سرینگر(پریس ریلیز): ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے عقیدہ توحید کی اہمیت اور بنیادی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان توہمات کا شکار ہو اور بدشگونی، بدفالی اور غیر اسلامی تعویذ گنڈے اور جادو ٹونے کے ہتھکنڈوں میں ملوث ہو، یہ انتہائی بدقسمتی اور عقیدے کی کمزوری بلکہ بد عقیدگی کی غماز ہے جس کا اسلامی تعلیمات سے کوئی جوڑ نہیں ہے۔ چنانچہ آئے دن ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ قبرستانوں سے تعویذ، فلیدے اور سحر شدہ چیزیں برآمد ہو رہی ہیں۔ جانوروں اور پرندوں کو بھی بخشا نہیں جارہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔
آج مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل اپنے اصلاحی مواعظ حسنہ میں میرواعظ نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات پر مکمل ایمان اور تقدیر یقین کے ساتھ ساتھ غیر اسلامی عقائد اور افکار و نظریات سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات پر توکل اور بھروسہ رکھیں، جس کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ کشمیر جو اہل اسلام اور اولیائے کرام کی سرزمین رہی ہے اور جنہوں نے بڑی محنت، مجاہدہ اور عرق ریزی کے ساتھ یہاں عقائد و اعمال کی تصحیح اور اصلاح کی ہے۔ افسوس آج ہماری اکثریت توہم پرستی کی شکار ہوتی جارہی ہے اور ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جن کا دور دور تک اسلام اور ایمان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس دوران میرواعظ نے کشتواڑ کے ملوار وارون اور گریز کے آگ سے متاثرہ خاندانوں کی باز آبادکاری کے لیے ملت کشمیر سے بھر پور مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالخیر میرواعظ منزل نے ان متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے اور کشتواڑ علاقے میں پہلے ہی سے ایک فلاحی ادارہ ”ابابیل“ متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہے اور دارالخیر میرواعظ منزل اپنا امدادی سامان بھی اسی ادارے کے سپرد کرے گا، تاکہ مستحق افراد میں اس کی منصفانہ تقسیم عمل میں آسکے اور اگر کوئی صاحب خیر فرد اس ضمن میں ذاتی طور مدد کرنے کا خواہاں ہے تو وہ متذکرہ ادارہ سے بھی رابطہ قائم کرسکتا ہے۔
میرواعظ نے امید ظاہر کی کہ مشکل کی اس گھڑی میں اہلیان کشمیر کشتواڑ اور گریز کے متاثرہ خاندانوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی بھر پور امداد سے نوازیں گے۔