پلوامہ (جموں کشمیر) : حکومت کی جانب سے ماحول کے تحفظ اور ’’سوچھ بھارت ابھیان‘‘ کے تحت کچرے صاف ستھرا ماحول برقرار رکھنے کے لیے نہ صرف کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں بلکہ اس ضمن میں حکومتی سطح پر مہمیں بھی چلائی جا رہی ہیں۔ اسی ضمن میں وادی کشمیر میں بھی قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھنے اور ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے حکومت نے کروڑوں روپے خرچ کیے تاہم اس کے باوجود عوامی مقامات خاص کر سڑکوں کے کنارے جمع کچرے سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کے لیے مربوط منصوبہ تشکیل دینے میں حکومت ناکام رہی۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھی اس کی ایک مثال ہائر سیکنڈری اسکول قوئیل، کی ہی ہے، جہاں لوگوں نے اسکول کے قریب کی زمین کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے جس سے طلباء کو اسکول آنے جانے میں کافی مشکلات ہوتی ہیں۔ ہائیر سیکنڈری اسکول کے طلباء کا کہنا ہے کہ اسکول احاطے کے قریب جمع کوڑا کرکٹ آوارہ کتوں کی آماش گاہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے انہیں ہر وقت خطرہ لاحق رہتا ہے۔
اس ضمن میں اسکول کے طلبہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے والدین کو اپنا کام چھوڑ کر ہمیں اسکول تک لانا اور واپس گھر لے جانا پڑتا ہے۔ سکول کے آس پاس کچرے کے ڈھیر ہونے کی وجہ سے جانوروں خاص کر آوارہ کتوں کے حملے کا خطرہ رہتا ہے۔‘‘ طلبہ نے حکومت سے اسکول کے سامنے جمع کوڑا کرکٹ ہٹائے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’سبھی علاقوں میں حکومتی سطح پر صفائی ابھیان چلائے جاتے ہیں، تاہم ہمارے ہائیر سیکنڈری اسکول کو حکومت شاید بھول گئی ہے۔‘‘ مقامی باشندوں نے بھی حکومت سے کوڑا کرکٹ اٹھائے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’اسکول کے قریب کی زمین کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو کسی بھی وقت جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ دریں اثناء، طلباء نے ضلع انتظامیہ سے اسکول کی جانب جانے والی سڑک کو میگڈمائز کرنے کی بھی درخواست کی ہے کیونکہ ’’بارش کے دوران طلباء کو عبور و مرور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: شہلی پورہ، اننت ناگ میں کوڑے دان کی صفائی کا مطالبہ - Heaps of Garbage in Anantnag