ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گاندھی نگر سیٹ پر بی جے پی - کانگریس کے مابین کڑا مقابلہ ہونے کی امید - Gandhi Nagar Assembly Seat

دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر میں کئی تبدیلیاں انجام دی گئیں، جہاں مرکزی قوانین نا راست نفاذ جموں کشمیر میں نافذ کیا گیا وہیں حد بندی کے بعد لوک سبھا، اسمبلی حلقوں میں بھی تبدیلیاں رونما کی گئیں۔ جموں میں مزید 6 اسمبلی حلقوں کا اضافہ کیا گیا جبکہ کشمیر میں صرف ایک نشست کا اضافہ کیا گیا۔

بی جے پی - کانگریس کے مابین کڑا مقابلہ ہونے کی امید
بی جے پی - کانگریس کے مابین کڑا مقابلہ ہونے کی امید (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2024, 5:18 PM IST

جموں (جموں کشمیر) : مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ہریانہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی تین مرحلوں میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ انتخابی اعلان کے بعد جموں و کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں میں انتخابات کی تیاریوں کو لے کر ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ سیاسی ہلچل جموں کی اہم گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر ’’انتخابی جنگ‘‘ کی صورت میں محسوس کی جا سکتی ہے، جسے حد بندی کے نفاذ کے بعد دو حصوں - باہو اور آر ایس پورہ ساؤتھ - میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر کویندر گپتا نے 2014 میں گاندھی نگر نشست پر فتح حاصل کی تھی۔ اس سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ سال 2014 میں بی جے پی امیدوار کویندر گپتا نے گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلا کو 16777 ووٹوں سے شکست دی۔ اس سیٹ پر صرف 36.02 فیصد ووٹنگ ہوئی جس میں گپتا نے 56679 ووٹ حاصل کیے جبکہ بھلا کو 39902 ووٹ ملے۔

گاندھی نگر سیٹ کے دو حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد تقریباً 121478 ووٹر اس باہو اسمبلی سیٹ پر کھڑے اپنے پسندیدہ امیدوار کو منتخب کرنے کے لیے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں 62271 مرد ووٹرز اور 59207 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً یکساں ہے۔ جیتنے کے لیے پارٹی امیدوار کو مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کافی کوششیں کرنا ہوں گی۔ کوئی لیڈر صرف ایک طبقے کی حمایت حاصل کرکے اسمبلی میں داخل نہیں ہو سکتا۔

اس سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس کے لیڈروں کا مساوی دور رہا ہے۔ 1996 میں بی جے پی کے چودھری پیارا سنگھ نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی، جب کہ 2002 اور 2008 میں کانگریس کے رمن بھلا نے لگاتار یہ سیٹ جیتی۔ سال 2014 میں بی جے پی کے سینئر لیڈر کویندر گپتا نے یہ سیٹ جیت کر اسمبلی میں داخل ہوئے تھے۔

گاندھی نگر اسمبلی سیٹ جیتنے کے لیے ہر بار بی جے پی اور کانگریس کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ رہا ہے۔ تاہم، سال 2002 میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار ہربنس سنگھ نے بی جے پی امیدوار چرنجیت سنگھ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے انتخابات میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ اس دوران بھی بی جے پی امیدوار رمن بھلا نے 37010 ووٹ حاصل کرکے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے ہربنس سنگھ نے 26517 ووٹ حاصل کیے تھے۔ چرنجیت سنگھ کو صرف 3700 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس سے قبل سال 2008 میں رمن بھلا نے بی جے پی کے سینئر لیڈر نرمل سنگھ کو صرف 2263 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

اگر ہم حال ہی میں منعقد ہوئے لوک سبھا انتخابات میں جموں - ریاسی سیٹ کے ووٹنگ فیصد پر نظر ڈالیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس بار باہو اسمبلی سیٹ پر ووٹنگ کا فیصد پچھلے برسوں کے مقابلے میں بڑھے گا۔ اگر ہم گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر 1996، 2002، 2008 اور 2014 کے دوران ووٹنگ کا فیصد دیکھیں تو یہ تقریباً 32 سے 33 فیصد ہے۔

سال 2024 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں باہو اسمبلی حلقہ میں 62.34 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کیا۔ یعنی 121478 ووٹرز میں سے 75740 ووٹرز نے پولنگ سٹیشن پہنچ کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ دس سال کے بعد پہلی بار اس اسمبلی سیٹ کے لیے ووٹنگ میں بڑی تعداد میں لوگ پولنگ اسٹیشن پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد سے جموں کشمیر میں پی ڈی پی کا شیرازہ بکھر رہا ہے -

جموں (جموں کشمیر) : مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ہریانہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی تین مرحلوں میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ انتخابی اعلان کے بعد جموں و کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں میں انتخابات کی تیاریوں کو لے کر ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ سیاسی ہلچل جموں کی اہم گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر ’’انتخابی جنگ‘‘ کی صورت میں محسوس کی جا سکتی ہے، جسے حد بندی کے نفاذ کے بعد دو حصوں - باہو اور آر ایس پورہ ساؤتھ - میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر کویندر گپتا نے 2014 میں گاندھی نگر نشست پر فتح حاصل کی تھی۔ اس سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ سال 2014 میں بی جے پی امیدوار کویندر گپتا نے گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلا کو 16777 ووٹوں سے شکست دی۔ اس سیٹ پر صرف 36.02 فیصد ووٹنگ ہوئی جس میں گپتا نے 56679 ووٹ حاصل کیے جبکہ بھلا کو 39902 ووٹ ملے۔

گاندھی نگر سیٹ کے دو حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد تقریباً 121478 ووٹر اس باہو اسمبلی سیٹ پر کھڑے اپنے پسندیدہ امیدوار کو منتخب کرنے کے لیے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں 62271 مرد ووٹرز اور 59207 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً یکساں ہے۔ جیتنے کے لیے پارٹی امیدوار کو مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کافی کوششیں کرنا ہوں گی۔ کوئی لیڈر صرف ایک طبقے کی حمایت حاصل کرکے اسمبلی میں داخل نہیں ہو سکتا۔

اس سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس کے لیڈروں کا مساوی دور رہا ہے۔ 1996 میں بی جے پی کے چودھری پیارا سنگھ نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی، جب کہ 2002 اور 2008 میں کانگریس کے رمن بھلا نے لگاتار یہ سیٹ جیتی۔ سال 2014 میں بی جے پی کے سینئر لیڈر کویندر گپتا نے یہ سیٹ جیت کر اسمبلی میں داخل ہوئے تھے۔

گاندھی نگر اسمبلی سیٹ جیتنے کے لیے ہر بار بی جے پی اور کانگریس کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ رہا ہے۔ تاہم، سال 2002 میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار ہربنس سنگھ نے بی جے پی امیدوار چرنجیت سنگھ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے انتخابات میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ اس دوران بھی بی جے پی امیدوار رمن بھلا نے 37010 ووٹ حاصل کرکے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے ہربنس سنگھ نے 26517 ووٹ حاصل کیے تھے۔ چرنجیت سنگھ کو صرف 3700 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس سے قبل سال 2008 میں رمن بھلا نے بی جے پی کے سینئر لیڈر نرمل سنگھ کو صرف 2263 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

اگر ہم حال ہی میں منعقد ہوئے لوک سبھا انتخابات میں جموں - ریاسی سیٹ کے ووٹنگ فیصد پر نظر ڈالیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس بار باہو اسمبلی سیٹ پر ووٹنگ کا فیصد پچھلے برسوں کے مقابلے میں بڑھے گا۔ اگر ہم گاندھی نگر اسمبلی سیٹ پر 1996، 2002، 2008 اور 2014 کے دوران ووٹنگ کا فیصد دیکھیں تو یہ تقریباً 32 سے 33 فیصد ہے۔

سال 2024 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں باہو اسمبلی حلقہ میں 62.34 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کیا۔ یعنی 121478 ووٹرز میں سے 75740 ووٹرز نے پولنگ سٹیشن پہنچ کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ دس سال کے بعد پہلی بار اس اسمبلی سیٹ کے لیے ووٹنگ میں بڑی تعداد میں لوگ پولنگ اسٹیشن پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد سے جموں کشمیر میں پی ڈی پی کا شیرازہ بکھر رہا ہے -

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.