ETV Bharat / jammu-and-kashmir

رہائی کے چند گھنٹوں بعد ہی آصف سلطان پھر گرفتار - صحافی آصف سلطان

کشمیری صحافی آصف سلطان کو دو ہزار دنوں کی طویل حراست کے بعد رہا گیا، آصف سلطان امبیڈکر جیل، اترپریش سے سرینگر پہنچے تاہم انہیں فوری طور بعد ہی پھر سے گرفتار کیا گیا۔

رہائی کے چند گھنٹوں بعد ہی آصف سلطان پھر گرفتار
رہائی کے چند گھنٹوں بعد ہی آصف سلطان پھر گرفتار
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 1, 2024, 4:21 PM IST

Updated : Mar 1, 2024, 5:18 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیری صحافی آصف سلطان کو پانچ سال سے بھی زائد عرصہ کے بعد ریاست اترپردیش کی امبیڈکر جیل سے رہا کیا گیا تاہم جمعرات کو گھر پہنچنے کے محض چند لمحوں بعد ہی آصف سلطان کو جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔ 11 دسمبر 2023 کو جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے آصف کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بندی کے حکم کو منسوخ کیا تھا تاہم ہائی کورٹ آرڈر کے بعد 78 دن بعد آصف سلطان کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر اور محکمہ داخلہ کی جانب سے کلئرنس کے بعد ہی انہیں جیل سے 2,012 دن تک حراست میں رہنے کے بعد رہا کیا گیا۔

آصف سلطان جمعرات کو سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ پہنچے جس سے ان کے اہل خانہ اور اعزہ و اقارب خوشی سے جھوم اٹھے ان سے ملاقات کی تاہم یہ خوشی چند گھنٹوں بعد ہی آصف کی از سر نو ایک کیس میں گرفتاری کے بعد ماتم میں تبدیل ہو گئی۔ بیوروکریٹک کارروائی میں تاخیر کے سبب آصف ہائی کورٹ سے رہائی کے حکمنامہ کے 78روز بعد رہا ہوئے، تاہم اپنے بوڑھے والدین، جواں سالہ زوجہ اور 6 سالہ دختر کے ساتھ پانچ سال کی طویل مدت کے بعد پہلی مرتبہ کھلی ہوا میں ملاقات کے چند لمحوں بعد ہی انہیں بٹہ مالو پولیس اسٹیش سے سمن موصول ہوئی۔

ذرائع کے مطابق آصف سلطان کو ابتدائی طور پر بٹہ مالو پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا تھا اور بعد میں اسے رعنا واری پولیس اسٹیشن نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس اچانک پیشرفت نے آصف سلطان اور اس کے خاندان کے لیے خوشگوار ملاپ کو ماتم میں تبدیل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ’’آصف کافی عرصے کے بعد گھر پہنچا، معمر والدین، بیوی اور 6 سالہ بیٹی کے ساتھ وقت گزار رہا تھا، لیکن پولیس اسٹیشن (بٹمالو) کی کال نے سب کچھ بدل دیا۔‘‘ مبینہ طور پر آصف کو پولیس اسٹیشن میں سر میں درد اور سینے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اسے چیک اپ کے لیے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال بھی منتقل کیا گیا جو گھنٹوں تک جاری رہا۔

پولیس تھانہ واپسی پر آصف سلطان کو اس کے والد کی درخواستوں، منت سماجت اور گزارشات کے باوجود رعناواری پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اہل خانہ کو بتایا گیا کہ وہ رعناواری پولیس اسٹیشن میں درج ایک اور مقدمے میں مطلوب تھا، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ آصف کے ایک قریبی نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا: ’’آصف کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کیس (ایف آئی آر: 19/2019) میں پھر سے گرفتار کیا گیا۔ حکام کی طرف سے کلیئرنس بھی مل چکی تھی، ہمیں یقین تھا کہ اس مخصوص صورت میں اسے گرفتاری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، تاہم اس کے باوجود اسے پھر سے گرفتار کیا گیا، اور ہم ضمانت کی درخواست کے عمل میں ہیں۔‘‘

قبل ازیں آصف سلطان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ کے حکمنامہ جاری کیے جانے کے بعد بھی رہائی کے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا تھا، بیوروکریٹک طریقہ کار اور کشمیر کے ضلع مجسٹریٹ اور محکمہ داخلہ کی طرف سے کلیئرنس لیٹر کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے، اس عمل کو ڈھائی ماہ تک بڑھا دیا گیا تھا، تاہم آصف کے اہل خانہ مخمصے کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: دو ہزار سے زائد دنوں کی قید کے بعد آصف سلطان پہنچے گھر

یاد رہے کہ آصف سلطان کو 27 اگست 2018 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر کالعدم عسکریت پسند گروپ حزب المجاہدین کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔ تاہم طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد اپریل 2022 میں ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں سلطان کو کسی بھی عسکریت پسند گروپ سے منسلک ہونے کے ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات صادر کیے۔ تاہم، اس حکم کے صرف چار دن بعد ہی انہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ گزشتہ برس 11دسمبر کو ہائی کورٹ نے پی ایس اے کو بھی کالعدم قرار دیا اور آصف کر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ہائی کورٹ آرڈ کے باوجود جیل اہلکاروں نے اسے کلیئرنس نہ ملنے تک رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ آصف کے اہل خانہ نے محکمہ داخلہ اور ضلع مجسٹریٹ سرینگر سے کلیئرنس لیٹر حاصل کیے، جس کے بعد ہی امبیڈکر جیل اہلکار نے انہیں رہا کر دیا۔

سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیری صحافی آصف سلطان کو پانچ سال سے بھی زائد عرصہ کے بعد ریاست اترپردیش کی امبیڈکر جیل سے رہا کیا گیا تاہم جمعرات کو گھر پہنچنے کے محض چند لمحوں بعد ہی آصف سلطان کو جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔ 11 دسمبر 2023 کو جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے آصف کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بندی کے حکم کو منسوخ کیا تھا تاہم ہائی کورٹ آرڈر کے بعد 78 دن بعد آصف سلطان کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر اور محکمہ داخلہ کی جانب سے کلئرنس کے بعد ہی انہیں جیل سے 2,012 دن تک حراست میں رہنے کے بعد رہا کیا گیا۔

آصف سلطان جمعرات کو سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ پہنچے جس سے ان کے اہل خانہ اور اعزہ و اقارب خوشی سے جھوم اٹھے ان سے ملاقات کی تاہم یہ خوشی چند گھنٹوں بعد ہی آصف کی از سر نو ایک کیس میں گرفتاری کے بعد ماتم میں تبدیل ہو گئی۔ بیوروکریٹک کارروائی میں تاخیر کے سبب آصف ہائی کورٹ سے رہائی کے حکمنامہ کے 78روز بعد رہا ہوئے، تاہم اپنے بوڑھے والدین، جواں سالہ زوجہ اور 6 سالہ دختر کے ساتھ پانچ سال کی طویل مدت کے بعد پہلی مرتبہ کھلی ہوا میں ملاقات کے چند لمحوں بعد ہی انہیں بٹہ مالو پولیس اسٹیش سے سمن موصول ہوئی۔

ذرائع کے مطابق آصف سلطان کو ابتدائی طور پر بٹہ مالو پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا تھا اور بعد میں اسے رعنا واری پولیس اسٹیشن نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس اچانک پیشرفت نے آصف سلطان اور اس کے خاندان کے لیے خوشگوار ملاپ کو ماتم میں تبدیل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ’’آصف کافی عرصے کے بعد گھر پہنچا، معمر والدین، بیوی اور 6 سالہ بیٹی کے ساتھ وقت گزار رہا تھا، لیکن پولیس اسٹیشن (بٹمالو) کی کال نے سب کچھ بدل دیا۔‘‘ مبینہ طور پر آصف کو پولیس اسٹیشن میں سر میں درد اور سینے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اسے چیک اپ کے لیے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال بھی منتقل کیا گیا جو گھنٹوں تک جاری رہا۔

پولیس تھانہ واپسی پر آصف سلطان کو اس کے والد کی درخواستوں، منت سماجت اور گزارشات کے باوجود رعناواری پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اہل خانہ کو بتایا گیا کہ وہ رعناواری پولیس اسٹیشن میں درج ایک اور مقدمے میں مطلوب تھا، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ آصف کے ایک قریبی نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا: ’’آصف کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کیس (ایف آئی آر: 19/2019) میں پھر سے گرفتار کیا گیا۔ حکام کی طرف سے کلیئرنس بھی مل چکی تھی، ہمیں یقین تھا کہ اس مخصوص صورت میں اسے گرفتاری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، تاہم اس کے باوجود اسے پھر سے گرفتار کیا گیا، اور ہم ضمانت کی درخواست کے عمل میں ہیں۔‘‘

قبل ازیں آصف سلطان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ کے حکمنامہ جاری کیے جانے کے بعد بھی رہائی کے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا تھا، بیوروکریٹک طریقہ کار اور کشمیر کے ضلع مجسٹریٹ اور محکمہ داخلہ کی طرف سے کلیئرنس لیٹر کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے، اس عمل کو ڈھائی ماہ تک بڑھا دیا گیا تھا، تاہم آصف کے اہل خانہ مخمصے کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: دو ہزار سے زائد دنوں کی قید کے بعد آصف سلطان پہنچے گھر

یاد رہے کہ آصف سلطان کو 27 اگست 2018 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر کالعدم عسکریت پسند گروپ حزب المجاہدین کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔ تاہم طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد اپریل 2022 میں ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں سلطان کو کسی بھی عسکریت پسند گروپ سے منسلک ہونے کے ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات صادر کیے۔ تاہم، اس حکم کے صرف چار دن بعد ہی انہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ گزشتہ برس 11دسمبر کو ہائی کورٹ نے پی ایس اے کو بھی کالعدم قرار دیا اور آصف کر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ہائی کورٹ آرڈ کے باوجود جیل اہلکاروں نے اسے کلیئرنس نہ ملنے تک رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ آصف کے اہل خانہ نے محکمہ داخلہ اور ضلع مجسٹریٹ سرینگر سے کلیئرنس لیٹر حاصل کیے، جس کے بعد ہی امبیڈکر جیل اہلکار نے انہیں رہا کر دیا۔

Last Updated : Mar 1, 2024, 5:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.