پلوامہ (جموں کشمیر) : ’’کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کا کامیاب اور پر امن انعقاد ایک مثبت علامت ہے کہ یہاں کے لوگ ایک مناسب جمہوری نظام چاہتے ہیں اور لوگوں نے جمہوری طریقہ کار پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جماعت اسلامی جیسی مذہبی تنظیموں کی انتخابات میں شرکت سے یہ بات واضح ہو جاتی کہ وادی کے لوگ سیاسی تبدیلی چاہتے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے سینئر لیڈر اور چیف کوآرڈینیٹر ڈاکٹر طلعت مجید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔ طلعت مجید مین اسٹریم سیاست میں شامل ہونے سے قبل جماعت اسلامی کے رکن رہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر طلعت مجید نے کہا کہ ’’بندوق کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور وادی کے لوگوں نے اب ہتھیار کو چھوڑ دیا ہے اور اب وہ بھی جمہوری عمل کا حصہ بن رہے ہیں جو حال ہی میں منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں واضح طور پر دیکھا گیا، جس میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ دیکھا گیا۔‘‘ انہوں نے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن سے جموں و کشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات معنقد کرانے کی بھی اپیل کی۔
سابق رکن جماعت ڈاکٹر طلعت مجید نے کشمیر میں بندوق کو 1987کے انتخابات میں دھاندلی کا آؤٹ کم قرار دیتے ہوئے کہا: ’’کشمیر میں بندوق یا کسی بھی شورش، تحریک کا تذکرہ ہو 87کے انتخابات کی دھاندلی کا ہمیشہ تذکرہ کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی وجہ سے ہی کشمیر میں عسکریت پسندی شروع ہوئی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کشمیر میں بندوق سے کسے فائدہ اور کس کو نقصان اٹھانا پڑا؟ طلعت مجید نے کہا: ’’کشمیر میں بندوق کا راست نقصان اور خمیازہ یہاں کے لوگوں کو ہی بھگتنا پڑا۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ’’جنہوں نے بھی بندوق اٹھائی ان کی نیت کے مطابق ہی اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ معاملہ کریں گے۔‘‘ جماعت اسلامی کی لوک سبھا انتخابات میں شرکت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر طلعت مجید نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی نے کشمیر میں کئی شعبوں میں مثبت کام انجام دئے ہیں اور الیکشن میں ان کی شرکت سے بھی یقیناً کشمیری قوم کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔‘‘ دفعہ 370سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’کشمیری کو اب 370کی منسوخی کا فیصلہ قبول کرنا چاہئے اور 370کا راگ الاپنا بند کرنا چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Jamaat e Islami Leader Joins Apni party کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سابق کارکن اپنی پارٹی میں شامل