سرینگر (جموں کشمیر) : قائم مقام چیف جسٹس کو بھیجے گئے خط کے بعد جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ، یونین ٹیریٹری لداخ میں زمین کے تجاوزات اور ماحولیاتی خطرات کے دعووں کی تحقیقات کرے گا۔ 23 جولائی کو قائم مقام چیف جسٹس تاشی ربستان اور جسٹس رجنیش اوسوال کی سربراہی میں ہائی کورٹ بنچ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کا مقدمہ رجسٹر کیا اور کرگل اور گاندربل کے ڈپٹی کمشنروں اور کشمیر کے ڈویژنل کمشنر سمیت مختلف علاقائی حکام سے جواب طلب کیے۔ اس کیس میں اگلی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔
عدالت کی یہ کارروائی یکم جولائی کو لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) کے کونسلر عبد الواحد کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کے بعد سامنے آئی ہے۔ عرضی ’’لداخ کے ماحولیات کو تحفظ فراہم کریں اور زمین کو تجاوزات سے بچائیں اور ضلع کرگل (یو ٹی لداخ) اور ضلع گاندربل (یوٹی جموں کشمیر) کے درمیان سرحدی تنازعہ کو حل کریں‘‘ کے عنوان سے دائر کی گئی تھی۔
عبد الواحد کے خط میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ گاندربل ضلع کے رہائشی لداخ میں زمین پر تجاوز اور ناجائز قبضہ کر رہے ہیں۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) نے برف والے علاقے کی زمین کو یکساں طور پر تقسیم کیا ہے، جس سے خطے کے نباتات اور جنگلی حیات کو خطرہ لاحق ہے۔ خط میں لداخ میں غیر منظم ٹریفک اور سیاحت سے متعلق خدشات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ ریحانہ قیوم اور ڈپٹی سالیسیٹر جنرل آف انڈیا، ٹی ایم شمسی نے لداخ اور کرگل کے حکام کی جانب سے نوٹس قبول کیے، جبکہ سرکاری ایڈوکیٹ الیاس نذیر لاوے نے کشمیر اور گاندربل کے حکام کی جانب سے نوٹس قبول کیے۔ عدالت نے مدعا علیہ، حکام، سے درخواست کی ہے کہ وہ سماعت کی اگلی تاریخ تک اپنے جوابات داخل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس اے عائد کرنے سے قبل اتھارٹیز نے ’دماغ کا استعمال نہیں کیا‘: ہائی کورٹ کا مشاہدہ