سرینگر (جموں کشمیر): ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے حکومت کو چائلڈ رائٹس کمیشن کے قیام کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کے لیے چار ہفتے کی مہلت دی ہے۔ یونین ٹیریٹری جموں کشمیر میں یہ کمیشن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے غیر فعال ہے۔ کورٹ کا یہ فیصلہ ایک اسٹیٹس رپورٹ کے جائزے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کمیشن کے کلیدی عہدوں کے لیے اہل امیدواروں کی کمی کے باعث تاخیر کا ذکر کیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ، جس میں قائم مقام چیف جسٹس تاشی ربستان اور جسٹس موکشا کھجوریہ کاظمی شامل ہیں، نے اس توسیع کا اعلان ایک مفاد عامہ کی درخواست (PIL) کے جواب میں کیا، جس میں کمیشن کی تشکیل کے لیے عدالتی مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اگست 2023 میں کمیٹی کی دو میٹنگز ہوئیں، لیکن اہل امیدواروں کی کمی کے باعث کمیشن کی تشکیل میں مشکلات کا سامنا رہا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمیٹی نے اہلیت کے معیار اور تقرری کے عمل میں تبدیلیوں کی سفارش کی ہے، جو متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے منتظر ہیں۔
قبل ازیں، عدالت نے حکومت کو 24 جولائی تک اسٹیٹس رپورٹ جمع کرانے کے لیے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ڈیڈ لائن پر عمل نہیں ہوا تو چیف سیکریٹری کو ذاتی طور پر حاضر ہونا پڑے گا۔ چائلڈ رائٹس کمیشن، جو جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (POCSO) ایکٹ اور چائلڈ رائٹس ایکٹ کے تحت ضروری ہے، بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور شکایات کو دور کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
سال رواں کے اوائل میں عدالت نے کمیشن کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے حکام کو اس کے قیام کے حوالے سے تازہ اپڈیٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس توسیع نے کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ جون 2023 میں ایل جی انتظامیہ نے چیئرپرسن اور چھ اراکین کی تقرری کے لیے اشتہار جاری کیا تھا، لیکن یہ عمل تاخیر کا شکار ہو گیا۔ ایک تین رکنی سلیکشن پینل، جس کی قیادت چیف سیکریٹری کر رہے ہیں اور جس میں سماجی بہبود اور قانون کے محکموں کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹریز شامل ہیں، تقرریوں کی نگرانی کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’۔۔۔سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، جموں و کشمیر کی جانب سے 15.6.2023 کو جاری کردہ اشتہاری نوٹس اور اس کے ساتھ پڑھا جانے والا پبلک نوٹس، جس میں جموں و کشمیر چائلڈ رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اور چھ اراکین کی تقرری کے لیے کہا گیا تھا، کو ابتدائی طور پر واپس لے لیا گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: چائلڈ رائٹ پروٹیکشن کا پولیس کو نوٹس جاری