جموں (محمد اشرف گنائی): آج سے کٹرہ کے بازار، دکانیں، ریستوراں، اور گھوڑوں کی سواری، قلی اور پالکی جیسی خدمات مجوزہ کٹرہ روپ وے پروجیکٹ کے خلاف احتجاج کی وجہ سے تین دن تک بند رہیں گی۔ اس بندش سے ملک بھر سے آنے والے عقیدت مندوں کو کافی پریشانی ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ ضروری خدمات جیسے کہ نقل و حمل اور دیگر سہولیات دستیاب نہیں ہوگی۔
کٹرا میں روپ وے پراجیکٹ کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی ہے، شہر میں 25 دسمبر کی صبح سے ہی مکمل بند ہے۔ مظاہرین شالیمار پارک میں جمع ہوئے، منصوبے کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کیا۔ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب مظاہرین نے کٹرا کے بازاروں میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں مقامی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
شری ماتا ویشنو دیوی سنگھرش سمیتی نے بنگنگا سے دودھبار تک تین کلومیٹر کے ٹریکنگ راستے کو 72 گھنٹے کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بندش کا مطلب یہ ہے کہ یاتریوں کو راستے میں قلیوں، پالکیوں اور خچروں سمیت دیگر خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہوگی، جس سے مندر پر جانے والے عقیدت مندوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع روپ وے پروجیکٹ کے خلاف کٹرہ میں احتجاج بڑھ گیا
سابق وزیر اور ایم ایل اے اجے نندا نے بھی مظاہرین کی حمایت کی، جب کہ سابق وزیر جوگل کشور نے اعلان کیا کہ 72 گھنٹے کی ہڑتال جاری رہے گی۔ کشور نے مظاہرین کو حراست میں لینے کے پولیس کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کی اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد صورت حال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ تارا کوٹ روپ وے پروجیکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے مقامی معاش کو خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے یاتریوں کی مدد کے روایتی ذرائع پر انحصار کرنے والے کاروباروں کو نقصان پہنچے گا۔