اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں 200 سال پرانی تاریخی ریذیڈنسی کوٹھی کے نام کی تبدیلی پر تنازعہ نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ 1857 کی جنگِ آزادی میں شہید ہوئے سعادت خان کے ورثاء نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمارت کا نام ان کے نام پر رکھا جائے۔ سعادت خان، جو اس جنگ کے دوران مقامی انقلابیوں کے قائد تھے، نے ریذیڈنسی کوٹھی پر حملہ کیا تھا جس کے بعد انہیں اسی عمارت میں برطانوی حکام نے سزائے موت دے دی۔
سعادت خان کا مقبرہ بھی اسی جگہ واقع ہے۔ 18 اکتوبر کو میئر پشیمیتر بھاگوا کی صدارت میں میئر ان کونسل (Mayor in Council ) نے کوٹھی کا نام بدل کر ’شیواجی کوٹھی‘ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایک سماجی تنظیم ’پنیاشلوک‘ نے اس فیصلے کے بعد عمارت کا نام ’دیوی اہلیا بائی‘ کوٹھی رکھنے کی تجویز دی تھی۔ 21 اکتوبر کو تنظیم کے اراکین نے کوٹھی کے مرکزی دروازے پر ’دیوی اہلیا بائی کوٹھی‘ کا بینر بھی لگا دیا۔
سعادت خان کے سجادہ نشین، رضوان خان، نے کہا، ’’ہم چھترپتی شیواجی مہاراج اور دیوی اہلیا بائی کا پورا احترام کرتے ہیں مگر ریذیڈنسی کوٹھی کا ذکر شہید سعادت خان کے نام کے بغیر ادھورا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کی فیملی اور دیگر انقلابیوں کے ورثاء عرصہ دراز سے عمارت کا نام سعادت خان کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اتر پردیش کے باندا کی سابق شاہی فیملی کی ایک رکن، شاہین اويس بہادر نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم چاہتے ہیں کہ اندور میں کم از کم ایک عوامی مقام سعادت خان کے نام سے موسوم ہو، تاکہ آنے والی نسلیں انہیں یاد رکھیں۔‘‘ میئر بھاگوا نے اس حوالے سے کہا: ’’ریذیڈنسی کوٹھی میں برطانوی حکومت کے انتظامات ہوتے تھے، ہم نے غلامی کی نشانی مٹانے کے لیے اسے شیواجی کوٹھی کا نام دیا ہے۔‘‘
سعادت خان کے نام پر کسی مقام کو موسوم کرنے کے مطالبے پر میئر نے کہا: ’’شہید سعادت خان کی یادگار پہلے ہی موجود ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو شہر میں ان کے نام پر کسی اور جگہ کا نام رکھا جا سکتا ہے۔‘‘
مورخ ظفر انصاری کے مطابق ریذیڈنسی کوٹھی کی تعمیر ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1820 میں شروع کی تھی اور برطانوی افسران پورے وسطی ہندوستان کی ریاستوں کا نظم و نسق یہاں سے چلاتے تھے۔ 1857 کی جنگ آزادی میں یکم جولائی کو سعادت خان نے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ کوٹھی پر حملہ کیا، اس کا دروازہ توڑا اور عمارت پر قبضہ کیا اس کے بعد برطانوی جھنڈا ہٹا کر ہولکر ریاست کا جھنڈا لہرایا۔ بعد ازاں سعادت خان کو 1874 میں راجپوتانہ (آج کا راجستھان) سے گرفتار کیا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ انہیں یکم اکتوبر 1874 کو ریذیڈنسی کوٹھی کے احاطے میں ایک درخت پر پھانسی دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اندور نے صاف فضا سروے میں پہلا مقام حاصل کیا