ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں مضر صحت ادویات کی سرکاری سپلائی کی تحقیقات شروع - ANAESTHETIC DRUG

کشمیر میں بے ہوشی کی دوا کے منفی رد عمل کی تحقیقات شروع ہو گئی۔ اس دوا سے کئی مریضوں کے گردے خراب ہوگئے ہیں۔

کشمیر میں بے ہوشی کی دوا کے منفی رد عمل کی تحقیقات شروع ہو گئی
کشمیر میں بے ہوشی کی دوا کے منفی رد عمل کی تحقیقات شروع ہو گئی (Etv Bharat)
author img

By Mir Farhat Maqbool

Published : Jan 18, 2025, 12:49 PM IST

Updated : Jan 18, 2025, 2:21 PM IST

سری نگر: وادی کشمیر میں آپریشن کے وقت مریضوں کو دی جانیوالی بے ہوشی کی دوا(انستھیشیا ڈرگ) کے منفی رد عمل کے بعد، مرکزی حکومت نے ایک خصوصی ٹیم بھیج کر اس معاملے کے بارے میں "گہرائی سے" تحقیقات شروع کی ہے اور جموں و کشمیر حکومت سے اس شعبے کے ایک ماہر کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں۔

اس ڈرگ کی تحقیقات کی ذمہ داری اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر (انڈیا) نے لی ہے جو سنٹرل ڈرگس سٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن یا سی ڈی ایس سی او، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔

جموں و کشمیر حکومت نے اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر کے ساتھ ایک سینئر فارماکولوجسٹ کو تعینات کیا ہے تاکہ وہ مزکورہ بے ہوشی کی دوا، بوپیویکین ہائیڈروکلورائڈ ڈیکسٹروز انجکشن کی جانچ کرنے میں ان کی مدد کریں، کیونکہ اس سے سوپور اور گاندربل کے ہسپتالوں میں مریضوں میں منفی ردعمل پیدا ہوا۔

اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر سبرین بشیر، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارماکولوجی، گورنمنٹ میڈیکل کالج، بارہمولہ کو ٹیم کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے تاکہ معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ یہ تقرری ایک ای میل کے جواب میں عمل میں لائی گئی ہے۔ اس سے قبل میڈیکل کالج بارہمولہ کے ڈاکٹر ماجد جہانگیر نے 14 جنوری کو اے ڈی سی (انڈیا) کو خط لکھا تھا جس کے جواب میں انہیں تحقیقات میں مدد کے لیے ایک سینئر ڈاکٹر کی خدمات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر کی قانونی ٹیم ایسے معاملات کی اپنی سطح پر تحقیقات کرتی ہے جہاں ادویات مریضوں میں منفی ردعمل کا باعث بنتی ہیں۔

ای ٹی وہ بھارت نے یہ خبر دی تھی کہ جموں اینڈ کشمیر میڈیکل سپلائیز کارپوریشن لمیٹڈ (جے کے ایم ایس سی ایل)، جو کہ سرکاری اسپتالوں کو ادویات اور طبی آلات فراہم کرنے کیلئے قائم کی گئی کمپنی ہے، نے، کشمیر کے ہسپتالوں کے لیے گزشتہ سال دسمبر میں ایک متنازع دوائی سپلائی کی تھی جس کے استعمال سے بعض مریضوں میں طبی پیچیدگیاں پیدا ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد تمام ہسپتالوں اور مراکز صحت سے یہ دوائی واپس منگوا لی گئی تھی تاہم ابھی تک اس پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔ ضوابط کے مطابق کسی بھی دوائی پر پابندی کیلئے لیبارٹری جانچ ضروری ہے۔ بارہمولہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس دوائی کے استعمال سے کئی مریضوں کے گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ ڈیکسٹروز انج یو ایس پی (0.5 فیصد) میں Bupivacaine ہائیڈروکلورائیڈ کے دو بیچز، جن کی تیاری اپریل اور مئی 2024 اور ایکسپائری کی تاریخ ہے اور جسے میسرز ایشوریہ ہیلتھ کیئر لمیٹڈ، سمارڈونگ، لوئر کبری بلاک، ساؤتھ سکم کے ذریعہ تیار کی گئی ہیں، کو فی الحال استعمال کیلئے روک دیا گیا ہے۔ ڈرگ کنٹرولر نے گزشتہ 24 دسمبر کو ان ادویات کے نمونوں کی لیبارٹری جانچ اور قانونی رائے مرتب کرنے کے لیے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے حوالے کیا تھا۔

جے کے ایم ایس سی ایل کے عہدیداروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ دوا کو ملک کی مختلف لیبارٹریوں میں دوبارہ جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ جے کے ایم ایس سی ایل کے ایک اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایاکہ ان لیبز سے نمونوں کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سری نگر: وادی کشمیر میں آپریشن کے وقت مریضوں کو دی جانیوالی بے ہوشی کی دوا(انستھیشیا ڈرگ) کے منفی رد عمل کے بعد، مرکزی حکومت نے ایک خصوصی ٹیم بھیج کر اس معاملے کے بارے میں "گہرائی سے" تحقیقات شروع کی ہے اور جموں و کشمیر حکومت سے اس شعبے کے ایک ماہر کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں۔

اس ڈرگ کی تحقیقات کی ذمہ داری اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر (انڈیا) نے لی ہے جو سنٹرل ڈرگس سٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن یا سی ڈی ایس سی او، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔

جموں و کشمیر حکومت نے اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر کے ساتھ ایک سینئر فارماکولوجسٹ کو تعینات کیا ہے تاکہ وہ مزکورہ بے ہوشی کی دوا، بوپیویکین ہائیڈروکلورائڈ ڈیکسٹروز انجکشن کی جانچ کرنے میں ان کی مدد کریں، کیونکہ اس سے سوپور اور گاندربل کے ہسپتالوں میں مریضوں میں منفی ردعمل پیدا ہوا۔

اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر سبرین بشیر، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارماکولوجی، گورنمنٹ میڈیکل کالج، بارہمولہ کو ٹیم کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے تاکہ معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ یہ تقرری ایک ای میل کے جواب میں عمل میں لائی گئی ہے۔ اس سے قبل میڈیکل کالج بارہمولہ کے ڈاکٹر ماجد جہانگیر نے 14 جنوری کو اے ڈی سی (انڈیا) کو خط لکھا تھا جس کے جواب میں انہیں تحقیقات میں مدد کے لیے ایک سینئر ڈاکٹر کی خدمات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر کی قانونی ٹیم ایسے معاملات کی اپنی سطح پر تحقیقات کرتی ہے جہاں ادویات مریضوں میں منفی ردعمل کا باعث بنتی ہیں۔

ای ٹی وہ بھارت نے یہ خبر دی تھی کہ جموں اینڈ کشمیر میڈیکل سپلائیز کارپوریشن لمیٹڈ (جے کے ایم ایس سی ایل)، جو کہ سرکاری اسپتالوں کو ادویات اور طبی آلات فراہم کرنے کیلئے قائم کی گئی کمپنی ہے، نے، کشمیر کے ہسپتالوں کے لیے گزشتہ سال دسمبر میں ایک متنازع دوائی سپلائی کی تھی جس کے استعمال سے بعض مریضوں میں طبی پیچیدگیاں پیدا ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد تمام ہسپتالوں اور مراکز صحت سے یہ دوائی واپس منگوا لی گئی تھی تاہم ابھی تک اس پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔ ضوابط کے مطابق کسی بھی دوائی پر پابندی کیلئے لیبارٹری جانچ ضروری ہے۔ بارہمولہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس دوائی کے استعمال سے کئی مریضوں کے گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ ڈیکسٹروز انج یو ایس پی (0.5 فیصد) میں Bupivacaine ہائیڈروکلورائیڈ کے دو بیچز، جن کی تیاری اپریل اور مئی 2024 اور ایکسپائری کی تاریخ ہے اور جسے میسرز ایشوریہ ہیلتھ کیئر لمیٹڈ، سمارڈونگ، لوئر کبری بلاک، ساؤتھ سکم کے ذریعہ تیار کی گئی ہیں، کو فی الحال استعمال کیلئے روک دیا گیا ہے۔ ڈرگ کنٹرولر نے گزشتہ 24 دسمبر کو ان ادویات کے نمونوں کی لیبارٹری جانچ اور قانونی رائے مرتب کرنے کے لیے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے حوالے کیا تھا۔

جے کے ایم ایس سی ایل کے عہدیداروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ دوا کو ملک کی مختلف لیبارٹریوں میں دوبارہ جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ جے کے ایم ایس سی ایل کے ایک اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایاکہ ان لیبز سے نمونوں کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jan 18, 2025, 2:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.