نئی دہلی: دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں بند علیحدگی پسند لیڈر شبیر شاہ کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج دھیرج مور نے کہا کہ، "منی لانڈرنگ کیس میں زیادہ سے زیادہ سزا سات سال ہے اور ملزم سات سال سے زیادہ حراست میں گزار چکا ہے۔ ایسی صورت حال میں اسے رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔" تاہم عدالت کے اس حکم کے باوجود شبیر شاہ جیل سے باہر نہیں آسکیں گے، کیونکہ ان پر ٹیرر فنڈنگ کا کیس بھی چل رہا ہے، جو التوا میں ہے۔
سماعت کے دوران، شبیر شاہ کی طرف سے وکلاء پرشانت پرکاش اور کوثر خان پیش ہوئے، انھوں نے کہا کہ، "ملزم پہلے ہی زیادہ سے زیادہ مدت جیل میں گزار چکا ہے۔ " اس معاملے کو دیکھتے ہوئے عدالت نے پایا کہ شبیر شاہ کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت مقدمہ چل رہا ہے اور اس کے تحت زیادہ سے زیادہ سات سال کی سزا کا انتظام ہے۔ عدالت نے پایا کہ شبیر شاہ کو 26 جولائی 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ملزم سات سال سے زائد عرصے سے حراست میں ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 436A کے تحت ان کی رہائی کا حکم دیا۔
کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے ٹیرر فنڈنگ:
ای ڈی کے مطابق کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے ٹیرر فنڈنگ کی گئی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ شبیر شاہ نے اس جرم میں اہم کردار ادا کیا۔ ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ شبیر شاہ مبینہ طور پر جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے بھی رابطے میں تھے۔ اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ پر پابندی لگا دی ہے۔ وہ محمد شفیع شاعر سے بھی رابطے میں تھے، جو جموں جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان فرار ہو گیا تھا۔ شبیر شاہ اس وقت دو مقدمات میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ان کے خلاف ایک مقدمہ ٹیرر فنڈنگ اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: