سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے ہر دوسرے ماہ بجلی صارفین کے فیس میں بے تحاشہ اضافے کرنے کے خلاف بدھ کو جموں کشمیر اپنی پارٹی (اے پی) نے سرینگر میں احتجاج کیا۔ اپنی پارٹی کے درجنوں کارکنان نے پارٹی کے اسٹیٹ سیکریٹری اور ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین کی قیادت میں پارٹی کے صدر دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل اپنی پارٹی لیڈران و کارکنان کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاجاً پریس کالونی کی جانب جانے کا پروگرام طے کیا تھا تاہم پولیس نے ان کے پروگرام پر قدقن عائد کر دیا۔
اپنی پارٹی کے ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ ایل جی انتظامیہ نے جموں کشمیر میں لوگوں کی زندگی اجیرن بنائی ہے کیونکہ ہر تین ماہ کے بعد یہاں بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافہ کیا جا رہا ہے جو لوگوں کی کمائی کے مقابلے میں سینکڑوں گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب انتظامیہ سرینگر میں پانی کے استعمال پر بھی ٹیکس عائد کرنے جا رہی ہے جس سے اب لوگ پانی پینے سے بھی گریز کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی فیس پر ایل جی انتظامیہ کو نظر ثانی کرنی چاہئے اور پانی کے استعمال پر میٹر لگانے کے فیصلے کو بھی واپس لیا جانا چاپئے۔‘‘
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ ایک برس سے صارفین کے بجلی فیس میں چار مرتبہ اضافہ کیا ہے جس سے اب غیر میٹرڈ علاقوں کے باشندوں کو بھی بجلی کی عدم دستیابی کے باوجود دو ہزار روپئے فیس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں میٹرڈ علاقوں میں بجلی سپلائی کے حساب سے فیس ادا کی جا رہی ہے تاہم ان علاقوں میں بھی بجلی شیڈول کے حساب سے سپلائی نہیں ہو رہی ہے۔ بجلی فیس کے اضافے پر عوام میں کافی تشویش ہے جبکہ سیاسی جماعتوں نے بھی اس پر متعدد بیانات جاری کر کے انتظامیہ کی تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Tral Protest Against PDD: ترال میں محکمہ بجلی کے خلاف خاموش احتجاج