سرینگر: جموں و کشمیر میں محرام الحرام سے قبل جہاں امام بارگاہوں اور اعزا خانوں کو صفائی ستھرائی عمل میں لاکر سجایا جاتا ہے۔ وہیں گلی کوچوں، شاہراہوں اور ریائشی مکانات پر سیاہ رنگ کے جھنڈے اور بینر نصب کئے جارہے ہیں۔ محرم الحرام کے ایام شروع ہونے سے قبل عقیدت مند خطاطوں اور فنکاروں کے پاس جاکر ان جھنڈوں اور بینروں پر امام حسین کی شہادت سے متعلق احدیث،مختلف اشعار اور اقوال تحریر کرواتے ہیں۔
اگرچہ عصر حاضر میں یہ اقوال لکھوانے کے لیے جدت آگئی لیکن اکثر عقیدت مند بینروں اور جھنڈوں پر خطاطی کی تحریریں ہی زیادہ پسند کرتے ہیں۔ خطاط بھی اس وقت مختلف طرز میں الفاظ ،اشعار اور اقوال تحریر کرنے میں مشغول نظر آرہے ہیں۔ محرم الحرام کا دین اسلام کی سر بلندی کا عظیم مہینہ ہےاور یہ مہینہ دین کی بلندی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کا درس بھی دیتا ہے۔ اسی مناسبت سے وادی کشمیر کے اطراف واکناف میں امام بارگاہوں چوراہوں اور سڑکوں پر جگہ جگہ امام عالی مقام اور شہدائے کربلا سے متعلق تحریری آویزاں نظر آتی ہیں ۔وہیں ان جھنڈوں اور بیرون کو سجانے کا کام رضاکارانہ طور نوجوان انجام دیتے ہیں ۔
جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمر میں اردو جاننے اور پڑھنے والوں کی اکثریت بھی ہے اس لیے ان بینروں پر لکھی گئی تحریریں اکثر اردو میں دکھائی دے رہی ہیں ۔ایسے میں نہ صرف اردو وزبان و ادب کی آبیاری ہوتی ہے بلکہ شہدائے کربلا کی یاد بھی تازہ ہوتی ہے۔
قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا یے ہر کربلا کے بعد