ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کھٹوعہ مسجد کی زمین 1931 سے مسلمانوں کی ملکیت ہے، اپنی پارٹی کا دعویٰ - Kathua Mosque

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 1, 2024, 8:12 PM IST

گزشتہ دنوں کٹھوعہ میں انہدامی کارروائی کے دوران ایک خاص طبقہ سے وابستہ افراد نے مسجد کو انہدام کرنے کی کوشش کرنے کا دعویٰ کیا، اور انہدامی کارروائی کی مزاحمت کی۔ اس دوران وہاں دھکم پیل ہوئی جس میں پولیس بیان کے مطابق ڈی ایس پی سمیت چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے بعد وہاں حالات کشیدہ ہوئے تھے۔

ا
اپنی پارٹی لیڈران سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: جموں کشمیر اپنی پارٹی (اے پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’صوبہ جموں کے کھٹوعہ ضلع میں انتظامیہ نے جس مسجد کو انہدام کرنے کی کوشش کی تھی وہ زمین مسلمانوں کی ملکیت ہے اور سنہ 1931 کے ریونیو اندراج کے مطابق وہ مسلمانوں کی جائیداد ہے جہاں اس مسجد کو تعمیر کیا گیا ہے۔‘‘ اپنی پارٹی کے ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس زمین کے دستاویز ہیں جس میں یہ صاف ظاہر ہے کہ ’’جس زمین پر مسجد تعمیر کی گئی ہے وہ سنہ 1931 سے مسلمانوں کی ملکیتی زمین ہے جس کو انہوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے وقف کیا ہے۔‘‘

اپنی پارٹی کے ترجمان، منتظر محی الدین، سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران (ای ٹی وی بھارت)

منتظر محی الدین نے اس ضمن میں محکمہ مال کے دستاویز میڈیا کو دکھائے جو ان کے مطابق مذکورہ زمین کے ہیں جس پر مسجد تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سنہ 1931 میں ہندوستان غیر منقسم تھا جبکہ پاکستان وجود میں ہی نہیں آیا تھا، جب سے یہ زمین مسلمانوں کی ملکیت ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں کھٹوعہ ضلع میں انتظامیہ نے، مقامی لوگوں کے مطابق، گجر بستی - نگری - علاقے میں مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی تھی۔ ضلع انتظامیہ کٹھوعہ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسجد کی انہدامی کے الزامات بے بنیاد ہے، تاہم پورب چک علاقے میں سرکاری زمین پر تجاوزات کو منہدم کیا گیا اور اس مقام سے مسجد 75 میٹر دور ہے۔‘‘ انتظامیہ نے یہ بھی دعویٰ کا تھا کہ ’’اس (انہدامی) کارروائی کے دوران مقامی لوگوں نے مزاحمت کی، جس میں ڈی ایس پی سمیت چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔‘‘

اپنی پارٹی کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ’’13 جولائی کے تاریخی دن پر جو جموں کشمیر انتظامیہ نے سرکاری تعطیل ختم کی ہے اس کو بحال کیا جانا چاہیے اور اپنی پارٹی کو اس روز مزار شہداء پر تاریخی روایت کے مطابق شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔‘‘

واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے 13 جولائی کی سرکاری تعطیل اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ عبداللہ کے جنم دن اور وفات کی برسی پر بھی سرکاری تعطیل ختم کی تھی۔ جبکہ ڈوگرہ شاہی کے آخری حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر سرکاری تعطیل کو فہرست میں شامل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی مقام منہدم کرنے کی مزاحمت کے دوران پانچ افراد زخمی - Kathua Clashes

سرینگر: جموں کشمیر اپنی پارٹی (اے پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’صوبہ جموں کے کھٹوعہ ضلع میں انتظامیہ نے جس مسجد کو انہدام کرنے کی کوشش کی تھی وہ زمین مسلمانوں کی ملکیت ہے اور سنہ 1931 کے ریونیو اندراج کے مطابق وہ مسلمانوں کی جائیداد ہے جہاں اس مسجد کو تعمیر کیا گیا ہے۔‘‘ اپنی پارٹی کے ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس زمین کے دستاویز ہیں جس میں یہ صاف ظاہر ہے کہ ’’جس زمین پر مسجد تعمیر کی گئی ہے وہ سنہ 1931 سے مسلمانوں کی ملکیتی زمین ہے جس کو انہوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے وقف کیا ہے۔‘‘

اپنی پارٹی کے ترجمان، منتظر محی الدین، سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران (ای ٹی وی بھارت)

منتظر محی الدین نے اس ضمن میں محکمہ مال کے دستاویز میڈیا کو دکھائے جو ان کے مطابق مذکورہ زمین کے ہیں جس پر مسجد تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سنہ 1931 میں ہندوستان غیر منقسم تھا جبکہ پاکستان وجود میں ہی نہیں آیا تھا، جب سے یہ زمین مسلمانوں کی ملکیت ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں کھٹوعہ ضلع میں انتظامیہ نے، مقامی لوگوں کے مطابق، گجر بستی - نگری - علاقے میں مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی تھی۔ ضلع انتظامیہ کٹھوعہ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسجد کی انہدامی کے الزامات بے بنیاد ہے، تاہم پورب چک علاقے میں سرکاری زمین پر تجاوزات کو منہدم کیا گیا اور اس مقام سے مسجد 75 میٹر دور ہے۔‘‘ انتظامیہ نے یہ بھی دعویٰ کا تھا کہ ’’اس (انہدامی) کارروائی کے دوران مقامی لوگوں نے مزاحمت کی، جس میں ڈی ایس پی سمیت چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔‘‘

اپنی پارٹی کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ’’13 جولائی کے تاریخی دن پر جو جموں کشمیر انتظامیہ نے سرکاری تعطیل ختم کی ہے اس کو بحال کیا جانا چاہیے اور اپنی پارٹی کو اس روز مزار شہداء پر تاریخی روایت کے مطابق شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔‘‘

واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے 13 جولائی کی سرکاری تعطیل اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ عبداللہ کے جنم دن اور وفات کی برسی پر بھی سرکاری تعطیل ختم کی تھی۔ جبکہ ڈوگرہ شاہی کے آخری حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر سرکاری تعطیل کو فہرست میں شامل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی مقام منہدم کرنے کی مزاحمت کے دوران پانچ افراد زخمی - Kathua Clashes

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.