ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں یوگا ڈے کے موقع پر ’ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک‘ کے سنگین الزامات - International Yoga Day - INTERNATIONAL YOGA DAY

یوگا ڈے کے موقع پر بھیڑ جمع کرنے کے لیے ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کرنے اور تقاریب میں شرکت کے لیے مجبور کیے جانے کے الزامات کی حکومتی سطح پر تردید کی گئی۔

کشمیر میں یوگا ڈے کے موقع پر ’ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک‘ کے سنگین الزامات
کشمیر میں یوگا ڈے کے موقع پر ’ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک‘ کے سنگین الزامات (Photo: Special Arrangement)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 21, 2024, 5:20 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر) : ملک بھر میں یوگا کے بین الاقوامی دن 2024 کی تقاریب دھوم دھام کے ساتھ منائی گئیں۔ تاہم جسمانی اور ذہنی تندرستی کے مقصد سے کی جانے والی اس مشق، جس میں خود وزیر اعظم نریندر مودی نے خراب موسمی حالات میں کئی آسن کی قیادت کی، کو کشمیر میں ایک تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔

جوں ہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرینگر میں تقریب کی قیادت کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا استقبال کیا، سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور معروف آر ٹی آئی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر بھٹ نے شہر میں منعقدہ ’’یوگا کے عالمی دن کی تقریب میں خواتین سرکاری ملازمین کے ساتھ سلوک کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔‘‘ انہوں نے ان خواتین کو تقریب میں حصہ لینے کے لیے صبح 4 بجے ہی لباس تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی تنقید کی۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں راجہ مظفر بھٹ نے لکھا: ’’یوگا کے بین الاقوامی دن کی تقاریب کے سلسلے میں خواتین سرکاری ملازمین کو بدھ کی صبح 4 بجے ایس پی کالج سری نگر پہنچنے کو کہا گیا۔ وہ صبح 3 بجے اپنے گھروں سے نکلیں اور انہیں کالج میں اپنا لباس تبدیل کرنے اور پھر ایس کے آئی سی سی جانے کو کہا گیا۔ (یہ) منصفانہ عمل نہیں ۔ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے اور اسے دہرایا نہیں جانا چاہیے۔ اس کے بجائے مرد عملہ کو (یوگا آسن کے لیے) بلایا جا سکتا تھا۔‘‘

محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان جذبات کو دہراتے ہوئے کہا: ’’جشن منانے کا ایک موقع لوگوں کو خوفزدہ کر دیتا ہے۔ یوگا کے بین الاقوامی دن سے ایک دن پہلے تمام سرکاری ملازمین کو اسکولی بچوں کے ساتھ نا مناسب وقت پر (یعنی علی الصبح) مختلف مقامات پر آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ حاملہ ملازمین کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایک حاملہ خاتون کو اس کی ملازمت یا تقریب میں موجود رہنے کے درمیان انتخاب کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔‘‘

ان الزامات کے جواب میں جموں و کشمیر کے کالجوں کی ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسمین اشائی نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعووں کی تردید کرتے ہوئے ایک پریس بیان جاری کیا۔ ’’ یوگا ڈے کی تقریبات کے بارے میں غلط معلومات کے جواب میں؛ جہاں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملازمین کو (پروگرام میں) شرکت کے لیے مجبور کیا گیا، خواتین ملازمین کو اپنے کپڑے تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا اور یہاں تک کہ حاملہ خواتین کو بھی تقریبات میں حصہ لینے پر مجبور کیا گیا۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ تمام شرکاء نے رضاکارانہ طور پر اس تقریب میں حصہ لیا اور کسی بھی ملازم کو اس کی مرضی کے خلاف مجبور نہیں کیا گیا۔‘‘

ڈائریکٹر نے مزید زور دے کر کہا کہ ملازمین کو اپنے کپڑے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں اپنے آرام اور سہولت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے موجودہ لباس پہننے کے لیے لمبے جبے فراہم کیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر نے کہا: ’’ملازمین کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی تھی اور حاملہ ملازمین یا طبی نگہداشت والے افراد کو یوم یوگا کی تقریبات میں حصہ لینے کے لیے نہیں کہا گیا تھا۔‘‘

تاہم بھٹ نے ڈائریکٹر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’تقریب کے لیے بلائے گئے ملازمین سے کوئی رضامندی نہیں لی گئی تھی۔‘‘ آرڈر نمبر: ڈی سی-ایچ ای/کے/یوگدے/1125/2024 مورخہ 15/6/2024 کے مطابق خواتین فیکلٹی کی فہرست ڈائریکٹر کالجز سے (تیار اور مرتب ہو کر) آئی ہے۔ انہیں نامزد کیا گیا اور ان سے کوئی رضامندی نہیں لی گئی۔ اس تقریب میں شرکت کے لیے تدریسی عملے کی تحریری رضامندی شیئر کی جائے۔‘‘

ایل جی منوج سنہا کی قیادت والی جموں و کشمیر انتظامیہ کی اس وقت شدید تنقید کی گئی جب نیشنل کانفرنس (این سی) کے تجربہ کار لیڈر اور نو منتخب رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مبینہ طور پر ملازمین کو بارشوں کے درمیان گہرے گڑھوں والی سڑکوں پر ننگے پاؤں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘‘

روح اللہ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’رپورٹ اور ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں وزیر اعظم کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں ملازمین کو ننگے پاؤں چلنے پر مجبور کیا گیا۔ جس طرح سے انتظامیہ نے ملازمین کے ساتھ سلوک کیا ہے اس سے ملازمین کے احترام اور بنیادی حقوق کی بے عزتی ظاہر ہوتی ہے۔ اور یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے۔ اگر یہ خبریں درست ہیں تو پی ایم او انڈیا کو ملازمین کے ساتھ اس بے عزتی پر معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: آج عالمی یوم یوگ، سری نگر میں میں پی ایم مودی نے یوگا کیا، کہا، یوگا کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کریں - PM MODI IN YOGA DAY MAIN FUNCTION

سرینگر (جموں و کشمیر) : ملک بھر میں یوگا کے بین الاقوامی دن 2024 کی تقاریب دھوم دھام کے ساتھ منائی گئیں۔ تاہم جسمانی اور ذہنی تندرستی کے مقصد سے کی جانے والی اس مشق، جس میں خود وزیر اعظم نریندر مودی نے خراب موسمی حالات میں کئی آسن کی قیادت کی، کو کشمیر میں ایک تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔

جوں ہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرینگر میں تقریب کی قیادت کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا استقبال کیا، سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور معروف آر ٹی آئی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر بھٹ نے شہر میں منعقدہ ’’یوگا کے عالمی دن کی تقریب میں خواتین سرکاری ملازمین کے ساتھ سلوک کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔‘‘ انہوں نے ان خواتین کو تقریب میں حصہ لینے کے لیے صبح 4 بجے ہی لباس تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی تنقید کی۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں راجہ مظفر بھٹ نے لکھا: ’’یوگا کے بین الاقوامی دن کی تقاریب کے سلسلے میں خواتین سرکاری ملازمین کو بدھ کی صبح 4 بجے ایس پی کالج سری نگر پہنچنے کو کہا گیا۔ وہ صبح 3 بجے اپنے گھروں سے نکلیں اور انہیں کالج میں اپنا لباس تبدیل کرنے اور پھر ایس کے آئی سی سی جانے کو کہا گیا۔ (یہ) منصفانہ عمل نہیں ۔ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے اور اسے دہرایا نہیں جانا چاہیے۔ اس کے بجائے مرد عملہ کو (یوگا آسن کے لیے) بلایا جا سکتا تھا۔‘‘

محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان جذبات کو دہراتے ہوئے کہا: ’’جشن منانے کا ایک موقع لوگوں کو خوفزدہ کر دیتا ہے۔ یوگا کے بین الاقوامی دن سے ایک دن پہلے تمام سرکاری ملازمین کو اسکولی بچوں کے ساتھ نا مناسب وقت پر (یعنی علی الصبح) مختلف مقامات پر آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ حاملہ ملازمین کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایک حاملہ خاتون کو اس کی ملازمت یا تقریب میں موجود رہنے کے درمیان انتخاب کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔‘‘

ان الزامات کے جواب میں جموں و کشمیر کے کالجوں کی ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسمین اشائی نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعووں کی تردید کرتے ہوئے ایک پریس بیان جاری کیا۔ ’’ یوگا ڈے کی تقریبات کے بارے میں غلط معلومات کے جواب میں؛ جہاں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملازمین کو (پروگرام میں) شرکت کے لیے مجبور کیا گیا، خواتین ملازمین کو اپنے کپڑے تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا اور یہاں تک کہ حاملہ خواتین کو بھی تقریبات میں حصہ لینے پر مجبور کیا گیا۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ تمام شرکاء نے رضاکارانہ طور پر اس تقریب میں حصہ لیا اور کسی بھی ملازم کو اس کی مرضی کے خلاف مجبور نہیں کیا گیا۔‘‘

ڈائریکٹر نے مزید زور دے کر کہا کہ ملازمین کو اپنے کپڑے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں اپنے آرام اور سہولت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے موجودہ لباس پہننے کے لیے لمبے جبے فراہم کیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر نے کہا: ’’ملازمین کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی تھی اور حاملہ ملازمین یا طبی نگہداشت والے افراد کو یوم یوگا کی تقریبات میں حصہ لینے کے لیے نہیں کہا گیا تھا۔‘‘

تاہم بھٹ نے ڈائریکٹر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’تقریب کے لیے بلائے گئے ملازمین سے کوئی رضامندی نہیں لی گئی تھی۔‘‘ آرڈر نمبر: ڈی سی-ایچ ای/کے/یوگدے/1125/2024 مورخہ 15/6/2024 کے مطابق خواتین فیکلٹی کی فہرست ڈائریکٹر کالجز سے (تیار اور مرتب ہو کر) آئی ہے۔ انہیں نامزد کیا گیا اور ان سے کوئی رضامندی نہیں لی گئی۔ اس تقریب میں شرکت کے لیے تدریسی عملے کی تحریری رضامندی شیئر کی جائے۔‘‘

ایل جی منوج سنہا کی قیادت والی جموں و کشمیر انتظامیہ کی اس وقت شدید تنقید کی گئی جب نیشنل کانفرنس (این سی) کے تجربہ کار لیڈر اور نو منتخب رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مبینہ طور پر ملازمین کو بارشوں کے درمیان گہرے گڑھوں والی سڑکوں پر ننگے پاؤں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘‘

روح اللہ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’رپورٹ اور ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں وزیر اعظم کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں ملازمین کو ننگے پاؤں چلنے پر مجبور کیا گیا۔ جس طرح سے انتظامیہ نے ملازمین کے ساتھ سلوک کیا ہے اس سے ملازمین کے احترام اور بنیادی حقوق کی بے عزتی ظاہر ہوتی ہے۔ اور یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے۔ اگر یہ خبریں درست ہیں تو پی ایم او انڈیا کو ملازمین کے ساتھ اس بے عزتی پر معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: آج عالمی یوم یوگ، سری نگر میں میں پی ایم مودی نے یوگا کیا، کہا، یوگا کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کریں - PM MODI IN YOGA DAY MAIN FUNCTION

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.