کوکرناگ(اننت ناگ): وادی کشمیر کو قدرت نے بے تحاشا قدرتی چشموں سے نوازا ہے جو نہ صرف پینے اور دیگر ضروریات کے استعمال میں اہمیت کے حامل ہیں،بلکہ ان چشموں کے پانی میں نایاب اقسام کی مچھلیوں کی افزائش ہوتی ہے ،ان مچھلیوں میں خاص کر ریمبو ٹراؤٹ مچھلی شامل ہے۔
ضلع اننت ناگ کا خوبصورت علاقہ کوکرناگ کو قدرت نے بے تحاشا قدرتی چشموں کی نعمت سے نوازا ہے، یہی وجہ ہے کہ کوکرناگ میں قدرتی چشموں کے پانی کی اتنی کھپت ہے کہ یہاں پر ایشیا کا سب سے بڑا ریمبو ٹراؤٹ مچھلی اور ہیچری فارم موجود ہے ،یہاں نہ صرف مچھلیوں کی افزائش ہوتی ہے بلکہ نایاب اور خاص قسم کی ریمبو ٹراؤٹ مچھلیوں کے انڈے بھی تیار کئے جاتے ہیں۔
ماہ نومبر سے مارچ کے آخر تک ریمبو ٹراؤٹ مچھلی کی بریڈنگ کا وقت ہوتا ہے ،جس دوران انڈے دینے والے مچھلیوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ٹراؤٹ مچھلیاں تین سے پانچ ماہ تک انڈے سی(انکیوبیٹ) لیتی ہیں۔ اس کے تقریباً 20 دنوں کے بعد، فرٹیلائزڈ انڈے سیاہ دھبے دکھاتے ہیں جو مچھلی کے آئی سپاٹ یعنی آنکھ ہوتی ہے، اس لیے ان انڈوں کو آئیڈ ایگ کہتے ہیں۔
اس کے اگلے مرحلہ میں وہ آنکھ مچھلی کا بچہ بن کر انڈوں سے باہر آجاتا ہے اور بعد میں تقریبا 10 گرام وزن ہونے کے بعد ان مچھلیوں کے بچوں کو ریس وے میں پالنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے جو کچھ ماہ کے اندر 200 سے 2.50 گرام وزن کی مچھلی تیار ہو جاتی ہے۔انڈوں کی افزائش درجہ حرارت پر بھی منحصر ہے اور پانی کا درجہ حرارت دس سے پندرہ ڈگری ہونا چاہئے۔
ای ٹی بھارت کے نمائندے میر اشفاق نے کوکرناگ کے ٹراؤٹ بریڈنگ فارم میں ایک گراؤنڈ رپورٹ کے دوران ٹراؤٹ مچھلیوں کے لائف سائیکل کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کی کوشش کی ،جس دوران یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ ریمبو ٹراؤٹ مچھلی کی افزائش ،انڈوں سے لے کر کتنے مراحل سے گزر کر ایک مچھلی کی صورت میں تیار ہوتی ہے۔
فارم منیجر معراج الدین شاہ نے کہا کہ کوکرناگ ہیچری سے سالانہ 15 سے بیس لاکھ ریمبو ٹراؤٹ مچھلیوں کے انڈے تیار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر برس ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے، کیونکہ نجی سیکٹر میں بھی اس کی خاصی مانگ بڑھ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ فارم کو مزید وسعت دی جا رہی ہے تاکہ مانگ کو پورا کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں:
- ٹراؤٹ فارمنگ نے عادل اور سعدیہ کو دلوائی پہچان
- ٹراوٹ مچھلی پالن میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے عاشق حسین میر
انہوں نے کہا کہ یہاں سے بھوٹان اور ملک کی کئی ریاستوں کے علاوہ نجی اور سرکاری فارمز کو مچھلیوں کے بیج فراہم کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر بڑھتی مانگ کے پیش نظر رواں برس لداخ سمیت جموں کشمیر کے سرکاری اور پرائیوٹ فارمز کو بیج تقسیم کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹراؤٹ کلچر کو عام کرنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو اس سیکٹر کی جانب متوجہ کیا جائے۔