٹی کرپشن بیرو (اے سی بی) سرینگر نے میرواعظ سمیت کسٹوڈین لینڈ پر قبضہ کرنے کی پاداش میں سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر میرواعظ کی نگین رہائش گاہ کی اراضی کسٹوڈین لینڈ ہے تو اس اراضی کو ضبط کیا جائے گا اور میرواعظ کو اپنی رہائش گاہ خالی کرنی پڑے گی۔ میر واعظ منزل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اس خبر کو ’’صرف اور صرف میرواعظ کی کردار کشی اور شرانگیزی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’’ایسے حربوں سے میرواعظ کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اگر اس معاملہ میں کوئی سچائی ہے تو متعلقہ محکمہ کو چاہیے تھا کہ وہ اس سلسلے میں باضابطہ کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس جاری کرے، تاہم اس کے برعکس پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے میرواعظ کے خلاف ایک شرانگیز مہم چلائی گئی اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ اس سے قبل 2018 میں بھی انجمن اوقاف جامع مسجد، انجمن نصرة الاسلام اور دارالخیر میرواعظ منزل کی تعلیمی اور فلاحی اداروں کی جائیدادوں کو بھی میرواعظ کے ساتھ منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔‘‘

جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ نگین میں موجودہ میرواعظ کی کوئی زمین یا جائیداد نہیں ہے بلکہ جس گھر میں وہ رہائش پذیر ہے وہ ان کے والد مرحوم شہید ملت مولانا محمد فاروق نے اُس وقت کے قانونی لوازمات پورا کرنے کے ساتھ ساتھ 1973 میں تعمیر کی تھی اور اس کی دیوار بندی بھی اسی زمانے میں تعمیر کی گئی تھی اور اتفاق سے میرواعظ کی پیدائش بھی اُسی سال ہوئی تھی۔ اور میرواعظ مولوی عمر فاروق نے کوئی تعمیر عمل میں نہیں لائی ہے۔‘‘

واضح رہے رشوت ستانی کے انسداد سے متعلق بیورو اے سی بی نے میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے خلاف کسٹوڈین جائیداد پر مبینہ طور ناجائز قبضہ کرنے کے خلاف ایک معاملہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک سینئر بیوروکریٹ سمیت مزید چھ افراد کے نام بھی ہیں جن پر الزام ہے کہ محکمہ مال کے اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے انہوں نے کسٹوڈین اراضی پر قبضہ کیا ہے۔

گشت کر رہی خبروں میں میرواعظ کے کسی قریبی رشتہ دار کا بھی حوالہ دی گیا ہے جس کی میرواعظ منزل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’میرواعظ کے جس قریبی عزیز کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا ہے وہ ایک قابل احترام سرکاری آفیسر ہے، جو اپنی ایمانداری اور دیانتداری کیلئے نہ صرف مشہور ہیں بلکہ موصوف اور میرواعظ ایک ذمہ دار اور عزت دار شہری ہونے کے ناطے ایسا کوئی عمل یا کام ہرگز انجام نہیں دے سکتے جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: میرواعظ عمر فاروق پر کسٹوڈین جائیداد پر قبضے کا الزام، معاملہ درج

Last Updated : May 22, 2024, 6:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.