سرینگر(جموں و کشمیر): علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور کشمیر کی مرکزی جامع مسجد سرینگر کے خطیب میر واعظ عمر فاروق کو آج بھی انتظامیہ نے نماز جمعہ کا خطبہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے میر واعظ کی نظر بندی پر شدید افسوس اور حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ حکام نے گزشتہ کل انہیں مطلع کیا تھا کہ میرواعظ کو جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور خطبہ دینے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، لیکن آج علی الصبح حکام اپنے وعدوں سے مکر گئی اور انہیں دوبارہ گھر میں نظر بند کردیا۔
انجمن کے سیکرٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ میرواعظ کو فرائض کی انجام دہی سے بلا جواز روکا جارہا ہے اور یہ پابندی نہ صرف ان کی بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہے، بلکہ موصوف کی تعلیمات سے مستفید ہونے والے عقیدتمندوں کے حقوق پر بھی پابندی عائد کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔
انجمن اوقاف کے مطابق میر واعظ کی نظر بندی کے خاتمے کے بعد ان کو محض تین جمعہ میں جماع مسجد سرینگر میں خطبہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ اوقاف نے بتایا کہ شبِ معراج کے اہم مذہی موقعہ پر بھی میر واعظ کو گھر میں ہی نظر بند رکھا گیا۔
غور طلب ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل نظر بند رکھا گیا تھا، تاہم چار برس بعد ان کو گزشتہ برس ستمبر میں رہا کیا گیا۔ رہائی کے بعد میر واعظ اگرچہ دیگر ایام میں سرینگر میں مخصوص سماجی رسومات قبل تقریبات میں حصہ لیتے ہیں، لیکن جمعہ کو ان کو اکثر و بیشتر گھر میں نظر بند رکھا جارہا ہے۔ ان کو دو ماہ قبل دہلی جانے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: انتظامیہ کی جانب سے میرواعظ پر عائد مسلسل نظر بندی قابل تشویش، انجمن اوقاف
فروری میں جموں کشمیر ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ میر واعظ کی گھریلو نظر بندی پر دلائل پیش کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔ عدالت نے 6 مارچ کو میر واعظ کے کیس کی اگلی سماعت رکھی ہے اور انتظامیہ کو ہدایت دی کہ سماعت سے قبل ہی وہ اپنا موقف واضح کرے۔
میر واعظ نے اپنے وکیل نذیر احمد رونگا کے ذریعے عدالت میں نظر بندی پر جموں کشمیر انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ نذیر احمد رونگا نے عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو آئین ہند کے تحت چلنے پھرنے کی بنیادی آزادی و حقوق سلب نہ کئے جائے۔