ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کوکرناگ تصادم : این آئی اے نے دو عسکریت پسند معاونین کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا

Kokernag Encunter جموں و کشمیر کی تاریخ میں سب سے لمبا چلنے والا انکاؤنٹر میں تین سینیئر افسران سمیت پانچ فوجی جوان ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ انکاؤنٹر کوکرناگ کے گڈول علاقہ میں گزشتہ برس ستمبر میں پیش آیا تھا۔

kokernag-encounter-nia-files-charge-sheet-against-two-militant-associates
کوکرناگ تصادم :این آئی اے نے دو عسکریت پسند معاونین کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا
author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 16, 2024, 9:20 PM IST

سرینگر: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ہفتے کو کوکرناگ انکاؤنٹر معاملے میں دو ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پیش کیا۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہفتے کے روز این آئی اے نے جموں کی خصوصی عدالت میں محمد اکبر ڈار اور غلام نبی ڈار ساکنان کوکرناگ اننت ناگ کے خلاف یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ داخل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس کوکرناگ تصادم آرائی سے متعلق ہے جس دوران ایک ہفتے تک جاری انکاؤنٹر میں مقامی عسکریت پسند عزیر خان مارا گیا۔
ترجمان کے مطابق کوکرناگ کے جنگلی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارا گیا، عسکریت پسند لشکر طیبہ کی ذیلی ونگ ٹی آر ایف سے وابستہ تھا ۔

ان کے مطابق مہلوک عسکریت پسنف عزیر نے اگست 2022میں عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ سرحد پار سے پاکستانی ہینڈلرز کے ذریعے اننت ناگ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے میں براہ راست ملوث تھا۔
این آئی اے کے مطابق مہلوک دہشت گرد کوکرناگ میں اس سے قبل ہوئے دہشت گردی کے واقعات میں بھی ملوث رہا ہے اور دو مرتبہ وہ سکیورٹی فورسز کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوا تھا۔

موصوف ترجمان کے مطابق تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ ملزمان محمد اکبر ڈار اور غلام نبی ڈار عسکریت پسند عزیر خان کے لئے اعانت کار کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔
ان کے مطابق دونوں علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں کی مدد و اعانت میں پیش پیش رہتے تھے تاکہ وہ تخریبی کارروائیوں کو انجام دے سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں ملزمان سرگرم عسکریت پسندوں کو سکیورٹی فورسز کی نقل وحرکت کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کررہے تھے۔
ترجمان کے مطابق ملزمان عسکریت پسندوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور روز مرہ کی زندگی میں استعمال چیزوں کے ساتھ ساتھ انہیں پناہ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کررہے تھے۔
این آئی اے بیان کے مطابق لشکر طیبہ اور ٹی آر ایف دونوں ہی کالعدم تنظیمیں ہیں اور جہاد کے نام پر کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسند تنظیموں میں شامل کرانے کے لئے اکسانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
لشکر طیبہ سال 1990کی دہائی میں تشکیل پانے والا سب سے بڑا عسکریت پسند گروپ ہے اور اننت ناگ کے علاقے میں اپنا نیٹ ورک بحال کرنے میں سرگرم عمل ہے۔
ان کے مطابق لشکر طیبہ جموں وکشمیر خطے میں مختلف ذیلی تنظیموں کے ذریعے کام کررہا ہے اوردونوں تنظیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹویٹر، ٹیلی گرام، اور یوٹیوب چینلز پر اپنے مقاصد کو فروغ دینے اور بے روزگا رنوجوانوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے راغب کرانے کے لئے پیش پیش ہیں۔

مزید پڑھیں: کوکرناگ انکاؤنٹر، غار سے ایک جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی، تصادم پیر کی صبح تک معطل



اس معاملے میں 13ستمبر 2023کو جموں وکشمیر پولیس نے کیس درج کیا اور بعدازاں 5دسمبر کو کیس این آئی اے کے سپرد کیا گیا اور تفتیشی ایجنسی نے بھی الگ سے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کی ۔
(یو این آئی)

سرینگر: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ہفتے کو کوکرناگ انکاؤنٹر معاملے میں دو ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پیش کیا۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہفتے کے روز این آئی اے نے جموں کی خصوصی عدالت میں محمد اکبر ڈار اور غلام نبی ڈار ساکنان کوکرناگ اننت ناگ کے خلاف یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ داخل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس کوکرناگ تصادم آرائی سے متعلق ہے جس دوران ایک ہفتے تک جاری انکاؤنٹر میں مقامی عسکریت پسند عزیر خان مارا گیا۔
ترجمان کے مطابق کوکرناگ کے جنگلی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارا گیا، عسکریت پسند لشکر طیبہ کی ذیلی ونگ ٹی آر ایف سے وابستہ تھا ۔

ان کے مطابق مہلوک عسکریت پسنف عزیر نے اگست 2022میں عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ سرحد پار سے پاکستانی ہینڈلرز کے ذریعے اننت ناگ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے میں براہ راست ملوث تھا۔
این آئی اے کے مطابق مہلوک دہشت گرد کوکرناگ میں اس سے قبل ہوئے دہشت گردی کے واقعات میں بھی ملوث رہا ہے اور دو مرتبہ وہ سکیورٹی فورسز کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوا تھا۔

موصوف ترجمان کے مطابق تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ ملزمان محمد اکبر ڈار اور غلام نبی ڈار عسکریت پسند عزیر خان کے لئے اعانت کار کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔
ان کے مطابق دونوں علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں کی مدد و اعانت میں پیش پیش رہتے تھے تاکہ وہ تخریبی کارروائیوں کو انجام دے سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں ملزمان سرگرم عسکریت پسندوں کو سکیورٹی فورسز کی نقل وحرکت کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کررہے تھے۔
ترجمان کے مطابق ملزمان عسکریت پسندوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور روز مرہ کی زندگی میں استعمال چیزوں کے ساتھ ساتھ انہیں پناہ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کررہے تھے۔
این آئی اے بیان کے مطابق لشکر طیبہ اور ٹی آر ایف دونوں ہی کالعدم تنظیمیں ہیں اور جہاد کے نام پر کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسند تنظیموں میں شامل کرانے کے لئے اکسانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
لشکر طیبہ سال 1990کی دہائی میں تشکیل پانے والا سب سے بڑا عسکریت پسند گروپ ہے اور اننت ناگ کے علاقے میں اپنا نیٹ ورک بحال کرنے میں سرگرم عمل ہے۔
ان کے مطابق لشکر طیبہ جموں وکشمیر خطے میں مختلف ذیلی تنظیموں کے ذریعے کام کررہا ہے اوردونوں تنظیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹویٹر، ٹیلی گرام، اور یوٹیوب چینلز پر اپنے مقاصد کو فروغ دینے اور بے روزگا رنوجوانوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے راغب کرانے کے لئے پیش پیش ہیں۔

مزید پڑھیں: کوکرناگ انکاؤنٹر، غار سے ایک جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی، تصادم پیر کی صبح تک معطل



اس معاملے میں 13ستمبر 2023کو جموں وکشمیر پولیس نے کیس درج کیا اور بعدازاں 5دسمبر کو کیس این آئی اے کے سپرد کیا گیا اور تفتیشی ایجنسی نے بھی الگ سے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کی ۔
(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.