سرینگر: جموں وکشمیر کے لوگ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد گھٹن محسوس کررہے، لیکن اس کا جواب اب بی جے پی کو آنے والے وقت میں دیا جارہا ہے۔لوگ اب اندر کے اس غبار کا جواب قیمتی ووٹ سے دینے جارہے ہیں۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرس کی ترجمان سارا حیات شاہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ سیاسی لحاظ سے بالغ النظر ہیں، وہ اچھی اور خراب سیاست میں فرق کرنا جانتی ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں کے عوام کے حقوق سلب کیے گئے اور انہیں جس طرح بات کرنے کا بھی حق چھین لیا گیا ہے وہ سب کچھ جانتے ہیں۔ایسے میں اب اس کا جواب رائے دہندگان ووٹنگ کے دن دینے جارہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی جے پے نے پروپیگنڈہ کے بغیر یہاں کچھ نہیں کیا۔ترقی کے نام پر لوگوں کو صرف دھوکہ دیا گیا ۔جھوٹے وعدوں اور دعووں سے لوگوں کو بہلانے کے سوا کچھ یہاں کوئی بھی کام نہیں کیا۔
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے یہاں اپنی پارٹی اور پیپلز پارٹی کی شکل میں پارلیمانی انتخابات میں اپنے امیدوار اترے ہیں،لیکن ہمیں پوری امید ہے کی ووٹنگ کے دن کو ان کو منہ کی کھانا پڑے گی کیونکہ لوگ سب جانتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دلی کے اشارے پر الائنس نیشنل کانفرنس کے خلاف بنائے جارہے ہیں: تنویر صادق
پوچھے گئے سوال کے جواب میں سارا حیات نے کہا کہ جو لوگ آج کہہ رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی اور موجودہ وزیر اعظم میں کیا فرق ہے وہ اپنی آنکھیں کھولیں۔ زمین آسمان کا فرق ہے۔واجپائی جموں وکشمیر کی ترقی چاہتے تھے مگر نریندر مودی قیادت والی بی جے پی نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے آئینی اور جمہوری حقوق سے ہی محروم کیا اور تعمیر و ترقی کے نام پر دھوکہ دیا،دھونس وباو سے لوگوں کے منہ پر تالے چڑھائے،اپنے طرز حکومت سے لوگوں کو دل مجروح کئے اور کشمیری بے گناہ لوگو سے جیل بھرے دئیے۔