سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت نے یہاں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کرنے کے اقدام کو سبو تاژ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق اسمبلی انتخابات 30 ستمبر سے قبل منعقد کئے جائیں گے جس کی الیکشن کمیشن نے بھی یقین دہانی کی ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں ایک تقریب کے حاشیئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم چاہتے تھے کہ یہاں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں لیکن جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت نے اس کو سبو تاژ کیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے ہیں حکومت لوگوں کے ہاتھوں میں آجائے'۔
ان کا کہنا تھا: 'اللہ کا شکر ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق اسمبلی انتخابات 30 ستمبر سے قبل منعقد کئے جائیں گے جس کی الیکشن کمیشن نے بھی کہا کہ مقررہ وقت سے قبل اسمبلی انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا'۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیوں نہیں، کمیشن کی وضاحت
پی اے جی ڈی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ 'پی اے جی ڈی ابھی بھی موجود ہے اور جلد ہی اس کی میٹنگ بھی ہوگی'۔
شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'یہ بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے، بلکہ دوسرے اقلیتوں فرقوں کے خلاف بھی ہے'۔
ای وی ایم مشینوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے بارے میں شکایت کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا کیونکہ الیکشن کمیشن پیپر بیلٹ دوبارہ لانے کے لئے تیار نہیں ہے'۔
(یو این آئی)