سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ایک ایسے نظر بند، جس کے احتیاطی نظر بندی کے حکم کو عدالت نے دسمبر 2023 میں کالعدم قرار دیا تھا، کو رہا کرنے میں غیر معقول تاخیر میں جموں و کشمیر انتظامیہ کی سرزنش کی۔ منیب رسول شنواری کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست کو حل کرتے ہوئے جسٹس راہل بھارتی نے ان کی رہائی کے حکم پر عمل درآمد پر زور دیا۔ انہوں نے سابقہ ہدایات کے مطابق ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی بارہمولہ کے ساتھ ذاتی طور پر موجود ہو کر سخت ریمارکس دیے۔
جسٹس بھارتی نے مشیدا کرتے ہوئے کہا کہ "اس عدالت نے دفاتر کو اس عدالت کی سنگین تشویش سے آگاہ کیا کہ درخواست گزار کو بغیر کسی قانونی بنیاد کے احتیاطی حراست میں رہ کر اس کی زندگی کے 79 دن ضائع ہوگئے۔ اب انہیں صرف عدالتی مداخلت پر رہائی مل سکتی ہے۔"
شنواری کی ذاتی آزادی کے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے زور دیا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو ایسے نظربند لوگوں کی رہائی کے لیے 'معقول روانگی' یقینی بنانا چاہیے جن کی نظربندی غیر قانونی ہو چلی ہو۔
جسٹس بھارتی نے زور دے کر کہا کہ ایسے نظر بند لوگوں کو بلاجواز تاخیر کے رہا کیا جانا چاہیے اور خبردار کیا کہ " عدالت امید کرتی ہے کہ اس طرح کا منظر دوبارہ نہیں دہرایا جائے اور جب بھی کسی شخص احتیاطی نظربندی غیر ضروری ہو جائے، جموں و کشمیر کی حکومت کو اس کی 'معقول روانگی' اور اس کی رہائی کو اس طرح یقینی بنائے کہ حراست میں لیے گئے شخص کا وقت بلا جواز ضائع نہ ہو۔"
مزید پڑھیں: سات برس مسلسل خدمات انجام دینے والے عارضی ملازمین مستقل کے حقدار ہیں، ہائی کورٹ
جب کہ عدالت نے شنواری کی رہائی کا حکم اپنی سابقہ ہدایت کے مطابق دیا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ حکم انہیں ان کی غیر قانونی حراست کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے نہیں روکتا۔