ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج - JK Assembly Election

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 16, 2024, 3:37 PM IST

Updated : Aug 16, 2024, 8:22 PM IST

نئی دہلی کے وگیان بھون میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جموں کشمیر میں ستمبر اکتوبر میں الیکشن منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ا
جموں کشمیر میں ستمبر سے شروع ہوں گے اسمبلی انتخابات (فائل فوٹو)
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان (ETV Bharat)

سرینگر (نیوز ڈیسک) : جموں و کشمیر میں الیکشن مؤخر ہونے کی تمام افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے محض سولہ دنوں کے وقفے میں سابق ریاست میں 18 ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مرحلوں میں الیکشن منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہریانہ میں یکم اکتوبر کو ہی انتخابات منعقد ہوں گے اور دونوں جگہوں کے انتخابی نتائج کا اعلان 4 اکتوبر کو کیا جائے گا۔ 2014 کے بعد یہ جموں و کشمیر میں پہلا اسمبلی الیکشن ہوگا حالانکہ دس سال قبل ہونیوالا الیکشن ایک نیم خودمختار ریاست میں منعقد ہوا تھا جبکہ اگلا الیکشن ایک مرکزی زیر انتظام علاقے کیلئے کیا جائے گا۔

راجیو کمار نے کہا کہ امرناتھ یاترا 19 اگست کو اختتام پزیر ہوگی اور اسکے اگلے روز ہی پہلے مرحلے کے انٹکابات کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں جنوبی کشمیر کے پلوامہ، اننت ناگ، شوپیان اور کولگام جبکہ جموں خطے کے رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ کے اضلاع پر مشتمل اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سی ای سی نے ان الزامات کی تردید کی کہ عین الیکشن کے وقت جموں و کشمیر میں پولیس اور سول انتظامیہ کے افسروں کے تبادلوں کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ یہ الزام کشمیر کی سیسی جماعتوں کے رہنماؤں نے لگایا تھا۔

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج (Photo Courtesy: ECI)

شیڈول

پہلا مرحلہ: پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں کولگام، رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ

دوسرا مرحلہ: گاندربل، سرینگر، بڈگام، پونچھ، ریاسی اور راجوری

تیسرا مرحلہ: بانڈی پورہ، کپوارہ بارہمولہ، ادھمپور، جموں، سانبہ اور کٹھوعہ

ووٹوں کی گنتی: چار اکتوبر

پریس کانفرنس کے دوران راجیو کمار نے کہا کہ الیکشن شفاف طریقے پر منعقد کیا جائے گا اور سبھی سیاسی پارٹیز اور ان کے نمائندوں کو تشہیری مہم چلانے کے لئے کھلا میدان فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے دوران نمائندوں سمیت ووٹرز کی حفاظت کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن سمیت حکومت کی بھی اولین ترجیح ہے اور اس حوالہ سے نمائندوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی بھی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ راجیو کمار نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران شراب، منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کو بھی جاری رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں 10 سال قبل یعنی سال 2014میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ اس وقت جموں کشمیر کی 87سیٹوں پر انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں یو ٹی لداخ بھی شامل تھا اور پی ڈی پی نے 28بی جے پی نے 25اور نیشنل کانفرنس نے 15سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ کانگریس 12سیٹوں پر کامیاب رہی تھی۔

سال 2018میں پی ڈی پی - بی جے پی کی مخلوط سرکار بنی اور مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بنے تاہم ان کے انتقال کے بعد محبوبی مفتی وزیر اعلیٰ بنی اور 19 جون 2018 کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے اتحاد توڑ دیا اور اس وقت کی ریاست میں گورنر راج نافذ ہو گیا۔ اور سال 2019میں جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کو ختم کرکے لداخ کو علیحدہ اور جموں کشمیر کو علیحدی یونین ٹیریٹری میں منقسم کیا گیا۔ سخت مزاہمت کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے حد بندی کرائی گئی اور جموں کشمیر میں 7سیٹوں کا اضافہ کیا گیا جس میں سے چھ جموں اور ایک کشمیر میں بڑھا دی گئی۔ موجودہ وقت میں جموں کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کا راج ہے اور انتخابات کے بعد بھی زیادہ تر اختیارات ان ہی کے پاس رہیں گے، تاہم جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیے جانے تک لیفٹینٹ گورنر کے پاس ہی اکثر اختیارات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر عبداللہ کا اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا عندیہ - JK Assembly Elections

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان (ETV Bharat)

سرینگر (نیوز ڈیسک) : جموں و کشمیر میں الیکشن مؤخر ہونے کی تمام افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے محض سولہ دنوں کے وقفے میں سابق ریاست میں 18 ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مرحلوں میں الیکشن منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہریانہ میں یکم اکتوبر کو ہی انتخابات منعقد ہوں گے اور دونوں جگہوں کے انتخابی نتائج کا اعلان 4 اکتوبر کو کیا جائے گا۔ 2014 کے بعد یہ جموں و کشمیر میں پہلا اسمبلی الیکشن ہوگا حالانکہ دس سال قبل ہونیوالا الیکشن ایک نیم خودمختار ریاست میں منعقد ہوا تھا جبکہ اگلا الیکشن ایک مرکزی زیر انتظام علاقے کیلئے کیا جائے گا۔

راجیو کمار نے کہا کہ امرناتھ یاترا 19 اگست کو اختتام پزیر ہوگی اور اسکے اگلے روز ہی پہلے مرحلے کے انٹکابات کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں جنوبی کشمیر کے پلوامہ، اننت ناگ، شوپیان اور کولگام جبکہ جموں خطے کے رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ کے اضلاع پر مشتمل اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سی ای سی نے ان الزامات کی تردید کی کہ عین الیکشن کے وقت جموں و کشمیر میں پولیس اور سول انتظامیہ کے افسروں کے تبادلوں کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ یہ الزام کشمیر کی سیسی جماعتوں کے رہنماؤں نے لگایا تھا۔

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج (Photo Courtesy: ECI)

شیڈول

پہلا مرحلہ: پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں کولگام، رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ

دوسرا مرحلہ: گاندربل، سرینگر، بڈگام، پونچھ، ریاسی اور راجوری

تیسرا مرحلہ: بانڈی پورہ، کپوارہ بارہمولہ، ادھمپور، جموں، سانبہ اور کٹھوعہ

ووٹوں کی گنتی: چار اکتوبر

پریس کانفرنس کے دوران راجیو کمار نے کہا کہ الیکشن شفاف طریقے پر منعقد کیا جائے گا اور سبھی سیاسی پارٹیز اور ان کے نمائندوں کو تشہیری مہم چلانے کے لئے کھلا میدان فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے دوران نمائندوں سمیت ووٹرز کی حفاظت کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن سمیت حکومت کی بھی اولین ترجیح ہے اور اس حوالہ سے نمائندوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی بھی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ راجیو کمار نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران شراب، منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کو بھی جاری رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں 10 سال قبل یعنی سال 2014میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ اس وقت جموں کشمیر کی 87سیٹوں پر انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں یو ٹی لداخ بھی شامل تھا اور پی ڈی پی نے 28بی جے پی نے 25اور نیشنل کانفرنس نے 15سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ کانگریس 12سیٹوں پر کامیاب رہی تھی۔

سال 2018میں پی ڈی پی - بی جے پی کی مخلوط سرکار بنی اور مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بنے تاہم ان کے انتقال کے بعد محبوبی مفتی وزیر اعلیٰ بنی اور 19 جون 2018 کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے اتحاد توڑ دیا اور اس وقت کی ریاست میں گورنر راج نافذ ہو گیا۔ اور سال 2019میں جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کو ختم کرکے لداخ کو علیحدہ اور جموں کشمیر کو علیحدی یونین ٹیریٹری میں منقسم کیا گیا۔ سخت مزاہمت کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے حد بندی کرائی گئی اور جموں کشمیر میں 7سیٹوں کا اضافہ کیا گیا جس میں سے چھ جموں اور ایک کشمیر میں بڑھا دی گئی۔ موجودہ وقت میں جموں کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کا راج ہے اور انتخابات کے بعد بھی زیادہ تر اختیارات ان ہی کے پاس رہیں گے، تاہم جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیے جانے تک لیفٹینٹ گورنر کے پاس ہی اکثر اختیارات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر عبداللہ کا اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا عندیہ - JK Assembly Elections

Last Updated : Aug 16, 2024, 8:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.