سرینگر: جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما اور اننت ناگ پارلیمانی نشست کے پارٹی امیدوار ظفر اقبال منہاس نے کہا کہ کشمیر کے تشخص کا نعرہ دینے والے لوگ، اس چورن کو 1931 سے بیچتے چلے آرہے ہیں اور جب اس سے بات نہیں بنی تو پھر رائے شماری کا نعرہ دیا۔ ایسے میں پھر ذاتی مفادات کے لیے 1947 میں جموں وکشمیر کے لوگوں کو قربان کر دیا۔ ان باتوں کا اظہار ظفر اقبال منہاس نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے نیشنل کانفرس کا نام لیے بغیر کہا کہ جموں وکشمیر کے تشخص کے بلند و بانگ دعوے کرنے والے کرنے والوں سیاسی رہنما کس تشخص کی آج کل باتیں کر رہے ہیں۔ ان سیاست دانوں نے یہاں کون سا تشخیص اب باقی رکھا ہے۔ انہوں نے تو اپنے ذاتی مفادات کے لیے یہاں کے لوگوں کو دھوکہ دیا اور جب اس سے بھی بات نہیں بنی تو پھر رائے شماری کا راگ الاپا۔
ظفر اقبال منہاس نے این سی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان لوگوں کے سروں پر ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کشمیریوں کا خون لگا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہاں کی بیشتر سیاسی جماعتیں یہاں کے لوگوں کو ذات، قبائل اور علاقے پر نام پر باٹنے کا کام کر رہی ہیں جو کہ بدقسمتی بات ہے۔
مزید پڑھیں:
- دھونس وباؤ سے لوگوں کے منہ پر تالے چڑھانے کے سوا بی جے پی نے کشمیریوں کو کیا دیا: سارا حیات شاہ
- ہمیں مرکز کے ساتھ اچھے رشتے نبھانے ہوں گے: اپنی پارٹی سرینگر پارلیمانی نشست امیدوار
انہوں نے کہا کہ اس موڑ پر یہاں لوگوں کو اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور جذباتی اور کھوکھلے نعروں کو درکنار کرتے ہوئے صحیح امیدوار اور صحیح پارٹی کے حق میں ووٹ دینا چاہیے، تبھی جموں وکشمیر میں خاندانی سیاست سے لوگوں کو نجات ملے گی اور تبھی یہاں بدلاؤ نظر آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں طفر اقبال منہاس نے کہا کہ الیکٹرول سیاست امکانات کا کھیل ہے۔ ایسے میں سیاست میں کچھ بھی ہوسکتا ہے اور ہر سیاستدان امکانات کو تلاش کر کے آپشینز ڈھونڈتا ہے۔