سرینگر (جموں کشمیر) : کشمیر میں اگرچہ موسم سرما کے آخری ایام میں درجہ حرارت میں بہتری آئی ہے اور گزشتہ دنوں ہوئی بارشوں اور برفباری کے بعد طویل خشک سالی کا بھی خاتمہ ہوا، تاہم اس کے باوجود بجلی سپلائی میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ محکمہ نے بجلی میں مزید کٹوتی عمل میں لائی ہے۔ حالیہ دنوں ہوئی برفباری کے بعد وادی میں بجلی صورت حال میں ابتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔
وادی کشمیر کے میٹرڈ علاقوں، بالخصوص سرینگر، میں صارفین 10 سے پندرہ گھنٹے بجلی کٹوتی کی شکایات کر رہے ہیں جبکہ چلہ کلان کے دوران میں یہ کٹوتی 4 سے 8 گھنٹے ہوتی تھی۔ یہ صورت حال غیر میٹرڈ والے علاقوں میں بھی دیکھی جا رہی ہے جہاں 12 سے 15 گھنٹے تک کی کٹوتی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ کشمیر میں محکمہ بجلی نے بجلی فیس میں اضافہ تو کیا ہے تاہم بجلی سپلائی میں کوئی بہتری نہیں کی گئی ہے۔ دسمبر میں محکمہ نے بجلی فیس میں 25 سے 50 فیصد اضافہ کیا۔
یاد رہے کہ محکمہ نے رواں سرما کے دوران صارفین کے خلاف ہوکنگ اور بجلی چوری پر بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا تھا، جس کے تحت بجلی چوری کرنے والے صارفین کے خلاف جرمانہ عائد کیا گیا یا انکے کنکشن کاٹ دئے گئے۔ تاہم اس کے باوجود بھی بجلی سپلائی میں کوئی بہتری نہیں کی گئی۔ وہیں محکمہ نے کہا کہ انکے پاس محدود سپلائی ہے جس کی وجہ سے کٹوتی کی جا رہی ہے۔ محکمہ نے کہا ہے کہ ’’جوں ہی سپلائی میں اضافہ ہوگا بجلی کٹوتی میں بھی کمی کی جائے گی۔‘‘
مزید پڑھیں: بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی سے اب وادی کے ہسپتال بھی زد میں آ گئے
واضح رہے کہ سرما کے آغاز میں محکمہ نے کہا تھا کہ سرما کے دوران 2800 میگاواٹ بجلی درکار ہوتی ہے لیکن پانی کی کمی سے بجلی کی پیداوار میں شدید کمی ہوئی ہے۔ ایل جی منوج سنہا نے کہا تھا کہ وہ وزارت بجلی سے 500 میگاواٹ مزید بجلی خریدیں گے۔ تاہم صارفین کے مطابق ابھی تک یہ بجلی نہیں خریدی گئی ہے۔ محکمے کے پرنسپل سیکریٹری ایچ راجیش پرساد نے کہا کہ اضافی بجلی کی خریداری میں کچھ مسائل تھے جن کو حل کیا جا چکا ہے، اور اب اضافی بجلی خریدنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔