ETV Bharat / jammu-and-kashmir

لداخ کے لیے ریاستی درجہ، کرگل میں احتجاجی ریلی - ladakh

KDA Led Protest March in Kargil: کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے احتجاجی مارچ کی کال کے پیش نظر سینکڑوں افراد نے لداخ کے لیے ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

سرینگر (نیوز ڈیسک): مرکز کے زیر انتظام لداخ خطہ کے کرگل ضلع میں بدھ کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے زیر اہتمام ’’نصف دن کی ہڑتال‘‘ کال کے پیش نظر ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاجی مارچ میں مختلف مطالبات بشمول لداخ کے لیے ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات شامل ہیں۔  سیاسی کارکن اور کے ڈی اے کے رکن سجاد کرگلی  کی جانب سے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین کو پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں ’’لداخ کو بچاؤ، جمہوریت کی بحالی‘‘ اور ’’لداخ ریاست کا درجہ اور چھٹا شیڈول چاہتا ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ آج یعنی 20مارچک کو صبح 10 بجے کرگل میں فاطمیہ چوک سے احتجاجی ریلی شروع ہوئی جو جلسہ عام کے بعد حسینی پارک پر اختتام ہوا۔  یہ مظاہرہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور اپیکس باڈی لیہہ کی قیادت میں جاری تحریک کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، جس میں لداخ کے لیے مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد ان تحریکوں نے زور پکڑا جس کے نتیجے میں بی جے پی حکومت نے نہ صرف خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کی بلکہ لداخ کو جموں کشمیر سے علیحدہ کرکے اسے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کر دیا جبکہ جموں کشمیر کو علیحدہ یونین ٹیریٹری میں بھی ڈیگریڈ کر دیا۔   ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کی دفعات کے علاوہ کے ڈی اے اور اپیکس باڈی لیہہ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نمائندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ لداخی نوجوانوں کے لیے بھرتی کے مواقع بڑھانے کی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ متعدد بار ان تنظیموں کی بات چیت کے باوجود کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔  دریں اثناء، لداخ کے معروف کارکن سونم وانگچک نے اسی طرح کے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے ’’کلائمیٹ فاسٹ‘‘ کے نام سے احتجاج کی ایک الگ شکل شروع کی ہے۔ اپنی بھوک ہڑتال کے 15 ویں دن، وانگچک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’’میں ابھی تک صرف پانی اور نمکیات کے ساتھ صحت مند ہوں۔ میرے ساتھ، 125 افراد نے کھلے آسمان تلے رات گزاری اور بھوک کا مقابلہ کیا۔ یہاں درجہ حرارتمنفی 11 ڈگری سیلسیس ہے۔‘‘
سرینگر (نیوز ڈیسک): مرکز کے زیر انتظام لداخ خطہ کے کرگل ضلع میں بدھ کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے زیر اہتمام ’’نصف دن کی ہڑتال‘‘ کال کے پیش نظر ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاجی مارچ میں مختلف مطالبات بشمول لداخ کے لیے ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات شامل ہیں۔ سیاسی کارکن اور کے ڈی اے کے رکن سجاد کرگلی کی جانب سے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین کو پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں ’’لداخ کو بچاؤ، جمہوریت کی بحالی‘‘ اور ’’لداخ ریاست کا درجہ اور چھٹا شیڈول چاہتا ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ آج یعنی 20مارچک کو صبح 10 بجے کرگل میں فاطمیہ چوک سے احتجاجی ریلی شروع ہوئی جو جلسہ عام کے بعد حسینی پارک پر اختتام ہوا۔ یہ مظاہرہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور اپیکس باڈی لیہہ کی قیادت میں جاری تحریک کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، جس میں لداخ کے لیے مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد ان تحریکوں نے زور پکڑا جس کے نتیجے میں بی جے پی حکومت نے نہ صرف خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کی بلکہ لداخ کو جموں کشمیر سے علیحدہ کرکے اسے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کر دیا جبکہ جموں کشمیر کو علیحدہ یونین ٹیریٹری میں بھی ڈیگریڈ کر دیا۔ ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کی دفعات کے علاوہ کے ڈی اے اور اپیکس باڈی لیہہ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نمائندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ لداخی نوجوانوں کے لیے بھرتی کے مواقع بڑھانے کی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ متعدد بار ان تنظیموں کی بات چیت کے باوجود کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثناء، لداخ کے معروف کارکن سونم وانگچک نے اسی طرح کے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے ’’کلائمیٹ فاسٹ‘‘ کے نام سے احتجاج کی ایک الگ شکل شروع کی ہے۔ اپنی بھوک ہڑتال کے 15 ویں دن، وانگچک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’’میں ابھی تک صرف پانی اور نمکیات کے ساتھ صحت مند ہوں۔ میرے ساتھ، 125 افراد نے کھلے آسمان تلے رات گزاری اور بھوک کا مقابلہ کیا۔ یہاں درجہ حرارتمنفی 11 ڈگری سیلسیس ہے۔‘‘
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 20, 2024, 4:00 PM IST

سرینگر (نیوز ڈیسک): مرکز کے زیر انتظام لداخ خطہ کے کرگل ضلع میں بدھ کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے زیر اہتمام ’’نصف دن کی ہڑتال‘‘ کال کے پیش نظر ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاجی مارچ میں مختلف مطالبات بشمول لداخ کے لیے ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات شامل ہیں۔

سیاسی کارکن اور کے ڈی اے کے رکن سجاد کرگلی کی جانب سے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین کو پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں ’’لداخ کو بچاؤ، جمہوریت کی بحالی‘‘ اور ’’لداخ ریاست کا درجہ اور چھٹا شیڈول چاہتا ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ آج یعنی 20مارچک کو صبح 10 بجے کرگل میں فاطمیہ چوک سے احتجاجی ریلی شروع ہوئی جو جلسہ عام کے بعد حسینی پارک پر اختتام ہوا۔

یہ مظاہرہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور اپیکس باڈی لیہہ کی قیادت میں جاری تحریک کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، جس میں لداخ کے لیے مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد ان تحریکوں نے زور پکڑا جس کے نتیجے میں بی جے پی حکومت نے نہ صرف خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کی بلکہ لداخ کو جموں کشمیر سے علیحدہ کرکے اسے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کر دیا جبکہ جموں کشمیر کو علیحدہ یونین ٹیریٹری میں بھی ڈیگریڈ کر دیا۔

ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کی دفعات کے علاوہ کے ڈی اے اور اپیکس باڈی لیہہ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نمائندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ لداخی نوجوانوں کے لیے بھرتی کے مواقع بڑھانے کی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ متعدد بار ان تنظیموں کی بات چیت کے باوجود کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

دریں اثناء، لداخ کے معروف کارکن سونم وانگچک نے اسی طرح کے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے ’’کلائمیٹ فاسٹ‘‘ کے نام سے احتجاج کی ایک الگ شکل شروع کی ہے۔ اپنی بھوک ہڑتال کے 15 ویں دن، وانگچک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’’میں ابھی تک صرف پانی اور نمکیات کے ساتھ صحت مند ہوں۔ میرے ساتھ، 125 افراد نے کھلے آسمان تلے رات گزاری اور بھوک کا مقابلہ کیا۔ یہاں درجہ حرارتمنفی 11 ڈگری سیلسیس ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: لداخ ریاستی درجہ، کرگل میں ہڑتال، احتجاج کی کال

سرینگر (نیوز ڈیسک): مرکز کے زیر انتظام لداخ خطہ کے کرگل ضلع میں بدھ کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے زیر اہتمام ’’نصف دن کی ہڑتال‘‘ کال کے پیش نظر ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاجی مارچ میں مختلف مطالبات بشمول لداخ کے لیے ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات شامل ہیں۔

سیاسی کارکن اور کے ڈی اے کے رکن سجاد کرگلی کی جانب سے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین کو پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں ’’لداخ کو بچاؤ، جمہوریت کی بحالی‘‘ اور ’’لداخ ریاست کا درجہ اور چھٹا شیڈول چاہتا ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ آج یعنی 20مارچک کو صبح 10 بجے کرگل میں فاطمیہ چوک سے احتجاجی ریلی شروع ہوئی جو جلسہ عام کے بعد حسینی پارک پر اختتام ہوا۔

یہ مظاہرہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور اپیکس باڈی لیہہ کی قیادت میں جاری تحریک کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، جس میں لداخ کے لیے مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد ان تحریکوں نے زور پکڑا جس کے نتیجے میں بی جے پی حکومت نے نہ صرف خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کی بلکہ لداخ کو جموں کشمیر سے علیحدہ کرکے اسے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کر دیا جبکہ جموں کشمیر کو علیحدہ یونین ٹیریٹری میں بھی ڈیگریڈ کر دیا۔

ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کی دفعات کے علاوہ کے ڈی اے اور اپیکس باڈی لیہہ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نمائندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ لداخی نوجوانوں کے لیے بھرتی کے مواقع بڑھانے کی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ متعدد بار ان تنظیموں کی بات چیت کے باوجود کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

دریں اثناء، لداخ کے معروف کارکن سونم وانگچک نے اسی طرح کے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے ’’کلائمیٹ فاسٹ‘‘ کے نام سے احتجاج کی ایک الگ شکل شروع کی ہے۔ اپنی بھوک ہڑتال کے 15 ویں دن، وانگچک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’’میں ابھی تک صرف پانی اور نمکیات کے ساتھ صحت مند ہوں۔ میرے ساتھ، 125 افراد نے کھلے آسمان تلے رات گزاری اور بھوک کا مقابلہ کیا۔ یہاں درجہ حرارتمنفی 11 ڈگری سیلسیس ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: لداخ ریاستی درجہ، کرگل میں ہڑتال، احتجاج کی کال

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.