بارہمولہ (جموں کشمیر): شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ڈی سی آفس میں بدھ کو جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) کے چیئرمین اور سابق وزیر سجاد غنی لون نے بارہمولہ پارلیمانی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کیے۔ پارٹی کے سینئر لیڈران بشمول عمران رضا انصاری، ڈی ڈی سی چیئرپرسن بارہمولہ سفینہ بیگ اور درجنوں کارکنان سجاد غنی کے ہمراہ تھے۔
کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد سجاد لون نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندوں سے بات چیت کے دوران حسب روایت نیشنل کانفرنس (NC) کی سخت مذمت کی۔ لون نے کہا: ’’کشمیر کے حالات خراب کرنے، یہاں غیر یقینیت کے لیے اصل ذمہ دار این سی ہی ہے۔‘‘ این سی پر موقع پرست ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے لون نے کہا: ’’این نے ہی اصول و ضوابط پر سمجھوتہ کیا۔‘‘ لون نے این سی پر سیاسی پشت پناہی کے لیے بھیک مانگنے کا بھی الزام عائد کیا۔
لون نے زور دے کر کہا کہ ان کی انتخابی جنگ صرف ایک سیٹ جیتنے تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے وقار اور ترقی کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’میں یہ الیکشن جموں و کشمیر کے لوگوں کے وقار اور ترقی کے لیے لڑ رہا ہوں۔ این سے کے دور اقتدار میں جو کچھ ایک عام کشمیری نے برداشت کیا ہے وہ میں بھی جھیل چکا ہوں۔ میں نے تھرڈ ڈگری ٹارچر دیکھا ہے، قید و بند کی صوعبتیں برداشت کی ہیں۔ میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر مجھے ایک ہفتے تک اندھیرے میں رکھا گیا۔ الغرض میں بھی ایک عام کشمیری ہوں اور کشمیریوں کا درد سمجھ سکتا ہوں۔‘‘
سجاد لون نے نیشنل کانفرنس کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہی کشمیر کے نوجوانوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے انہیں جیل بھیج دیا۔ دفعہ 370کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’اگر ان (نیشنل کانفرنس) کے تین ایم پی پارلیمینٹ میں ہوتے ہوئے بھی دفعہ 370کو ہٹایا گیا تو ایک ایم پی دفعہ 370کو کیسے واپس لا سکتا ہے۔‘‘ این سی سمیت انڈیا بلاک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لون نے کہا: ’’اگر انڈیا بلاک دفعہ 370 واپس لانے کا یقین دلائے، تو میں کاغذات نامزدگی واپس لے لوں گا، اور الیکشن میں شرکت نہیں کروں گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: سجاد لون نے پارلیمانی انتخابات میں حکیم یاسین اور نظیر خان سے حمایت کی اپیل کی