پلوامہ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک بار پھر کشمیری بھائی چارے اور روایتی مذہبی ہم آہنگی کی مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ضلع کے مورن علاقے میں قائم ایک قدیم مندر میں دہائیوں بعد کشمیری پنڈتوں نے ہون کا اہتمام کیا۔ ہون میں جہاں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے کشمیری پنڈتوں نے شرکت کی وہیں مقامی کشمیری مسلم آبادی نے بھی کشمیری پنڈتوں کا والہانہ استقبال کیا اور ہون کے انعقاد میں انکی مدد کی۔
کشمیر میں شورش یعنی 90 کی دہائی سے قبل مورن علاقے میں کئی پنڈت گھرانے آباد تھے لیکن ان میں سے اکثر پنڈتوں نے نقل مکانی کی جبکہ اس علاقے میں کم قلیل پنڈت ہی رہائش پذیر تھے۔ تاہم آج اس پروگرام میں مورن علاقے کے سبھی پنڈت کنبوں نے شرکت کی۔ پنڈتوں نے مقامی آبادی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ’’جو بھائی چارہ ہم یہاں چھوڑ کر بئے تھے، وہ آج ہمیں پھر دیکھنے کو ملا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نہ صرف اس پروگرام کے انعقاد میں مورن علاقے کے نوجوانوں نے کشمیری پنڈتوں کی کافی مدد کی بلکہ ان کے رہائش، کھانے پینے کا انتظام بھی علاقے کے لوگوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ پنڈتوں نے کہا کہ ’’ہم نے کشمیر سے دور رہ کر زندگی گزر بسر کرنے کی بہت کوشش کی، مکان بنائے لیکن ’گھر‘ بنانے میں ہم ناکام رہے۔ کیونکہ ہمارا اصل وطن، گھر کشمیر ہی ہے۔ اور ہم آج بھی اس بھائی چارہ کو کافی یاد کرتے ہیں۔‘‘
ہون میں شریک نوجوان کشمیری پنڈتوںنے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اپنے والدین سے کشمیری بھائی چارے کے بارے میں جو سنا تھا وہ ہم آج ہمیں اپنی آنکھوں سے دیکھنے کو ملا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی مہمان نوازی اور بھائی چارے کو دیکھ وہ کافی خوش بھی ہوئے ہیں اور متاثر بھی۔
جموں و کشمیر جہاں مساجد و مندروں اور گردواروں کا گہوارہ رہا ہے، وہیں کشمیری کی مذہبی ہم آہنگی دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ تاہم 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے سے یہاں کے اکثر کشمیری پنڈت، اپنے گھروں کو چھوڑ کر جموں سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں آباد ہوئے، اور کشمیر کے اکثر مندر ویران ہو گئے۔ وہیں اب کشمیر میں امن لوٹنے کے بعد کشمیری پنڈت ان مندروں کو آباد کرنے لگے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کو حکومت کی جانب سے بھی اس ضمن میں پورا سپورٹ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: DC Budgam Participates in Hawan ڈی سی بڈگام کی پنڈتوں کے ہمراہ ہون میں شرکت