ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پارلیمنٹ انتخابات سے قبل جموں کا بدلتا ہوا سیاسی منظر نامہ - Jammu Parliament Elections

Jammu Parliament Election: جموں کشمیر میں پارلیمنٹ انتخابات دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد کیے جارہے ہیں۔ جموں کشمیر اور لداخ کو پانچ اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت اگست 2019 میں منسوخ کردی گئی تھی۔

پارلیمنٹ انتخابات سے قبل جموں کا بدلتا ہوا سیاسی منظر نامہ
پارلیمنٹ انتخابات سے قبل جموں کا بدلتا ہوا سیاسی منظر نامہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 15, 2024, 8:45 PM IST

جموں کشمیر: حد بندی کمیشن کی سفارشات پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد جموں ریاستی لوک سبھا حلقہ، جسے دو سال قبل حد بندی کمیشن کی سفارشات پر از سر نو تشکیل دیا گیا تھا، اس سے بی جے پی کے موجودہ ممبر آف پارلیمنٹ جگل کشور شرما آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مسلسل تیسری بار اپنی قسمت آزمائیں گے۔

61 سالہ بی جے پی لیڈر جگل کشور شرما، جن کا اعلان بی جے پی نے پارٹی کی 195 امیدواروں کی پہلی فہرست میں کیا گیا تھا، نے 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں جموں لوک سبھا سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔

تاہم جموں کشمیر میں پارلیمنٹ انتخابات دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد کیے جارہے ہیں۔ جموں کشمیر اور لداخ کو پانچ اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت اگست 2019 میں منسوخ کردی گئی تھی۔

سال 2019 میں، شرما نے اس نست سے 8،58،066 ووٹ حاصل کرنے کے بعد انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار رمن بھلا کو 3,02,875 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ جبکہ جگل کشور شرما نے 2014 میں بی جے پی کی ٹکٹ پر اس انتخابی نشست پر جیت حاصل کی تھی۔ جہاں انہوں نے 6.19 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد کانگریس امیدوار مدن لال شرما کو 2.57 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔

دوسری جانب اگرچہ کانگریس کی زیرقیادت انڈیا الائنس جس میں جموں کشمیر کی دو بڑی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی بھی ہیں، نے ابھی تک امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ لیکن امکان ہے کہ کانگریس اپنا امیدوار کھڑا کرے، جس کی حمایت کا اعلان اتحادی سیاسی جماعتیں کرسکتی ہیں۔

تاہم نیشنل کانفرنس کے کشمیر سے تینوں سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے اعلان نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو ناراض کر دیا ہے۔ جو انڈیا الائنس شراکت داروں کے درمیان سیٹ شیئرنگ معاہدے میں کم از کم ایک سیٹ پر نظریں جمائے ہوئے تھی۔ اب سب کی نظریں پی ڈی پی پر ہیں کہ وہ انڈیا بلاک کا حصہ بنے رہیں گے یا جموں و کشمیر کے پانچ حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

سال 2022 میں حد بندی کمیشن کی سفارشات پر زیادہ تر مسلم اکثریتی علاقے راجوری اور پونچھ اضلاع کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے ساتھ جوڑا گیا، جبکہ سامبا اور ریاسی اضلاع کے نئے ہندو اکثریتی علاقوں کو جموں لوک سبھا حلقہ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لیے سخت مقابلے کا امکان اس بار جموں پارلیمانی نشست پر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

اس پارلیمانی نشست سے جس پر نو مرتبہ کانگریس نے جیت حاصل کی ہے۔ اس کے بعد بی جے پی نے چار بار اور نیشنل کانفرنس نے ایک ایک اور 1967 میں اس کے قیام کے بعد سے ایک بار آزاد امیدوار نے جیت حاصل کی ہیں۔

تاہم کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں سابقہ ​​ریاست کو یونین کے زیر انتظام علاقہ بنانے، آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اسمبلی، پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بی جے پی کی ناکامی پر پہلے سے آگے بڑھنے کی پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

الیکشن کمیشن کے ساتھ توقعات وابستہ نہیں، عمر عبداللہ

جموں کشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کی کوشش، الیکشن کمیشن آف انڈیا

پنچایتی انتخابات اور ریاست کی بحالی کے علاوہ عوام سے متعلق دیگر مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری کا مسئلہ اپوزیشن جماعتوں کو موقع فرہم کرتی ہیں کہ وہ ان مدعو پر بی جے پی کو گھیر سکتے ہیں۔

جموں کشمیر: حد بندی کمیشن کی سفارشات پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد جموں ریاستی لوک سبھا حلقہ، جسے دو سال قبل حد بندی کمیشن کی سفارشات پر از سر نو تشکیل دیا گیا تھا، اس سے بی جے پی کے موجودہ ممبر آف پارلیمنٹ جگل کشور شرما آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مسلسل تیسری بار اپنی قسمت آزمائیں گے۔

61 سالہ بی جے پی لیڈر جگل کشور شرما، جن کا اعلان بی جے پی نے پارٹی کی 195 امیدواروں کی پہلی فہرست میں کیا گیا تھا، نے 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں جموں لوک سبھا سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔

تاہم جموں کشمیر میں پارلیمنٹ انتخابات دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد کیے جارہے ہیں۔ جموں کشمیر اور لداخ کو پانچ اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت اگست 2019 میں منسوخ کردی گئی تھی۔

سال 2019 میں، شرما نے اس نست سے 8،58،066 ووٹ حاصل کرنے کے بعد انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار رمن بھلا کو 3,02,875 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ جبکہ جگل کشور شرما نے 2014 میں بی جے پی کی ٹکٹ پر اس انتخابی نشست پر جیت حاصل کی تھی۔ جہاں انہوں نے 6.19 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد کانگریس امیدوار مدن لال شرما کو 2.57 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔

دوسری جانب اگرچہ کانگریس کی زیرقیادت انڈیا الائنس جس میں جموں کشمیر کی دو بڑی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی بھی ہیں، نے ابھی تک امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ لیکن امکان ہے کہ کانگریس اپنا امیدوار کھڑا کرے، جس کی حمایت کا اعلان اتحادی سیاسی جماعتیں کرسکتی ہیں۔

تاہم نیشنل کانفرنس کے کشمیر سے تینوں سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے اعلان نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو ناراض کر دیا ہے۔ جو انڈیا الائنس شراکت داروں کے درمیان سیٹ شیئرنگ معاہدے میں کم از کم ایک سیٹ پر نظریں جمائے ہوئے تھی۔ اب سب کی نظریں پی ڈی پی پر ہیں کہ وہ انڈیا بلاک کا حصہ بنے رہیں گے یا جموں و کشمیر کے پانچ حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

سال 2022 میں حد بندی کمیشن کی سفارشات پر زیادہ تر مسلم اکثریتی علاقے راجوری اور پونچھ اضلاع کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے ساتھ جوڑا گیا، جبکہ سامبا اور ریاسی اضلاع کے نئے ہندو اکثریتی علاقوں کو جموں لوک سبھا حلقہ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لیے سخت مقابلے کا امکان اس بار جموں پارلیمانی نشست پر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

اس پارلیمانی نشست سے جس پر نو مرتبہ کانگریس نے جیت حاصل کی ہے۔ اس کے بعد بی جے پی نے چار بار اور نیشنل کانفرنس نے ایک ایک اور 1967 میں اس کے قیام کے بعد سے ایک بار آزاد امیدوار نے جیت حاصل کی ہیں۔

تاہم کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں سابقہ ​​ریاست کو یونین کے زیر انتظام علاقہ بنانے، آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اسمبلی، پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بی جے پی کی ناکامی پر پہلے سے آگے بڑھنے کی پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

الیکشن کمیشن کے ساتھ توقعات وابستہ نہیں، عمر عبداللہ

جموں کشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کی کوشش، الیکشن کمیشن آف انڈیا

پنچایتی انتخابات اور ریاست کی بحالی کے علاوہ عوام سے متعلق دیگر مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری کا مسئلہ اپوزیشن جماعتوں کو موقع فرہم کرتی ہیں کہ وہ ان مدعو پر بی جے پی کو گھیر سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.